اسلام آباد(محمد صالح ظافر خصوصی تجزیہ نگار)’’انکشافات‘‘ سے عبارت بیانات جاری کرنے کی شہرت کے حامل وفاقی وزیر فواد چوہدری نے بدھ کو پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کو شاخ زیتون پیش کر کے حیرتوں کا سامان پیدا کر دیا۔میاں رضا ربانی اور پیپلزپارٹی کے پارلیمانی گروپ لیڈر محترمہ شیری رحمٰن نے معرکۃ الآرا تقاریر کیں،جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے بھی کھل کر حکومت پر تنقید کی۔ انہوں نے پارلیمانی ایوان بالا میں قومی سیاست پر خیال آرائی کرتے ہوئے نئے سال کے پہلے دن جہاں اس اعتراف سے شروعات کی پارلیمنٹ، عدلیہ اور فوج سمیت تمام اداروں سے غلطیاں ہوئیں، اب وقت آ گیا ہے کہ ملک کو آگے لے جانے کے لئے کم از کم (ایجنڈے) پر اتفاق پیدا کر لیا جائے۔ اس ضمن میں انہوں نے الیکشن کمیشن اور احتسابی عمل کا خصوصیت سے حوالہ دیا۔ ہرچند اس میں ان تجاوزات اور زیادتیوں کے ازالے کا حوالہ نہیں دیا گیا تھا جس کے مرتکب موجودہ حکمراں، عدلیہ اور احتسابی ادارے ہوئے ہیں جن سے ملکی نظام تہہ و بالا ہو کر رہ گیا ہے۔ سینیٹ میں سابق چیئرمین میاں رضا ربانی اور پیپلزپارٹی کے پارلیمانی گروپ لیڈر محترمہ شیری رحمٰن نے معرکۃ الآرا تقاریر کیں اور حکومتی کارکردگی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ میاں رضا ربانی کا موقف تھا کہ حکومت نے سینیٹ کا اجلاس124روز گزر جانے کے بعد اس وقت طلب کیا جب حزب اختلاف نے اسے بلانے کے لئے تحریک دائر کر دی۔