• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کی ہدایت پر ملک بھر میں ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن نے ٹیکس نادہندگان کے خلاف مہم کا آغاز کرتے ہوئے جہاں فیصل آباد، ملتان، پشاور اور اسلام آباد کے علاقائی دفاتر کے ماتحت آنے والے حلقوں میں چھاپے مارتے ہوئے متعدد افراد کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا ہے اس کے ساتھ ہی حیدرآباد ڈائریکٹوریٹ نے اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010کے تحت جامع تفتیش کے بعد نامزد افراد کے خلاف اربوں روپے کے ٹیکس بچانے کے الزام میں اسپیشل جج کی عدالت میں تین شکایات بھی درج کرائیں۔ یہ ایک حوصلہ افزا امر ہے اور جیسا کہ وزیراعظم عمران خان بارہا قوم سے وعدہ کر چکے ہیں کہ وہ ٹیکس چوروں کو نہیں چھوڑیں گے، امیدِ واثق ہے کہ ماضی کے برعکس متذکرہ حالیہ مہم ضرور کامیاب ہو گی تاہم یہ کوشش متعلقہ حکام کیلئے بہت بڑا چیلنج اور کڑا امتحان ہے کیونکہ بااثر افراد نے کبھی یہ کام چلنے نہیں دیے۔ یہ کس قدر ستم ظریفی کی بات ہے کہ ملک کی 22کروڑ کی آبادی میں سے محض 20لاکھ افراد ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ اسی طرح بجلی کے کمرشل کنکشن رکھنے والے 31لاکھ میں سے 90فیصد افراد ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ ایف بی آر کے اپنے اندر پائی جانے والی بدعنوانی ہے جہاں روزانہ بیسیوں اہلکار لوگوں کو ورغلا کر انہیں ٹیکس ادا کرنے سے روکتے ہیں اور یہی پیسہ ان کی جیبوں میں جاتا ہے۔ یہ صورتحال ایک متوازی اور غیر قانونی نظام کو چلانے کا باعث بن رہی ہے جس کی نظیر دنیا بھر میں شاید ہی کہیں ملتی ہو۔ اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ معیشت کو سنبھالا دینے اور ملک کے اقتصادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے، غیر ملکی قرضے اتارنے کا دارو مدار ایف بی آر پر ہے، ضروری ہوگا کہ ادارے کے انٹیلی جنس نظام کو خامیوں سے پاک اور زیادہ سے زیادہ فعال اور موثر بنانے کیلئے دور رس اقدامات کیے جائیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین