حکومت نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی جگہ احساس کفالت پروگرام لانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کا اجرا وزیراعظم عمران خان آج کنونشن سینٹر اسلام آباد میں کریں گے، احساس کفالت کارڈ پر کسی سیاسی شخصیت کی تصویر کے بجائے قائداعظم کی تصویر ہوگی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ قائدِاعظم کے ساتھ بینظیر کی تصویر بھی رہنے دی جاتی تو سیاسی رواداری کی مثال قائم ہوتی اور سیاسی درجہ حرارت بھی کم ہوتا، دوریاں قربتوں میں تبدیل ہوتیں۔ احساسِ کفالت پروگرام 70لاکھ مستحق خواتین کیلئے شروع کیا جا رہا ہے جس میں بی آئی ایس پی کی 44لاکھ مستحق خواتین بھی شامل ہوں گی، وظیفہ بذریعہ بینک ملے گا اور سہ ماہی وظیفہ بڑھا کر 6ہزار روپے کر دیا گیا ہے جو ماہانہ بنیادوں پر ملے گا، مزید مستحق گھرانوں کی رجسٹریشن جون تک مکمل کر لی جائے گی، مستحقین کو بلاسود قرضے بھی دیے جائیں گے۔ ڈاکٹر ثانیہ نشتر کے مطابق بی آئی ایس پی کے ہوتے ہوئے نئے پروگرام کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ جس ڈیٹا پر ادائیگیاں ہو رہی تھیں، دس سال پرانا تھا، یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل چیئرپرسن بی آئی ایس پی ثانیہ نشتر نے مذکورہ پروگرام سے 82ہزار 165ایسے افراد کے ناموں کو نکال دیا تھا جو ان کے بقول اس پروگرام کے معیار کے مطابق مستحق نہ تھے اور ان افراد کی جانچ پڑتال اور نشاندہی نادرا کے ڈیٹا بیس کی مدد سے کی گئی۔ غربا و مستحقین کی کفالت احسن امر ہے لیکن احسن ترین بات یہ ہے کہ ان کو روزگار مہیا کیا جائے تاکہ وہ باعزت طریقے سے روزی کما سکیں، ظاہر ہے ایسا فوری ممکن نہیں ایسے میں احساسِ کفالت پروگرام بلاشبہ کچھ مددگار ثابت ہوگا۔ حکومت کو مستحقین کیلئے نجی شعبے سے مل کر روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998