وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا ہے کہ لفظ بغاوت کی ایک بار پھر تشریح کرنے کا مطالبہ کردیا اور اس کا استعمال ریاست یا حکومت کے خلاف تشدد کے استعمال یا اسلحہ اٹھانے تک محدود کرنا چاہیے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ماہر قانون ریما عمر کے مضمون کو شیئر کرتے ہوئے شیریں مزاری نے لکھا کہ لفظ بغاوت کی ایک بار پھر تشریح کی جانی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ایف سی آر اور بغاوت جیسے قوانین ایک آزاد اور جمہوری ملک میں گئے وقتوں کی نشانی ہیں۔
وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ کولونیل دور میں قوانین مقامی افراد کو قابو میں اور دبا کر رکھنے کے لیے بنائے جاتے تھے۔
شیریں مزاری نے نشان دہی کی کہ ریما عمر نے درست کہا کہ خود برطانیہ سن دو ہزار نو میں بغاوت کے قانون کو ختم کر چکا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں پاکستانی قوانین کو ان آزادیوں کے مطابق بنانا ہوگا جن کی آئین پاکستان میں ضمانت دی گئی ہے۔