لندن: ایڈم سیمسن
ہانگ کانگ: الیس ووڈہاؤس
نیویارک: میتھیو روکو
امریکی فضائی حملے میں ایرانی فوجی کمانڈر کی ہلاکت کے بعد تیل کی قیمتوں میں اضافہ کے بعد عالمی منڈیاں گر گئیں، جس نے سرمایہ کاروں کے نئے سال کیلئے ایجنڈے میں جغرافیائی سیاست کو سرفہرست بنادیا۔
برینٹ خام تیل 8.3 فیصد اضافے کے ساتھ 68 ڈالر فی بیرل سے زیادہ ہوگیا،جو ستمبر میں سعودی آئل تنصیبات پر ڈرون حملے کے بعد سے تیل کے بین الاقوامی بینچ مارک کو اپنے سب سے بڑے فائدے کیلئے پٹری پر لے آیا ہے۔
بینچ مارک ایس اینڈ پی 500 کے 6.0 فیصد کمی واقع ہونے سے امریکی اسٹاک مارکیٹ گرگئی، اگرچہ یہ حالیہ تجارت میں 1.1 فیصد کمی سے بہتر ہے۔مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے علاوہ سرمایہ کاروں کے ایک سروے میں تجزیہ سے ظاہر ہوا کہ گزشتہ ماہ امریکی مینوفیکچرنگ سیکٹر میںکمی واقع ہوئی۔
جرمنی کے ڈیکس میں 5.1 فیصد میں نمایاں کمی کے ساتھ ایشیا اور یورپ میں اسٹاک بھی گرے۔
رابوبینک میں میکرواسٹریٹجک شعبہ کے سربراہ ایلوین ڈی گروٹ نے کہا کہ جغرافیائی سیاست کے خطرات ابھی بھی موجود اور متاثر کررہے ہیں۔گزشتہ چند سال میں ان خطرات نے بلاشبہ مارکیٹس کو متاثر کیا ہے ، تاہم شاید ہی کوئی اثر دیرپا ثابت ہوا۔ اس کے باوجود جغرافیائی سیاست اہمیت کی حامل ہے،مگر محض اس وجہ سے کہ یہ کسی بھی وقت مارکیٹس کیلئے ناگوار عنصر بن سکتی ہے۔
تنازع بڑھنے کے وقت کے دوران اثاثوں کو پناہ گاہ کے طور پر تصور کیا جاتا ہے۔سونے کی قیمت 3.1 فیصد اضافے کے ساتھ 1549 ڈالر فی اونس ہوگئی جو قریباََ چار ماہ کی بلند ترین سطح ہے،سرکاری بانڈز کے منافع میں اضافہ ہوا، 10سالہ امریکی خزانے پر پیداوار کو 9.6 بنیادی پوائنٹس کم کرکے 8125.1 فیصد کردیا۔برطانیہ، جرمنی اور دیگر اہم سرکاری بانڈز میں بھی اسی طرح کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا۔
سرمایہ کاروں کے خوف کی سطح کا ایک کلاسک بیورو میٹر جاپانی ین بھی ڈالر کے مقابلے میںاوپر چلا گیا،اور ڈالر کو 5.0 فیصد گھٹا کر108 ین ہوگیا جواکتوبر کے آخر سے اب تک ین کا سب سے مستحکم پوائنٹ ہے۔ابھرتی ہوئی کرنسی مارکیٹس ، جیسے جنوبی افریقہ کی رینڈ، دباؤ میں آگئی، جو ایک بار پھر مارکیٹس کی گھبراہٹ کی عکاسی کرتی ہے۔ڈالر 1 فیصد سے زائد جست لگا کر 26.14 رینڈ پر پہنچ گیا۔
آئل کنسلٹنسی پیٹرو میٹرکس کے مینجینگ ڈائریکٹر اولیور جیکب نے کہا کہ سلیمانی کا قتل جغرافیائی سیاست میں خطرے کی گھنٹی بجارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ متعدد تاجروں کیلئے یہ چھٹیوں کا ہفتہ تھا۔ ان میں سے کئی اپنی تعطیلات کا دورانیہ مختصر کریں گے اور خطرے سے متعلق ہنگامی اجلاس بلائیں گے۔
سٹی بینک میں تجزیہ کار نے کہا کہ جلد ہی تیل کی قیمتیں 70 ڈالر فی بیرل سے زائد پہنچ سکتی ہیں، تاہم انہوں نے مزید کہا کہ 2020 ءمیں کام مندی کا شکار ہوسکتا ہے، اس امکان کے ساتھ کہ ایران اور امریکا ایک نئے معاہدے پر عملدرآمد کیلئے مشترکہ مقاصد تلاش کرسکتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے فضائی حملے کیلئے اپنی دلیل کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے بیرون ملک مقیم ایرانی پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو ہلاک کرکے بیرون ملک اپنے اہلکاروں کے تحفظ کے لئے فیصلہ کن دفاعی کارروائی کی تھی۔امریکا نے عراق میں امریکی سفارت خانے پر حملہ کا ذمہ دار ایران کو ٹھہرایا اور کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی عراق میں امریکی سفارت کاروں اور سروسز کے ارکان پر حملے کیلئے منصوبہ بنانے کیلئے فعال تھے۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنائی نے جنرل قاسم سلیمانی کی موت کا سخت بدلہ لینے کا عہد کیا، انہوں نے کہا کہ مزاحمت کی تحریک دگنے جذبے کے ساتھ جاری رہے گی۔منڈیوں پر طویل المدتی امکانی اثرات کا انحصار اس پر ہے کہ یہ ’’انتقام‘‘ کس شکل میں ہوتا ہے۔
پینتھن میکرو اکنامکس کے چیف ماہر اقتصادیات ایان شیفرڈسن نے کہا کہ وائلڈ کارڈ یہ ہے کہ آیامشرق وسطیٰ میں ہنگامہ آرائی سے ایکوئٹی میں اونے پونے داموں فروخت کو تحریک ملے، کاروباری افراد اور صارفین کے اعتماد کو مایوسی کی اس حد تک لے جائے جہاں لیبر مارکیٹ اور مہنگائی کی خدشات ثانوی ہوجاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں حیرت ہوگی، لیکن اگر ایران ہماری توقع سے زیادہ سخت کارروائی کرتا ہے تو یہ ایک حقیقی خطرہ بن جائے گا۔دریں اثناء خزانے کے منافع پر دباؤ کے کم ہونے کے ساتھ دفاعی اسٹاک سے بہتر کارکردگی اور کرنسیوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے لئے منافع کی توقع کریں۔