• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں مہنگائی، بیروزگاری، غربت اور ٹیکسوں کا بوجھ ملک کے اہم مسائل، انٹرنیشنل تنظیم

اسلام آباد(مہتاب حیدر) انٹرنیشنل تنظیم کے سروے کے مطابق، موجودہ حکومت میں مہنگائی، بے روزگاری ، غربت میں اضافہ اور ٹیکسوں کا بوجھ ملک کے اہم مسائل ہیں۔ 81 فیصد مہنگائی‘79 فیصد بےروزگاری‘56 فیصد غربت‘ 55 فیصد ٹیکسوں اور صرف 2 فیصد کرپشن اور اقرباپروری کو اہم مسائل سمجھتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق،معیشت کی بحالی کے حوالے سے پی ٹی آئی قیادت کے دعوئوں کے برعکس صارفین اعتماد سروے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پی ٹی آئی کی کارکردگی متاثر کن نہیں رہی اور مہنگائی، بے روزگاری ، غربت میں اضافہ اور ٹیکسوں کا بوجھ ملک کے اہم مسائل میں شامل ہے۔دسمبر، 2019 میں گھر اور کاریں خریدنے والے 91 فیصد افراد مطمئن نہیں تھے ، جب کہ اگست 2019 میں یہ تعداد 90 فیصد تھی۔سروے میں رائے دینے والے افراد نے چار اہم مسائل پر اپنی رائے دی 81 فیصد کا خیال ہے کہ مہنگائی سب سے بڑا مسئلہ ہے، 79 فیصد کے مطابق بےروزگاری، 56 فیصد کے مطابق غربت میں اضافہ اور 55 فیصد کے مطابق، ٹیکسوں کا بوجھ اہم مسئلہ ہے۔ 79 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ ملک غلط سمت میں جارہا ہے اس لیے آئندہ چھ ماہ تک ان کی زندگی میں بہتری نظر نہیں آرہی۔اپسوس نے یہ سروے پاکستان میں دسمبر،2019 کے لیے کیا تھا۔ اپسوس کے مینجنگ ڈائریکٹر عبدالستار بابر نے میڈیا سے سروے کی تفصیلات کا تبادلہ کرتے ہوئے بتایا کہ 31 فیصد صارفین وہ تھے جو یا تو خود یا پھر ان کے عزیز واقارب گزشتہ ایک سال میں روزگار سے ہاتھ دھوبیٹھے ہیں۔ 30 فیصد کا خیال تھا کہ بے روزگاری پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، جب کہ 29 فیصد کے مطابق مہنگائی، 11فیصد کے مطابق ٹیکسوں کا بوجھ اور 6 فیصد کے مطابق غربت میں اضافہ سب سے بڑا مسئلہ ہے.اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 76 فیصد سنگین مسائل کا تعلق بدترین معاشی صورت حال سے ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ صرف 2 فیصد افراد کا خیال ہے کہ کرپشن ، رشوت اور اقربا پروری اہم مسائل میں شامل ہے۔اسی طرح میڈیا کے حوالے سے صرف 2 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ اظہار رائے کی آزادی میں کمی اور میڈیا پر سینسر شپ ملک کے اہم مسائل ہیں۔ جب کہ 4 فیصد کے مطابق دہشت گردی اور 3 فیصد کے مطابق بجلی کی بڑھتی قیمتیں اور 2 فیصد کے مطابق لوڈشیڈنگ اہم مسائل میں شامل ہے۔ سروے میں پوچھے گئے اس سوال پر کہ کیا آپ پاکستان کے موجودہ حالات سے مطمئن ہیں یا عدم اطمینان کا شکار ہیں تو صرف 4 فیصد نے کہا کہ وہ مطمئن ہیں، جب کہ 40 فیصد نے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔اسی طرح موجودہ معاشی صورت حال سے بھی صرف 3 فیصد مطمئن دکھائی دیئے جب کہ 40 فیصد مطمئن نہیں تھے۔اہم بات یہ ہے کہ 79 فیصد افراد کا ماننا تھا کہ آئندہ چھ ماہ میں ملک غلط سمت کی طرف جارہا ہے جب کہ 21 فیصد کا خیال تھا کہ ملک درست سمت میں جارہا ہے۔سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ اوسط عالمی صارف اشاریہ 48 اعشاریہ 5 فیصد ہے۔ جب کہ پاکستان میں یہ صرف 32 اعشاریہ 8 فیصد ہے یعنی عالمی اوسط سے یہ 16اشاریے کم ہے۔ برکس ممالک جیسا کہ روس، چین، ترکی، برازیل اور بھارت کے مقابلے میں پاکستان کی کارکردگی معاشی اشاریے، توقعات کے اشاریے، سرمایہ کاری اور روزگار کے لحاظ سے بہت نیچے رہی ہے۔ اوسط صارف اشاریہ ایشیا پیسیفک میں 52، ،مشرق وسطیٰ / شمالی افریقا میں 50 اعشاریہ 3 فیصد، جی۔7 کا 48 اعشاریہ 4 فیصد اور برکس کا 51 اعشاریہ 6 فیصد ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی سطح پر پاکستان سب سے نیچے ہے۔

تازہ ترین