کراچی (نیوزڈیسک) بھارتی ریاستوں کیرالہ، راجستھان اور پنجاب کے بعد مغربی بنگال کی اسمبلی نے بھی مودی سرکار کے متنازع شہریت ترمیمی قانون کیخلاف قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی ہے۔بھارتی میڈیا کے قرارداد میں وفاقی حکومت سے متنازع قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔مغربی بنگال کی وزیراعلی ممتا بنر جی نے اسمبلی میں اپنے خطاب میں کہا کہ ہماری حکومت مذہبی منافرت پر مشتمل ایسے کسی بھی قانون پر عملدرآمد نہیں کرے گی جس سے بھارت کا سیکولر چہرہ داغدار ہوتا ہو۔ متنازع شہریت ترمیمی قانون انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی بھی ہے۔ متنازع شہریت ترمیم قانون کیخلاف قرارداد منظور کرنے والی مغربی بنگال چوتھی اسمبلی بن گئی ہے اس سے قبل راجھستان، کیرالہ اور پنجاب کی ریاستی اسمبلیوں نے بھی اس قانون کو مسترد کردیا تھا تاہم مودی سرکار روایتی ہٹ دھرمی پر قائم ہے۔واضح رہے کہ مودی سرکار کی جانب سے منظور کردہ شہریت ترمیمی قانون کے تحت 31 دسمبر 2014 سے پہلے بھارت آنے والے بنگلا دیش، افغانستان اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے ہندو، بدھ، جین، پارسی، عیسائی اور سکھوں کو انڈین شہریت دینے کی تجویز دی گئی ہے تاہم مسلمانوں کو محروم رکھا گیا ہے۔