اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما رانا ثنا اللّٰہ نےقومی اسمبلی میں وفاقی وزیر شہریار آفریدی کی تقریر پر جوابی تقریر کی۔
رانا ثنا اللّٰہ ایوان میں جواب دینے کے لیے کھڑے ہوئے تو حکومتی ارکان نے ’ماڈل ٹاؤن، ماڈل ٹاؤن‘ کے نعرے لگانے شروع کردیے۔
انہوں نے خطاب کے دوران کہا کہ میرے بھائی شہریار آفریدی کہہ رہے تھے کہ ٹرائل کا سامنا کریں، میں تو کہہ رہا ہوں، اس مقدمے میں کوئی انکوائری نہیں ہوئی۔
ن لیگی رہنما نے شہریار آفریدی کی شہرہ آفاق قسم ’اللّٰہ کو جان دینی ہے‘ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ قسم کھانے کا درست طریقہ یہ ہے کہ اللّٰہ کو اپنی بات کا گواہ بناکر اس کی قسم کھائی جائے اور کہا جائے کہ اگر میری بات درست نہ ہو تو مجھ پر اللّٰہ کا قہر نازل ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ میں قسم کھاتا ہوں کہ زندگی میں کبھی کسی ہیروئن فروش سے تعلق رکھا ہو تو مجھ پر اللّٰہ کا قہر نازل ہو، میں کہتا ہوں شہریار آفریدی بھی اپنی بات پر اس طرح قسم اٹھائیں تاکہ اللّٰہ میرے اور ان کے درمیان انصاف کردے۔
رانا ثنا اللّٰہ نے استفسار کیا کہ جس گرہ سے تعلق کا مجھ پر الزام لگایا جارہا ہے، چھ ماہ میں جیل میں رہا ہوں، اس دوران افغانستان سے لاہور اور فیصل آباد تک کے گروہ کے کتنے لوگ پکڑے گئے؟
انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر سے کہتا ہوں کہ اس گروہ سے میرا تعلق تو ثابت کریں، میں ذاتی طور پر جانتا ہوں کہ شہریار آفریدی بھی اس معاملے کی حقیقت سے واقف ہیں۔
ن لیگی رہنما کے ایوان میں شہریار آفریدی سے قرآن پاک پر قسم اٹھانے کی بات پر اسپیکر نے مداخلت کی اور کہا کہ قواعد کے مطابق عدالت میں زیر سماعت مقدمات پر بات نہیں کی جاسکتی۔
اس سے قبل رانا ثنا اللّٰہ نے یہ بھی کہا کہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ اے ٹی سی لاہور میں زیر سماعت ہے، 126 لوگوں کا مقدمہ چل رہا ہے، اے ٹی سی نے 15 سیاستدانوں کو بھی طلب نہیں کیا گیا جن میں میرا نام بھی شامل ہے۔