اس ترقی یافتہ دور میں ماہرین حیران کن روبوٹس تیار کررہے ہیں ۔گزشتہ دنوںیونیو رسٹی آف ور منٹ میں کمپیوٹر سائنسداں اور ان کے ساتھیوں نے مینڈک کے اسٹیم سیل کی مدد سے دنیا کا پہلا زینو بوٹ بنا یا ہے ۔اس عمل میں 500 سے 1000 خلیات کو ایک جگہ جمع کر کے ملی لیٹر سے بھی چھوٹی جسامت کا ایک بلبلہ نما روبوٹ بنایا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ خود سے منظم ہونے والی زندہ مشین ہے ۔زینوبوٹ تجرباتی ڈش میں ادھر ادھر اچھلتا ہے اور اب تک انسانی تاریخ میں بنائے جانے والی یہ ایک انوکھی شے ہے۔ اس کی بدولت معمولی سی تبدیلی سے کئی طرح کے روبوٹ اور ساختیں ڈھالی جاسکتی ہیں جنہیں بہت سے شعبے میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ بعض اوقات یہ روبوٹ ازخود منظم بھی ہوجاتے ہیں۔انہیں ماحول میں کسی کام کے لیے بھی بھیجا جاسکتا ہے ۔ یہ روبوٹ پروفیسر جوشواکا کہنا ہے کہ یہ ایک زندہ شے ہے جسے حسبِ ضرورت پروگرام کیا جاسکتا ہے۔ہزاروں خلیات کو تشکیل دینے کے بعد الگورتھم نے بہترین ڈیزائن دیا ۔اس کی خاص بات یہ ہے کہ یہ ایک محلول میں کچھ کھائے پیئے بغیر ایک ہفتے تک تیر سکتا ہے۔
اس میں پروٹین اور چکنائی کی صورت میں توانائی پہلے ہی بھری جاچکی ہے۔ ان کے ختم ہوتے ہی روبوٹ مرجائے گا۔ایک اور اہم بات یہ ہے کہ روبوٹ کو مائع میں آگے بڑھانے کے لیے دل کے دھڑکتے ہوئے خلیات لگائے گئے ہیں وہ ہلتے ہیں تو روبوٹ آگے بڑھتا ہے۔