• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

ریلوے پاکستان کا کرپٹ ترین ادارہ، ہر روز حکومتیں گرانے، بنانے والوں سے اپنی وزارت نہیں چل رہی، پورا محکمہ سیاست میں پڑا ہے، چیف جسٹس گلزار، شیخ رشید آج طلب

پورا محکمہ سیاست میں پڑا ہے، چیف جسٹس گلزار، شیخ رشید آج طلب


اسلام آباد (این این آئی، آن لائن) چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہاہے کہ ریلوے پاکستان کا کرپٹ ترین ادارہ ہے، ریلوے میں کوئی بھی چیزدرست انداز میں نہیں چل رہی، ہر روزحکومتیں گرانے اور بنانے والوں سے اپنی وزارت نہیں چل رہی، پورا محکمہ سیاست میں پڑا ہے، مسافر اور مال گاڑیاں چل رہی ہیں نہ ریلوے اسٹیشن ٹھیک ہیں، نہ ٹریک نہ ہی سگنل، ریل کا ہر مسافر خطرے میں سفر کررہا ہے۔ 

دنیا بلٹ ٹرین چلا رہی ہے ہم اٹھارویں صدی کی ریل، چولہے میں پھینک دیں اپنی انکوائری،آپ کا سارا ریکارڈ مینوئل ہے، اس کا مطلب ہے کہ ایک لاکھ کی ریکوری میں 25 ہزار ظاہر کیا جاتا ہے جبکہ 75ہزار غائب ہو جاتا ہے۔ جبکہ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ریلوے کو اربوں روپے کاخسارہ ہورہاہے، آڈٹ رپورٹ نے واضح کردیاریلوے کانظام چل ہی نہیں رہا۔ 

پیر کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت سپریم کورٹ نے ریلوے سے متعلق آڈٹ رپورٹ میں آنیوالے حقائق پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشیداحمد، سی ای او ریلوے اور سیکرٹری ریلوے کو (آج) طلب کرلیا۔ 

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ ریلوے کواربوں روپے کاخسارہ ہورہاہے آڈٹ رپورٹ نے واضح کردیا ریلوے کانظام چل ہی نہیں رہا۔ چیف جسٹس نے کسی کا نام لئے بغیر کہا کہ دنیابلٹ ٹرین چلا کر مزید آگے جارہی ہے، جسکو ریلوے وزارت درکار ہے اس کو خود پہلے ریلوے میں سفر کرنا ہوتا ہے، ریلوے کاپورامحکمہ سیاست میں پڑا ہوا ہے، روز حکومت گرارہاہے اور بنا رہا ہے، ان کا کام نہیں وزارت سنبھالنااورنہ ہی وہ وزارت سنبھال رہا ہے۔ 

چیف جسٹس نے کہاکہ محکمہ ریلوے نہ مسافر ٹرین چلاپا رہا ہے نہ ہی مال گاڑی، ریلوے پر سفر کرنیوالا ہر فرد خطرے میں سفرکرتاہے، نہ ریلوے اسٹیشن اسٹیشنزہیں نہ ٹریک اورنہ ہی سنگل سسٹم۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ریلوے سے کرپٹ پاکستان میں کوئی ادارہ نہیں، ریلوے میں کوئی بھی چیزدرست انداز میں نہیں چل رہی۔ 

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم پاکستان میں اٹھارویں صدی کی ریل چلارہے ہیں، ریلوے میں جوآگ لگی تھی اس معاملے کاکیاہو۔ وکیل ریلوے نے کہا کہ معاملے پرانکوائری ہوئی ہے اور 2 آدمیوں کیخلاف کارروائی ہوئی ہے،چولہے میں پھینک دیں اپنی انکوائری۔ 

چیف جسٹس نے کہاکہ پاکستان ریلوے کے سی ای او عدالت پیش کیوں نہیں ہوئے۔ وکیل ریلوے نے کہاکہ سابق سی ای اوکونوٹس گیاہے موجودہ کونہیں۔ 

چیف جسٹس نے کہاکہ سابق سی ای اوکو نوٹس گیاہے اسکے باوجود اہم کیس تھا موجودہ سی ای اوکوپیش ہوناچاہیے تھا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ بلوالیں اپنے سی ای او کو،وہ کہاں ہیں؟۔ 

وکیل ریلوے نے کہاکہ سی ای اواس وقت لاہورمیں ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت (آج) منگل تک کیلئے ملتوی کردی گئی ۔

تازہ ترین