کراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاور (نمائندہ جنگ،اسٹاف رپورٹر، نیوز ایجنسیاں ) ملک بھر میں آٹے کا بحران جاری ہے جبکہ چینی بھی مہنگی کردی گئی، گیس اور بجلی کے نرخ بڑھانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔
آٹے کے بحران پر قابو پانے کیلئے وفاقی حکومت نے 3؍ لاکھ ٹن گندم درآمد کرنیکی منظوری دیدی، کھاد 400 ؍روپے بوری سستی کردی گئی ہے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے معاملے سے نمٹنے کیلئے 3؍لاکھ ٹن گندم ہنگامی بنیادوں پر منگوانے کا فیصلہ کیا ہے، سند ھ حکومت نے وفاق کے اقدام پر اظہار ناراضی کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ اگر ایسا ہی کرنا تھا تو یہ گندم باہر کیوں بیچی گئی، وزیر خوراک سندھ اسماعیل راہو نے کہا ہے کہ گندم سستے داموں باہر بھیج کر کسان کا نقصان کیا گیا۔
اب مہنگی خرید کر عوام کا نقصان کیا جائیگا، اگلے ماہ ہماری گندم آجائیگی۔ ادھر حکومتی اتحادی ق لیگ کے مونس الٰہی نے کہا ہے کہ ہم عوام کی تکلیف پر چُپ نہیں رہ سکتے ، آٹے کا مسئلہ حل کیا جائے جبکہ گورنر پنجاب نے اعتراف کیا ہے کہ آٹے کے معاملے میں حکومت سے کوتاہیاں ہو ئی ہیں۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ چینی اورآٹے کے بحران پرجلد قابو پالیا جائیگا تاہم اس بحران میں کہیں نہ کہیں حکومت سے کوتاہی ہوئی ہے۔
پنجاب دوسرے صوبوں کو گندم کے حوالے سے مدد کررہا ہے، اپنےدوستوں کو کہتاہوں ہمیں احتیاط سے مستقبل کی پلاننگ کرنا چاہیے۔تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی ) نے تین لاکھ گندم درآمد کرنے کی منظوری دیدی ہے۔
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس پیر کو وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
اجلاس میں 3 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری دیدی گئی۔ اس گندم کی پہلی کھیپ 15 فروری کو ملک پہنچنے کی توقع ہے جبکہ 31 مارچ تک 3 لاکھ ٹن گندم کی برآمد کرنے کا عمل مکمل کیا جائیگا۔
اجلاس میں ملک میں گندم کی قلت پر قابو پانے کیلئے پنجاب اور پاسکو کو اپنے ذخائر میں سے گندم جاری کرنے کی ہدایت کی گئی،جبکہ پنجاب حکومت نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ خیبر پختونخواہ کو روزانہ پانچ ہزار میٹرک ٹن گندم بھیجی جائیگی۔ حکومت کی جانب سے ایک بار پھر گیس کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے ، سمری اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بھیج دی گئی ۔
نجی ٹی وی کے مطابق پیٹرولیم ڈویژن نے یکم فروری سے گیس کی قیمتوں میں اضافے کیلئے سمری اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بھیج دی ہے جس میں گھریلو صارفین کیلئے گیس کی قیمتوں میں5فیصد اضافے کی تجویزدی گئی ہے، گھریلو صارفین کیلئے گیس میٹر کرائے میں ماہانہ 60 روپے اضافے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
دستاویز کے مطابق نیا گیس میٹر کرایہ 80 روپے ماہانہ مقررکرنےکی تجویز دی گئی ہے اسکے علاوہ بجلی کارخانوں کیلئے گیس کی قیمت 12 فیصد بڑھانے اور برآمدی صنعتوں کیلئے گیس کی قیمت 6.5 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
دستاویز میں بتایا گیا کہ کھاد کارخانوں کیلئے گیس کی قیمت ایل این جی کی قیمت کے برابر ہوگی ، سی این جی کیلئے گیس قیمت میں 15 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔ ادھر پاکستان مسلم لیگ (ق )کے رہنما مونس الٰہی نے کہا ہے کہ عوام کی تکلیف پر خاموش نہیں بیٹھ سکتے، حکومت صوبے میں آٹا بحران فوری حل کرے۔
پورے پاکستان کیلئے گندم اگانے والا صوبہ آٹے کی قلت اور مہنگائی کا شکار کیوں ہو رہا ہے۔ صوبائی وزیر زراعت محمد اسماعیل راہو نے کہا ہے کہ جب وفاق نے کہا تھا کہ انکے پاس 40 لاکھ ٹن گندم کا ذخیرہ موجود ہے تو درآمد کرنے کا جواز نہیں بنتا، وفاقی حکومت کا کاباہر سے گندم منگوانے کا فیصلہ سمجھ سے بالاترہے۔
سندھ حکومت کا وفاق کی جانب سے گندم باہر سے منگوانے پر ردعمل دیتے ہوئے اسماعیل راہو نے کہا کہ اگر یہ فیصلہ درست ہے تو کیا وفاقی حکومت نے جو کہا وہ غلط تھا، وفاقی حکومت قوم کو بتائے کہ انکا کون سا فیصلہ صحیح تھا اور کون سا غلط، جب گندم برآمد کرنی تھی تو کہا گیا وافر مقدار میں ذخائر موجود ہیں، اگرتین لاکھ ٹن گندم باہر سے منگوانی تھی تو 40 ہزار ٹن گندم افغانستان کیوں بھیجی۔
در آمدی گندم مارچ سے پہلے ملک نہیں پہنچ سکتی۔ ادھر پشاور سمیت خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں نان بائیوں نے غیر معینہ مدت کیلئے ہڑتال کرتے ہوئے تندور بند کردیے جسکے نتیجے میں شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
نان بائیوں نے آٹا مہنگا ہونے کے باعث روٹی کی سرکاری قیمت دس سے بڑھاکر 15؍ روپے کرنے کا مطالبہ کیا ہے لیکن صوبائی حکومت نے روٹی اور نان کی قیمت میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نان بائیوں نے مطالبات کی منظوری کیلئے ہڑتال کردی اور پہلے مرحلے میں پشاور اور ہزارہ ڈویژن میں تندور بند کردیئے ہیں۔ادھر حکومت نے آٹا بحران پر قابو پانے کیلئے ذخیرہ اندوزوں اور گراں فروشوں کیخلاف سخت کارروائی کا حکم دیا ہے۔ دوسری جانب ملک میں آٹے اور گندم کے بحران کی آڑ میں شوگر مافیا نے چینی کے نرخ میں بھی اضافہ کردیا۔
کرشنگ سیزن جاری ہونےکے باوجود 100کلو چینی کی بوری 500روپے مہنگی کردی گئی ہے، جسکے نتیجے میں ایک بوری کی قیمت 6ہزار 8سو60سے بڑھاکر 7ہزار3سو40روپے کردی گئی۔ فی کلو چینی ہول سیل میں 75روپے جبکہ پرچون میں 80روپے کلو تک فروخت ہونے لگی۔
عالمی مارکیٹ میں چینی کے ریٹ 50روپے فی کلو سے بھی کم ہیں اور اس ریٹ پر عالمی منڈیوں سے خریدی گئی چینی پاکستانی مارکیٹ میں 100کلو بوری 5ہزار800روپے کی پڑیگی۔چینی کی قیمت میں اچانک اضافے پر انتظامیہ خاموش اور ذخیرہ اندوز متحرک ہیں اور انہوں نے چینی کو اسٹاک کرنے کیلئے اربوں روپے لگا دیئے۔
پنجاب میں10 ملین میٹرک ٹن کرشنگ ہو چکی ہے اور 10 لاکھ 51 ہزار ٹن چینی کے ذخائر موجود ہیں۔ مصنوعی گھن چکر کو نہ روکا گیا تو قیمت مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔