کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ نے مزارات میں سیکیورٹی کی ناقص صورتحال کے خلاف14 فروری تک سیکیورٹی پالیسی طلب کرلی ہے۔سماعت کے موقع پر فوکل پرسن آئی جی سندھ پولیس عدالت میں پیش ہوئے تو جسٹس محمدعلی مظہر نے استفسار کیا کہ سیکورٹی پر کوئی پالیسی ہے آپکی؟ فوکل پرسن نے کہا کہ مزارات میں پولیس اہلکار ہوتے ہیں عدالت نے کہا کہ پورے سندھ میں مزارات کی سیکورٹی پالیسی بتائیں یہاں پر مزارات بغیر سیکیورٹی کے ہیں سانحہ سہون میں بھی سیکڑوں لوگ جاں بحق ہوئےجب واقعہ ہوتا ہے تو سیکیورٹی بڑھا دیتے ہیں اور کچھ دن بعد پھر وہی ناقص سیکورٹی کی صورتحال ہو جاتی ہے۔پورے سندھ کی سیکیورٹی پالیسی دی جائے۔جس پر فوکل پرسن نے کہا کہ ہمیں سیکیورٹی پالیسی جمع کرانے کے لیے مہلت دی جائے۔ جسٹس مظہر نے استفسار کیا کہ بتائیں عبداللہ شاہ غازی میں کتنے پولیس اہلکار تعینات ہیں فوکل پرسن نے جواب دیا کہ چار سے پانچ اہلکار ہوتے ہیں۔جسٹس مظہر نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عبداللہ شاہ غازی پر چار پولیس اہلکار اور آئی جی کے ساتھ کتنی کتنی پولیس گاڑیاں ہوتی ہیں ؟افسران بالا کے پاس بھی دو دو تین تین گاڑیاں سیکیورٹی کےلئے آگے پیچھے ہوتی ہیں آئی جی اور ڈی آئی جیز کیلئے 3 سے 4 گاڑیاں اور عوام کیلئے 4 پولیس اہلکار؟عدالت عالیہ نے 14 فروری تک آئی جی سندھ سے مزارات کی سیکیورٹی پالیسی طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔