• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

بنگلہ دیش کا انکار، کرکٹ کی ہار، سیاست جیت گئی

کرکٹ ہار گئی اور سیاست جیت گئی۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے بنگلہ دیش پر یمیئر لیگ کے لئے اپنے ایک درجن سے زائد صف اول کے کرکٹرز کو بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کے لئے این او سی جاری کیا تھا ۔لیکن پاکستان کی پر خلوص کوشش کو سیاست کی نذر کردیا گیا۔بنگلہ دیش بورڈ نے ایک نئی چال چلتے ہوئے مشرق وسطی میں ٹینشن کا بہانہ بنایا ہے جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دو ہفتے پہلےکہا تھا کہ بھارت بنگلہ دیش پر دبائو ڈال رہا ہے کہ وہ اپنی کرکٹ ٹیم کو پاکستان نہ بھیجے۔

نظم الحسن نے اتوار کو جو بات کی ہے اس کہا نی کو تین ہفتے پہلے بھی نئے انداز میں بیان کیا تھا۔ تین ہفتے پہلے بھی بنگلہ دیش بورڈ نے پاکستان کو بتایا تھا کہ و ہ تین ٹی ٹوئینٹی انٹر نیشنل کھیلنے کو تیار ہیں ۔ 18دسمبر کو نیشنل اسٹیڈ یم کراچی میں سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سے ایک دن پہلے نیشنل اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس میں پی سی بی کے منیجنگ ڈائریکٹر وسیم خان نے کہا تھا کہ بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم پاکستان میں تین ٹی ٹوئینٹی کھیلنے کے لئے تیار ہے لیکن اس نے پاکستان میں دو ٹیسٹ کھیلنے پر تحفظات ظاہر کئے ہیں۔ 

تادم تحریر بعض اطلاعات یہ بھی ہیں کہ بنگلہ دیش تین مرحلے میں پاکستان آنا چاہتی ہے، کراچی ٹیسٹ کھیل کر واپس چلی جائے گی، بعد میں پنڈی ٹیسٹ اور اس کے بعد وطن واپس جاکر ٹی ٹوئنٹی سیریز کھیلنے کے لئے آنا چاہتی ہے، ایم ڈی پی سی بی کا کہنا ہے کہ ہم نے بنگلہ دیش سے پوچھا ہے کہ انہیں مسئلہ کیا ہے پاکستان کسی بھی طرح اپنی ہوم سیریز بیرون ملک نہیں کھیلے گا۔ نیوٹرل گراونڈ پر ہوم سیریز کھیلنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے حکومتی ایڈوائس کے بعد پاکستان میں ایک ہفتے سے زائد قیام کرنے اور دو ٹیسٹ کھیلنے سے انکار کردیا ہے جس کے بعد اس ماہ بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان شدید خطرات سے دوچار ہوگیا۔اس بات کے امکانات روشن ہیں کہ پی سی بی تین ٹی ٹوئینٹی انٹر نیشنل کھیلنے کی بنگلہ دیش بورڈ کی پیشکش کو قبول نہیں کرے گا اور سیریز منسوخ ہوجائے گی۔ ڈھاکا میں بنگلہ دیش بورڈ کی میٹنگ کے بعد بی سی بی کے صدر نظم الحسن نے پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ حکومت نے ہمیں ایڈوائس کیا ہے کہ مشرق وسطی میں بڑھتی ٹینشن کی وجہ سے پاکستان میں ایک ہفتے سے زیادہ قیام نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہمیں دورہ پاکستان کی اجازت تو دے دی ہے لیکن امریکا ایران کشیدگی کے سبب ہمیں دورہ مختصر رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ہمارا موقف واضح ہے لیکن دیکھنا ہے کہ اب ان کا کیا ردعمل ہوتا ہے، جہاں تک سیکیورٹی کا تعلق ہے تو ٹی20 ایک بہتر آپشن ہے۔ہم نے ٹیسٹ سیریز کے دورہ پاکستان سے انکار نہیں کیا بلکہ ہم صرف شیڈول میں تبدیلی چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو تو خوش ہونا چا ہئے کہ ہم ٹی20 کھیلنے کے لیے تو پاکستان جا رہے ہیں اور ہم اس سے زیادہ پاکستان کو کچھ نہیں دے سکتے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ اور بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ میں دورے کے شیدول کے حوالے سے کوئی اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے۔نظم الحسن کا کہنا ہے کہ مختصر قیام کے دوران ٹیسٹ سیریز نہیں کھیل سکتے۔حکومت نے سیکیورٹی معاملات پر ماہرین سے رائے لے کر ہمیں آگاہ کیا ہے کہ پاکستان میں مختصر قیام کریں۔حکومت نے ہمیں پاکستان جانے کی اجازت مختصر وقت کے لئے دی ہے۔بنگلہ دیش نے دسمبر میں جو موقف اختیار کیا تھا اسے برقرار رکھا جارہا ہے۔

نظم الحسن نے کہا کہ بنگلہ دیش بورڈ اب اس حوالے سے پاکستان کرکٹ بورڈ سے بات کرے گا اور انہیں صورتحال سے آگاہ کرے گا۔جہاں تک سیکیورٹی کا تعلق ہے تین ٹی ٹوئینٹی ہی بہتر آپشن ہیں۔ہم دورے سے انکار نہیں کررہے بلکہ دورے کو ری شیڈول کرکے ٹیسٹ میچ بعد میں کھیلنا چاہتے ہیں۔بنگلہ دیش کی خواتین کرکٹ ٹیم نومبر میں اور انڈر16کرکٹ ٹیم اسلام آباد میں میچ کھیل کر گئی ہے۔

بنگلہ دیش نے سیکیورٹی وفد نے بھی پاکستان کا دورہ کرکے اسے کلیئر قرا ر دیا تھا۔بنگلہ دیش بورڈ نے ایسے وقت میں یہ فیصلہ کیا ہے جب دو دن پہلے ویسٹ انڈیز کے عظم اوپنر کرس گیل نے ڈھاکا میں کہا تھا کہ پاکستان کو کرکٹ کھیلنے کے اعتبار سےمحفوظ ترین ممالک میں سے ایک ہے، اگر پاکستان کہتا ہے کہ آپ کو وہی سکیورٹی فراہم کی جائے گی جو سربراہان مملکت کو فراہم کی جاتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اچھے ہاتھوں میں ہیں جیسا کہ اسوقت ہم بنگلہ دیش میں بھی محفوظ ہاتھوں میں ہیں۔

یاد رہے کہ بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم کو دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلنے کے لیے اس ماہ پاکستان آنا ہے تاہم اس کی جانب سے ٹیسٹ سیریز کھیلنے پر ہچکچاہٹ کے سبب غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے۔واضح رہے کہ گذشتہ سال دسمبر میں سری لنکا کی ٹیم نے دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز پاکستان میں کھیلی تھی۔پاکستان کرکٹ بورڈیہ فیصلہ کر چکا ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں اپنی ہوم سیریز اب نیوٹرل مقام پر نہیں کھیلے گا۔ 

پاکستان کرکٹ بورڈ یہ بات واضح کرچکا ہے کہ بنگلہ دیشی ٹیم پاکستان آکر پہلے ٹیسٹ سیریز کھیلے جس کے بعد ٹی ٹوئنٹی سیریز کھیلی جائے گی۔اس کے علاوہ کوئی اور آپشن قابل قبول نہیں ہوگا۔پی سی بی نے بی سی بی سے پاکستان میں ٹیسٹ سیریز نہ کھیلنے کی معقول وجہ بھی جاننی چاہی ہے کیونکہ اس کا کہنا ہے کہ سری لنکا کی کرکٹ ٹیم ٹیسٹ اور محدود اوورز کی سیریز کھیلنے دو بار پاکستانی آچکی ہے اور اس کے کھلاڑیوں نے سکیورٹی کا کسی بھی قسم کا خدشہ ظاہر نہیں کیا۔

پی سی بی کا موقف اس لیے بھی مزید تقویت پاچکا ہے کہ آئندہ ماہ ہونے والی پاکستان سپر لیگ میں بنگلہ دیش کے 23 کرکٹرز نے خود کو رجسٹر کرایا تھا جو یہ بات اچھی طرح جانتے تھے کہ اس بار پاکستان سپر لیگ مکمل طور پر پاکستان میں ہورہی ہے اور اگر وہ اس میں کھیلتے تو انہیں ایک ماہ پاکستان میں قیام کرنا ہوتا۔قبل ازیںبورڈ کے حکام نے کھلاڑیوں سے ملاقاتوں میں یہ بات بھی واضح کی ہے کہ چونکہ یہ ٹیسٹ سیریز آئی سی سی کی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا حصہ ہے لہذا اسے نہ کھیلنے کی صورت میں بنگہ دیش کو آئی سی سی کی جانب سے مشکلات سے دوچار ہونا پڑسکتا ہے۔

بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے صدر ناظم الحسن کا کہنا ہے کہ وکٹ کیپر بیٹسمین مشفق الرحیم پاکستان کا دورہ کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ان کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیشی ٹیم کے کوچنگ اسٹاف میں بھی بیشتر صرف ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے پاکستان جانا چاہتے ہیں۔

تازہ ترین
تازہ ترین