• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مصنّفہ:شاذیہ علی

صفحات: 136

قیمت: درج نہیں

ناشر:رائل بُک کمپنی،کراچی۔

اُردو کی مقبول اصناف میں سے ایک ’’سفرنامہ‘‘بھی ہے اور آج کل تو سفرنامے تحریر کرنا شاید کسی کارِ دُشوار کا حامل بھی نہیں کہ جس مُلک بھی گئے، وہاں کی خُوب صُورت جگہیں، کھانے پینے کی اشیاء، رسوم ورواج اور تصاویر اکٹھی کرکے کتابی شکل دے دی۔ تاہم، زیرِنظر سفرنامہ ’’پھر بارشوں کے دیس میں‘‘پڑھ کرایک لحاظ سے کچھ یوں مُنفرد محسوس ہوا کہ اس میں سفرنامے کے مروّجہ پیمانوں سے کچھ ہَٹ کر باتیں نظر آئیں۔

مصنّفہ میں تحریر و تقریر کی صلاحیت تو اسکول اور کالج ہی کے زمانے سے تھی،تاہم تعلیم کامرس میں حاصل کی اور ایک بینک سے وابستگی بھی اختیار کی۔شوہر کے پی ایچ ڈی کی تعلیم کے لیے ملائیشیا جانے کے سلسلے میں وہ بھی اپنے بچّوں کے ساتھ سری لنکا سے ملائیشیاجا پہنچیں اور جو کچھ بھی وہاں دیکھا،بلا کم و کاست بیان کردیا۔ 

سطورِ بالا میں یہ تحریر ہے کہ یہ سفر نامہ مروّجہ پیمانوں سے کچھ ہَٹ کر ہے اور وہ شاذیہ علی کا وہ طرزِ اظہار ہے کہ جس میں اُنہوں نے میاں بیوی کے مابین سچّی محبّت کی متاثّر کُن تصویر کھینچی ہے۔ ہر چند کہ اس تصویر کا سفرنامے سے براہِ راست کوئی تعلق نہیں ہے۔تاہم، مصنّفہ نے اپنے ازدواجی رشتے کی مضبوطی اور پائیداری کو اس انداز میں بیان کیا ہے کہ وہ سفرنامے پر غالب نظر آتا ہے اور شاید یہی اس کی انفرادیت ہے۔البتہ کتاب میں پُروف کی غلطیاں کھٹکتی ہیں۔

تازہ ترین