• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک اور پاکستان بننے کی ابتدا …؟

ڈیٹ لائن لندن، آصف ڈار
ہندوئوں کا یہ خواب آج کا نہیں کہ ہندوستان میں صرف ہندو آباد ہونے چاہئیں اور یہ کہ مسلمانوں سمیت دسرے تمام مذاہب کے لوگوں کو بھی ہندومت اختیار کرلینا چاہئےبلکہ وہ گزشتہ پونے دو سوسال یا اس سے بھی زیادہ عرصے سے یہ خواب دیکھ رہے تھے مگر کبھی سرسید احمد خان اور قائداعظم، کرم چند گاندھی اور دوسرے رہنمائوں نے اس خواب کو پورا نہیں ہونے دیا تو کبھی خود مسلمانوں سے اقتدار چھیننے والے انگریزوں نے بھی اپنے مفادات کی وجہ سے اس خواب کی راہ میں رکاوٹ ڈالی؟ ہندوئوں نے جب ہندوستان پر انگریزوں کا غلبا دیکھا اور مسلمانوں سے اقتدار چھین گیا تو انہوں نے بجائے ایک قوم (ہندوستان) ہونے کا ثبوت دینے کی بجائے انگریزوں کی مدد کی اور 1857ء کی جنگ آزادی جسے غدر کا نام دیا گیا کا سارا ذمہ دار مسلمانوں کو ٹھہرایا۔ اس طرح انہوں نے انگریزوں سے نہ صرف انعام و اکرام اور جاگیریں لیں بلکہ نئے سیٹ میں بڑے بڑے حکومتی عہدے بھی حاصل کئے۔ دوسری طرف مسلمان اس وقت خود کو شکست خوردہ تصور کرتے تھے اور انگریزوں کو ساری صورتحال کا ذمہ دار قرار دے رہے تھے، اس لئے انہوں نے نہ تو انگریزی زبان سیکھی، نہ تعلیم حاصل کی اور نہ ہی انگریزوں کے ساتھ کسی قسم کا تعاون کرنے پر آمادگی ظاہر کی؟ اس صورتحال کو سرسید احمد خان جیسے زیرک سیاستدان بخوبی دیکھ رہے تھے۔ سرسید احمد خان کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ مسلمان ہونے کے ساتھ ساتھ سیکولر نظریات کے حامل بھی تھے اور وہ مسلمانوں کو اپنی ایک آنکھ اور ہندوئوں کو اپنی دوسری آنکھ قرار دیتے تھے۔ مگر جب وقت کے ساتھ سات انہوں نے ہندوئوں کی ترقی اور مسلمانوں کی زبوں حالی دیکھی اور یہ جان لیا کہ انگریز ہندوئوں کی وجہ سے مسلمانوں کے ساتھ نفرت کرتے ہیں۔ چنانچہ انہوں نے ’’اسباب بغاوت ہند‘‘ کے عنوان سے ایک کتاب تحریر کی جس میں انہوں نے مسلمانوں کا مقدمہ لڑا اور انگریزوں کو ان کی اپنی زبان میں سمجھایا کہ 1857ء کی جنگ آزادی اور انگریزوں کے خلاف بغاوت میں صرف مسلمانوں کا ہاتھ نہیں بلکہ اس کا سب سے زیادہ فائدہ ہندو انتہاپسند اٹھانا چاہتے تھے جن کا خیال تھا کہ مسلمانوں کے بعد اقتدار انگریزوں کی بجائے ہندوئوں کو مل جائے گا اور اس طرح وہ ہندوستان کو ایک کٹر ہندو ملک بنادیں گے۔ اس کتاب کے انگریزوں پر بڑے اثرات مرتب ہوئے اوران کے ذہنوں میں مسلمانوں کے لئے نفرتوں میں کمی آئی۔ اس کے ساتھ ساتھ سرسید احمد خان نے اپنا سیکولرازم کسی حد تک ترک کرکے مسلمانوں کے لئے کام شروع کردیا اور انہیں تلقین کی کہ وہ نہ صرف انگریزی زبان سیکھیں اور تعلیم حاصل کریں بلکہ انگریز سرکار کے اندر ملازمتیں بھی حاصل کریں۔ کہا جاتا ہے کہ ہندوئوں نے 1857ء سے پہلے ہی اپنی انتہاپسندی کی وجہ سے ہندوستان کے اندر پاکستان بنانے کی ایک اینٹ لگادی تھی تاہم اس وقت یہ تصور نہیں کیا جاسکتا تھا کہ تعداد کے اعتبار سے انتہائی کم مسلمان ایک الگ ملک بنالیں گے۔ بعد میں ہندوئوں کے بعض لیڈروں نے جہاں پاکستان بننے کا ذمہ دار انگریزوں کو وہیں خود ہندوانتہاپسندوں کو بھی قرار دیا۔ 19ویں صدی کے آخر اور 20ویں صدی کے اوائل میں قائداعظم محمد علی جناح، جمعیت علماء ہند، خان غفار خان اور اس طرح کے بڑے لیڈر اور مسلمان پارٹیاں متحدہ ہندوستان کے حق میں تھے مگر ہندوئوں کی ’’شدی تحریک‘‘ سمیت کئی اقدامات کی وجہ سے بہت سے لیڈروں کا ماتھا ٹھنکا اور وہ یہ سوچنے پر مجبور ہوگئے کہ کیا انگریزوں کے جانے کے بعد ہندوستان میں مسلمانوں کا مستقبل محفوظ ہوگا؟ آج ہندوستان کے حالات دیکھیں تو لگتا ہے کہ اس وقت کے لیڈروں کی سوچ بالکل درست تھی؟ قرارداد لاہور (پاکستان) کے صرف سات سال بعد ہی پاکستان کا معرض وجود میں آنا دنیا کےلئے ایک عجوبے سے کم نہیں تھا؟ بہرحال ہندو لیڈروں نے انگریزوں کی ملی بھگت سے تقسیم کے منصوبے سے انحراف کیا اور کشمیر سمیت مسلمانوں کے بعض اکثریتی علاقے بھارت کو دے دیئے۔ انڈیا کے اس وقت کے لیڈروں نے مسلمانوں خصوصاً کشمیریوں کے ساتھ ایسے دلفریب وعدے کئے کہ وہ بھارت کا ساتھ دینے پر آمادہ ہوگئے۔ مگر صرف 70سال بعد انڈیا ان سارے وعدوں سے منحرف ہوگیا۔ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کردیا گیا؟ بھارت کے مسلمانوں کی شہریت کے خلاف بل پاس کراکے انہیں اپنے ہی ملک میں بے وطن کردیا۔ کچھ عرصہ قبل مقبوضہ کشمیر میں پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے جانے لگے تھے اور گھروں پر پاکستانی پرچم لہرائے گئے اب بھارت کے طول و عرض میں پاکستان زندہ باد کے نعرے لگ رہے ہیں۔ مسلمانوں کو چن چن کر مارا جارہا ہے، سیکولر قوتیں بھی اقلیت میں تبدیل ہو گئی ہیں۔ ابھی بھارت کے بعض انتہاپسندوں کا ماتھا ضرور ٹھنکا ہے کہ جو تاریخ سے واقف ہیں انہیں معلوم ہے کہ پاکستان کی بنیاد بھی ہندو انتہاپسندی کی وجہ سے رکھی گئی تھی؟ تو کیا اب ایک مرتبہ پھر کوئی اور پاکستان بننے جارہا ہے؟ یا (An other Pakistan in making) ہے؟ یہ آئیڈیا تو فی الحال آگے بڑھتا نظر نہیں آرہا مگر جب مسلمانوں پر زمین انتہائی تنگ کردی جائے گی تو پھر وہ مجبوراً کیا کریں گے؟۔
تازہ ترین