• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موجودہ اور ماضی کے سگریٹ نوشوں کو کبھی نہ پینے والوں کے مقابلے میں زیادہ درد محسوس ہوتا ہے، ریسرچ میں انکشاف

لندن (نیوز ڈیسک) یو سی ایل کی تازہ ترین سٹڈی میں انکشاف ہوا ہے کہ موجودہ اور ماضی کے سگریٹ نوشوں کو ان افراد کے مقابلے میں زیادہ تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے جنہوں نے کبھی سگریٹ کو ہاتھ تک نہیں لگایا۔ یو ایل سی کے ریسرچرز نے 220000 افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا، تاہم اس تجزیے میں وہ یہ معلوم نہیں کر سکے کہ اس کا سبب کیا ہے لیکن اس میں یہ سبب شامل ہو سکتا ہے کہ سگریٹ نوشی سے جسم میں مستقل تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ اینٹی سموکنگ کمپین گروپ ایش نے کہا کہ اس ریسرچ کے نتائج سگریٹ نوشی کے خطرات کے حوالے سے کوئی حیران کن نہیں ہیں۔ سائنس دانوں نے 2009 سے 2013 کے درمیان بی بی سی لیب یو کے سٹڈی میں لوگوں کا آن لائن تجزیہ کیا، جنہوں نے اس میں حصہ لیا تھا۔ سٹڈی میں تین کیٹیگریز بنائی گئی تھیں۔ سٹڈی میں شرکت کرنے والوں سے یہ پوچھا گیا تھا کہ وہ کس قدر درد محسوس کرتے ہیں اور درد کی سطح کو صفر سے 100 تک رکھا گیا تھا۔ موجودہ اور ماضی کے سموکرز میں درد کی شدت ان افراد کے مقابلے میں ایک یا دو پوائنٹ زیادہ تھی، جنہوں نے سگریٹ نوشی کی عادت کبھی اختیار نہیں کی تھی۔ یہ سٹڈی جرنل اڈکٹیو بیہیوئیرز میں شائع ہوئی ہے۔ دوسرے الفاظ میں سگریٹ نوشی کی عادت چھوڑنے کے باوجود بھی زیادہ تکلیف میں مبتلا رکھتی ہے۔ اس ریسرچ کے اہم نتائج میں یہ بھی شامل تھا کہ سگریٹ نوشی چھوڑنے والوں میں درد کی شدت برقرار رہتی ہے۔ یو ایل سی ریسرچرز میں سے ایک ڈاکٹر اولگا پرسکی نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بہت بڑا ڈیٹا سیٹ ہے، ہمارے پاس ایک اچھا نمونہ جمع ہو گیا ہے، لہٰذا ہمیں کافی اعتماد ہو سکتا ہے کہ کچھ کام ہو رہا ہے لیکن ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ طبی اعتبار سے یہ بامقصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ریسرچ کا سب سے حیرت انگیز نتیجہ یہ ہے کہ کم عمر گروپ عمر (16 سے 34 سال میں) درد کی شدت انتہائی بلند پائی گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کی کوئی قطعی وضاحت نہیں ہے کہ ایسے اثرات کیوں کر ہوتے ہیں۔ایک مجوزہ خیال یہ ہے کہ تمباکو نوشی کے ہزاروں کیمیکلز میں سے کچھ شاید ٹشوز کو مستقل نفصان پہنچاتے ہیں، جن کی وجہ سے تکلیف محسوس ہوتی ہے۔ دوسرا یہ ہے کہ سگریٹ نوشی سے انسانی جسم کے ہارمونل سسٹم پر دیرپا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ خاص طور پر یہ تجویز کیا گیا کہ یہ ہائپوتھلامک پٹیوٹری ایڈرینل ایگزس (HPA-axis) کے ارد گرد مرکوز ہے، جس میں یہ بھی شامل ہے کہ ہم درد کا جواب کیسے دیتے ہیں، اگر HPA-axis کو توازن کا ختم ہوجائے تو اس سے لوگوں کو زیادہ تکلیف محسوس ہوتی ہے لیکن اس کے امکانات بدستور موجود ہیں کہ سگریٹ نوشی اس کی علامت ہو سکتی ہے، وجہ نہیں۔ ڈاکٹر اولگا پرسکی نے کہا کہ اس ایشو کو یقیناً مزید دیکھنے کی ضرورت ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ یہ نئی سٹڈی اس پرانی سٹڈی کے نتائج پر فٹ ہے، جس میں کہا گبا تھا کہ سگریٹ نوشی کا دائمی درد اور کمر کے درد سے تعلق ہے۔ انہوں نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ باقاعدگی سے سگریٹ نوشی کے بعد اسے ترک کرتے ہیں تو اس سے آپ پر ممکنہ طور پر درد کے دیرپا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، سگریٹ نوشی کو جلد از جلد ترک دینا اچھی ترغیب ہے۔ کمپین گروپ ایش کے چیف ایگزیکٹو ڈیبورا ارنٹ نے کہا کہ 1950 میں ان شواہد کا انکشاف ہوا تھا کہ سگریٹ نوشی کی وجہ سے پھیپھڑوں کا کینسر لاحق ہوتا ہے۔ اس کے بعد سے کئی برسوں تک مزید ایسے شواہد سامنے آتے رہے کہ سگریٹ نوشی کی وجہ سے کسی بھی قسم کی طبی حالت مزید خراب ہو سکتی ہے، اس میں کینسر، دل، سانس کی بیماری، اندھا پن، بہرا پن، ذیابیطس، ڈیمنشیا اور بانجھ پن شامل ہیں۔ علاوہ ازیں سگریٹ نوشی کرنے والے افراد کو آپریشن سے ریکوری میں بھی زیادہ وقت لگتا ہے اور اس کے بھی زیادہ امکانات ہوتے ہیں کہ نتیجہ ناکامی کی صورت میں ہو۔ لہذا یہ بات حیرت کن نہیں ہے کہ سگریٹ نوشی کرنے والے افراد کو سگریٹ نہ پینے والوں کے مقابلے میں زیادہ تکلیف ہوتی ہے۔

تازہ ترین