• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ریاستی مشینری کی عدم دلچسپی آئین کے مقاصد پورے کرنے میں رکاوٹ ہے، چیف جسٹس

حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ بینچ اوربار کامقدس اتحاد ملک کے عوام کی خوشحالی وترقی اور انہیں شہری وسماجی سہولیات اور سوک انفراسٹرکچر کی حکومت کی طرف سے فراہمی کے لئے ہرممکن کوشش جاری رکھے گا تاکہ انکی اوران کے خاندانوں کی زندگیاں بہترہوسکیں۔

بینچ اور بار کا مقدس اتحاد اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا ‘ پاکستان کے آئین میںمسائل کے حل اور خوشحال زندگی کی فراہمی کامکمل طریقہ کار موجود ہے لیکن ریاستی مشینری کی عدم دلچسپی آئین کے مقاصد پورے کرنے میں رکاوٹ ہے۔

عوام کو آئین کے تحت برابری کی سطح پر تعلیم‘ صحت کی سہولیات اور خوشحالی ملنی چاہیے لیکن ہم تشویش کے ساتھ اس بات کو نوٹ کررہے ہیں کہ آئین میں دیئے گئے حقوق لوگوں کو میسر نہیں ہیں۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے ہفتہ کی شب حیدرآباد ڈسٹرکٹ کے سالانہ عشائیہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ 

تقریب میں سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس مشیر عالم‘ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی ایم شیخ‘ سپریم کورٹ کے ججز جسٹس مقبول باقر‘ جسٹس فیصل عرف ‘جسٹس سجاد علی شاہ‘ سندھ ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس عرفان سادات خان‘ جسٹس عقیل عباسی‘جسٹس حسن اظہر رضوی‘ جسٹس محمدعلی مظہر‘ جسٹس شفیع صدیقی‘ جسٹس صلاح الدین پہنور‘ جسٹس عبدالمالک گدی‘ جسٹس نظر اکبرسیال‘ جسٹس محمد جنید غفار‘ جسٹس ظفراحمد راجپوت کے علاوہ سندھ ہائی کورٹ کے دیگرججز‘ ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج حیدرآباد عبدالغنی سومرو‘ خصوصی عدالتوں اور ضلعی جوڈیشری کے ججز‘ ریٹائرڈ ججز‘ سینئر وکلا کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ 

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ملک بھر میں حیدرآباد ڈسٹرکٹ بار پہلی بار ہے جس نے مجھے خطاب کے لئے آنے کی دعوت دیکر اعزاز دیا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ بحیثیت وکیل انہوں نے حیدرآباد کی عدالتوں میں اور سندھ ہائی کورٹ سرکٹ بینچ میں کام کیا ہے جسکے دوران ان کی ڈسٹرکٹ کے ممبران سے بھی ملاقاتیں رہیں۔ 

چیف جسٹس نے کہا کہ میں دل سے کہتا ہوں کہ یہ عظیم لوگ ہیں۔ حیدرآباد شہر سے مجھے محبت ہے‘ یہاں میں کار کے بجائے پیدل گھومتاتھا ‘ اس کی قدیم تاریخ عظمت کی حامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ قانون کا پیسہ ایک معزز پیشہ ہے انصاف کی فراہمی معاشرہ کا اہم ترین ستون ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ انصاف کی فراہمی کےلئے کوششیں وکلا کا معاشرے پر احسان نہیں ہے بلکہ یہ ان کی ذمہ داری ہے جس کے تحت انہیں حقیقی انصاف کی فراہمی یقینی بنانا ہوگی تاکہ عام آدمی کو عدالتوں سے انصاف مل سکے اسی طرح عدالتوں اورججز کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے فرائض ایمانداری اورفرض شناسی سے انجام دیں کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے عائد فریضہ ہے جسے انہیں انجام دیناہے۔ 

انہوں نے کہا کہ قرآن وسنت کے بعد آئین ایک مقدس دستاویز ہے اسی آئین کے تحت عوام پارلیمنٹ اوراپنے نمائندے منتخب کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئین کا تحفظ صرف وکلا اور عدلیہ ہی کی نہیں بلکہ عوام کی بھی ذمہ داری ہے کہ اس کا ہرطریقے سے تحفظ کیاجائے۔ انہوں نے کہا کہ آئین ایک میکنزم فراہم کرتاہے‘ ملک چلانے اورشہریوں کی خوشحالی ورترقی کیسے ممکن بنائی جائے۔ 

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ بنیادی حقوق کی فراہمی یقینی بنانے اورترقی وخوشحالی کے لئے یکساں مواقع پیدا کرے تاکہ اہداف حاصل کئے جاسکیں۔

تازہ ترین