• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’ریئل اسٹیٹ‘ کو دنیا بھر میں سرمایہ کاری کے لیے پُرکشش سیکٹرز میں شمار کیا جاتا ہے۔ قیمتوں میں اُتار چڑھاؤ کا سائیکل اپنی جگہ لیکن طویل مدت میں ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری ہمیشہ ایک منافع بخش فیصلہ ثابت ہوتی ہے۔ ریئل اسٹیٹ میں پیسہ کس طرح بنایا جاتا ہے، آج ہم یہی جاننے کی کوشش کریں گے۔

قیمتوں میں اضافہ

ریئل اسٹیٹ کے شعبہ میں پیسہ بنانے کا سب سے بڑا ذریعہ ’قیمتوں میں اضافہ‘ ہے۔ کچھ پراپرٹیز کی قیمتیں زیادہ تیزی اور کچھ کی کم تیزی سے بڑھتی ہیں لیکن طویل مدت میں یہ ناممکن ہے کہ کسی پراپرٹی کی قیمت کم ہوجائے۔ قیمتوں میں اضافے کے ذریعے پیسہ کمانے کا ایک ہی طریقہ ہے:آپ کو پراپرٹی کو فروخت کرنا ہوتا ہے۔ 

اگر آپ کے پاس پراپرٹی خریدنے یا تعمیر کرنے کیلئے کچھ رقم موجود ہے تو آپ بقیہ رقم کیلئے کسی سرمایہ کار ادارے یا بینک سے مارگیج (رہن)پر قرضہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ پاکستان میں گھر کی تعمیر کیلئے 20سال کے عرصہ تک مارگیج قرضہ مل جاتا ہے۔ حالانکہ 20سال کے عرصے میں عمومی طور پر قرض دہندہ کو اصل رقم پر 150سے 200فیصد زائد ادائیگی کرنی پڑتی ہے لیکن مارکیٹ سروے سے اندازہ ہوتا ہے کہ پراپرٹی کی قیمت میں اضافہ اس سے کہیں زیادہ ہوتا ہے۔

زمین خریدنا

ریئل اسٹیٹ کے شعبہ میں سب سے زیادہ مالی اضافہ ایسی زمین کا ہوتا ہے، جو خریدنے کے وقت ڈیویلپ نہ ہوئی ہو، اس کا مطلب یہ ہوا کہ شہر کے مرکز سے دور ایسی جگہ زمین خریدنا جہاں انفرااسٹرکچر اور یوٹیلٹیز دستیاب ہی نہ ہوں یا جزوی طور پر دستیاب ہوں۔ 

ایسی زمین طویل مدتی سرمایہ کاری کے نقطہ نظر یعنی کم از کم پانچ سے دس سال کے عرصے کیلئے خریدی جاتی ہے۔ جیسے جیسے شہر بڑھ رہے ہیں، ویسے ہی مختلف بلڈرز کی نظریں شہر سے باہر کی طرف دوڑتی ہیں، ایک بار جیسے ہی وہ ایریا بلڈرز کی ریڈار اسکرین پر آتا ہے، جہاں آپ نے زمین خریدی ہوئی ہے، اس کے بعد وہاں زمین کی قیمتیں تیزی سے بڑھ جاتی ہیں۔

رہائشی پراپرٹی

رہائشی پراپرٹی خریدتے وقت سب سے اہم اور بنیادی بات یہ دیکھی جاتی ہے کہ رہائشی پراپرٹی کی لوکیشن کیا ہے۔ اکثر یہی دیکھا گیا ہے کہ رہائشی پراپرٹی کی قیمتیں لوکیشن کے حساب سے ہی زیادہ تیزی یا کم تیزی سے بڑھتی ہیں۔ شاپنگ مال، ٹرانزٹ روٹس، کھیلوں کے گراؤنڈز، معیاری تعلیم اور صحت کی سہولیات کے قریب واقع رہائشی پراپرٹی کی قیمتیں زیادہ تیزی کے ساتھ بڑھتی ہیں۔

رہائشی پراپرٹی کی قیمت بڑھانے کا دوسرا طریقہ یہ ہے کہ اس کی تزئین و آرائش میں سرمایہ کاری کی جائے، یہ ایک ایسا کام ہے جو براہِ راست مالک کے ہاتھ میں ہوتا ہے۔ نیا فرش، فالس سیلنگ، کچن کی اَپ گریڈنگ اور نیا رنگ و روغن وغیرہ ایسے کام ہیں، جو گھر کی قیمت میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ آپ کو اس بات کا اچھی طرح اندازہ ہونا چاہیے کہ وہ کون سے کام ہیں، جن کو کروانے سے گھر کی قیمت زیادہ بڑھتی ہے کیونکہ تزئین و آرائش کے کئی ایسے کام ہیں، جن سے پراپرٹی کی قیمت پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔

کمرشل پراپرٹی

ہرچندکہ ایک کمرشل پراپرٹی میں سرمایہ کاری کرنے کے عمومی اصول وہی ہیں جو رہائشی پراپرٹی کیلئے مؤثر سمجھے جاتے ہیں، جیسے لوکیشن۔ تاہم کمرشل پراپرٹی کے بارے میں ان تمام عوامل کو زیادہ سنجیدگی سے دیکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ کمرشل پراپرٹی کیلئے یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ وہاں نہ صرف علاقے کے لوگوں کو آسان رسائی حاصل ہو بلکہ دیگر علاقوں کے لوگ بھی وہاں آسانی سے پہنچ سکیں۔

مہنگائی کا کردار

ایک اور بات جس پر کوئی بھی پراپرٹی خریدتے وقت غور کرنا چاہیے، وہ ہے مہنگائی کی صورتِ حال۔ پاکستان میں چونکہ مہنگائی کی شرح تاریخی طور پر اکثر زائد ہی رہی ہے۔ لہٰذا اگر یہ تصور کرلیا جائے کہ پاکستان میں مہنگائی کی اوسط شرح 8سے 10فیصد تک رہتی ہے، تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ آج جو پراپرٹی آپ ایک لاکھ روپے میں خرید سکتے ہیں، ایک سال بعد اسی ایک لاکھ روپے سے آپ اسی پراپرٹی کا صرف 90فیصد ہی خرید پائیں گے۔ پراپرٹی میں سرمایہ کاری کے لیے اگر صرف مہنگائی کی شرح کو ہی پیمانہ تصور کرلیا جائے تو بھی یہ بات سامنے آتی ہے کہ پراپرٹی میں خریداری کرنا ایک فائدہ مند کاروبار ہے۔

آمدنی کا ذریعہ

آپ پراپرٹی کو فروخت کیے بغیر بھی اس سے آمدنی حاصل کرسکتے ہیں، یعنی کرائے کی مد میں۔ آپ خالی زمین بھی مختلف کمپنیوں کو کرائے پر دے سکتے ہیں، جسے وہ اپنی مختلف کاروباری سرگرمیوں کے لیے استعمال کرسکتی ہیں۔ اسی طرح آپ اپنی رہائشی اور کمرشل پراپرٹی کو بھی کرائے پر دے سکتے ہیں۔

ریئل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹس

یہ میوچل فنڈ کی ایک قسم ہے، جہاں فنڈ منیجر ایک یا ایک سے زائد پراپرٹیز کی خرید و فروخت سے حاصل ہونے والے منافع اور/یا ان کے کرائے کی آمدنی میں عوام کو ان کے یونٹ (کسی بھی کمپنی کے شیئرز کی طرز پر) فروخت کرکے حصہ دار بناتا ہے۔

تازہ ترین