اسلام آباد (ایجنسیاں)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی حمایت نہیں کرے گی‘ہم حکومت نہیں اصولوں کا ساتھ دیں گے۔
جے یو آئی(ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی مخالفت اور بھرپور مزاحمت کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ جے یو آئی(ف)اس قانون سازی سے لاتعلق رہے گی‘ ووٹنگ میں حصہ لینا جعلی اسمبلی کی کارروائی کا حصہ بننا ہوگا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما مشاہد اللہ خان کا کہنا ہے کہ طریقہ کار کے تحت بل پر بحث ہونی چاہیے‘اگر حکومت نے لیت و لعل سے کام لیا تو ہم ووٹ نہیں دیں گے۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ اجلاس سے خطاب اور پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ آئین سازی میں جلد بازی کرنا کبھی بھی ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہوتا۔
پاکستان کو نظریہ ضرورت کے ماحول سے نکالنے کی ضرورت ہے۔جب نظریہ ضرورت کے تحت فیصلے ہوتے ہیں تو کچھ عرصہ بعد اس کے نقصانات سامنے آتے ہیں اور قوم کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
بڑی اپوزیشن جماعتوں نے آرمی ایکٹ پر حکومت کا ساتھ دیا۔اس وقت پی ٹی آئی ،مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی ایک پیج پر ہیں ،دو بڑی اپوزیشن جماعتوں کا ایک پیج پر آنا اچھی بات ہے۔
اپنے مفادات کیلئے ایک ہونے والے عوام کی مشکلات دور کرنے کیلئے کیوں ایک نہیں ہوسکتے۔ عجیب بات ہے کہ یہ ایک بھی ہیں اور ایک نہیں بھی۔ ادھر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ ہم نے کوئی بل منظور نہیں کیا، طریقہ کار کے تحت بل پر بحث ہونی چاہیے‘نوازشریف کی ہدایات پر من و عن عمل کیا جائے گا۔
اگر حکومت نے لیت و لعل سے کام لیا تو ہم ووٹ نہیں دیں گے، قانون سازی کے طریقہ کار پر عمل درآمد کیا جائے، اگر نوازشریف کی ہدایات سے کسی نے روگردانی کی تو نوازشریف کی رائے ہی حتمی ہوگی۔
اس سوال پرکہ فروغ نسیم تو کہہ رہے ہیں بل منظور ہوگیا ، مشاہداللہ نے جوابی سوال کیا کہ ، کیا فروغ نسیم کی ڈگری چیک ہوگئی ؟ ۔
دوسری جانب مولانا فضل الرحمان نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی مخالفت اور بھرپور مزاحمت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ اہم نوعیت کا ہے جس میں عوام کا مینڈیٹ چوری کرکے بنائی اسمبلی کو قانون سازی کا حق نہیں دے سکتے۔
(ن)لیگ کا فرض تھا تمام جماعتوں کو اکٹھا کرتی لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں کیا جا سکا، بہت عجلت کے ساتھ سب کچھ کیا جارہا ہے، جے یو آئی(ف)اس قانون سازی سے لاتعلق رہے گی۔
ووٹنگ میں حصہ لینا جعلی اسمبلی کی کارروائی کا حصہ بننا ہوگا، ایسی قانون سازی کیلئے جمہوری ماحول چاہیے، فوج ہمارا دفاعی ادارہ ہے، فوج کا ادارہ اور اس کا سربراہ غیرمتنازع ہیں، انہیں متنازع نہیں بنانا چاہتے۔