بلوچستان کے علاقے کان مہتر زئی میں شدید برفباری کے سبب گاڑیاں، مسافر کوچز پھنس گئیں، گاڑیوں میں شیر خوار بچے اور خواتین سمیت تین سو سے زائد مسافر اپنی گاڑیوں میں موجود ہیں،خون جماتی سردی میں پریشانی کا شکارہیں، کھانے پینے کا سامان اور گاڑیوں کا ایندھن ختم ہوگیا۔
سریاب میں گیس کے باعث دم گھٹنے سے پانچ افراد جاں بحق ہوگئے، صوبے کے مختلف علاقوں میں درجہ ء حرارت منفی 14 ڈگری تک پہنچ گیا۔
پی ڈی ایم اے حکام کے مطابق امدادی ٹیم کو طوفان کے باعث متاثرین تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے، کوئٹہ میں منفی چھ ڈگری پر بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ سے صارفین کو مشکلات درپیش ہیں،ہیٹر اورگیزر چلانا ،چولہا جلانا بھی مشکل ہوگیا،کوئٹہ ایئرپورٹ پر برفباری سے پی آئی اے کا طیارہ بھی پھنس گیا ،برف ہٹائے جانے کے بعد رن وے پروازوں کے لیے کلیئر کر دیا گیا۔
بلوچستان میں شدید برفباری اور بارشوں سے موسم انتہائی سرد ہوگیا۔ وادی کوئٹہ میں سڑکیں، گاڑیاں، مکانوں کی چھتیں اور پہاڑ برف سے ڈھک گئے۔
کوئٹہ سے کراچی، تفتان اور پنجاب جانے والی شاہراہیں اور دیگر رابطہ سڑکیں بھی بند ہوگئیں، مسافر بسوں سمیت کئی گاڑیاں پھنس گئیں، رات گئے سیاحوں اور مسافروں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن کیا گیا۔ تربت، خاران، پنجگور اور تفتان میں موسلا دھار بارشوں سے مشکلات کا سامنا ہے جبکہ حکام نے لوگوں کو متاثرہ علاقوں کی طرف سفر سے گریز کی ہدایت کی ہے۔
پاکستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ کوئٹہ سے آنے والی امدادی ٹیم کو برفیلے طوفان کے باعث متاثرین تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
بلوچستان میں تیز برفیلی ہواؤں کے باعث کوئٹہ ژوب شاہراہ سے کوئٹہ سے پنجاب اور خیبر پختون خوا آنے اور جانے والی چھوٹی بڑی دو سو سے زائد مسافر گاڑیاں کان مہتر زئی کے مقام پرصبح سے ہی پھنسی ہوئی ہیں۔ مسافروں میں شیر خوار بچوں سمیت خواتین کی بھی بڑی تعداد موجود ہے۔ برفانی طوفان میں شدت کے بعد مسافروں کی مشکلات اور بڑھ گئیں۔
پھنسے مسافروں کا کہنا ہے کہ کان مہترزئی کے جنوبی مقام پر پھنسی 50 گاڑیوں کے پاس اب تک ریسکیو عملہ نہیں پہنچ سکا۔برف میں دبی بعض گاڑیوں کے دروازے تک نہیں کھل رہے۔کئی مسافروں کی حالت خراب ہے، جن میں خواتین اور بچے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔مسافروں نے اپیل کی ہے کہ انہیں فوری طور پر نکالا جائے اور طبی عملہ پہنچایا جائے۔
لیویز حکام کے مطابق کان مہتر زئی میں پھنسے مسافروں کی مدد کے لئےقریبی شہر مسلم باغ کی مساجد میں اعلانات کرائے جارہے ہیں کہ جن مقامی لوگوں کے پاس اپنی فور ویل گاڑیاں ہیں، وہ پھنسے مسافروں کو نکالنے میں مدد کریں۔
اب تک خانوزئی کی جانب سے ایک شخص نے فور ویل گاڑی سے 11 مسافروں کو نکال کر کچلاک شہر جبکہ مسلم باغ کی جانب سے ایک شخص نے 18 خواتین اور 4 بچوں کونکال کر اپنے گھر پہنچا یا۔
لیویز حکام کے مطابق اب بھی 3 سو سے زائد مسافر کان مہترزئی میں اپنی گاڑیوں میں موجود ہیں۔
ادھر پی ڈی ایم اے حکام کا کہنا ہے کہ کوئٹہ سے امدادی ٹیم خانوزئی کی جانب سے کان مہترزئی پہنچ گئی ہے،جس کےپاس 3 سو افراد کے لئے خوراک ، کمبل اور دیگر سامان موجود ہے، تاہم اسے برفیلے طوفان کے باعث متاثرین تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔امدادی عملہ اپنی 4 فور ویل گاڑیوں کی مدد سےپھنسے افراد کو ریسکیو کرےگا ۔کان مہتر زئی میں پھنسے مسافروں کے لیے طبی عملہ بھی طلب کرلیا گیا ہے۔