• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

فیصلے کیخلاف اپیل، مشرف کو اپنے آپکو حکام کے حوالے کرنا ہوگا

اسلام آباد(طارق بٹ) خصوصی عدالت کے فیصلے کیخلاف اپیل کے لیے سابق صدر پرویز مشرف کو اپنے آپ کو حکام کے حوالے کرنا ہوگا سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کامران مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ اگر فیصلے میں سرینڈر کا نہیں کہا جاتا تو بغیر گرفتاری دیئے اپیل کی جاسکتی تھی۔ 

تفصیلات کے مطابق، خصوصی عدالت کے فیصلے کے مطابق پرویز مشرف کو فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنےکے لیے اپنے آپ کو حکام کے حوالے کرنا ہوگا۔ یہ وہی خصوصی عدالت ہے جس نے انہیں سزائے موت سنائی تھی۔

یہ بھی دیکھئے:  مشرف کی اپیل اعتراض لگا کر واپس


قانونی ماہرین کا کہنا تھا کہ جب عدالت اپنے فیصلے میں لکھتی ہے کہ مجرم کو اپنے آپ کو حکام کے حوالے کرنا ہوگا تو وہ ایسا کیے بغیر اپیل دائر نہیں کرسکتا۔ 

سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کامران مرتضیٰ نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار کا مشرف کی اپیل واپس کرنا درست ہے کیوں کہ خصوصی عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ مجرم پہلے اپنے آپ کو حکام کے حوالے کرے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ اگر عدالت اپنے فیصلے میں ایسا نہیں لکھتی تو وہ بغیر گرفتاری دیئے اپیل دائر کرسکتے تھے۔ 

ان کا مزید کہنا تھا کہ عام طور پر فوجداری مقدمات میں عدالتیں مقررہ وقت گزرجانے کے بعد بھی اپیل دائر کرنے کی اجازت دیتی ہیں کیوں کہ یہ معاملہ عدالت اور مجرم کے درمیان ہوتا ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ معزول وزیراعظم نوازشریف کو سپریم کورٹ نے 9 سال گزرجانے کے بعد اپیل دائر کرنے کی اجازت دی تھی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سول مقدمات میں عدالتیں وقت کے حوالے سے بہت سخت ہوتی ہیں کیوں کہ ان میں عوامی حقوق کا مسئلہ ہوتا ہے۔

معروف وکیل بیرسٹر عمر سجاد کا کہنا تھا کہ عام طور پر عدالتیں اپیل دائر کرنے کے لیے مجرم کی گرفتاری کی ضرورت پر زور دیتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ایک بار ایسا موقع ضرور آیا تھا کہ سیاسی رہنما کو ان کی غیرحاضری میں سزا سنائی گئی اور اس فیصلے کے خلاف ان کی غیر موجودگی میں اپیل کا حق بھی دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کی اپیل منظور کی اور اس بات کی انکوائری کی کہ انہوں نے سزا کے بعد گرفتاری دی تھی اور یہ کہا گیا تھا کہ ان کی درخواست اس لیے منظور کی گئی ہے کیوں کہ سابق وزیراعظم کی گرفتاری کی تصدیق کی گئی تھی اور وہ اڈیالہ جیل میں تھے۔

خصوصی عدالت نے اپنے فیصلے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی تھی کہ وہ مجرم کو گرفتار کرنے کی ہرممکن کوشش کریں اور قانون کے مطابق سزا یقینی بنائی جائے۔ 

جمعے کے روز سپریم کورٹ رجسٹرار نے پرویز مشرف کی درخواست مسترد کردی اور سپریم کورٹ رولز کے تحت اعتراض لگایا کہ مجرم کو درخواست دینے سے قبل حکام کو گرفتاری دینا ہوگی۔ 

سابق ڈکٹیٹر کے وکیل کو رجسٹرار کے فیصلے کے 30 روز کے اندر دوبارہ اپیل کرنا ہوگی۔ جس کے منظور ہونے کے بعد ہی لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ جس میں خصوصی عدالت کے فیصلے اور قیام کو غیر آئینی قرار دیا گیا تھا کا بھی فیصلہ ہوگا۔

آئینی ماہرین کا ماننا ہے کہ وہ درخواست لاہور ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی تھی کیوں کہ خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل سنگین غداری ایکٹ کے تحت سپریم کورٹ میں ہی دائر کی جاسکتی ہے۔

تازہ ترین