وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری مسئلہ کشمیر سے متعلق وزارت خارجہ کے حوالے سے دیے گئے اپنے بیان پر ڈٹ گئیں۔
اپنے ایک بیان میں شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ ’میں نے جو کچھ کہا ہے اس پر قائم ہوں اور آئندہ بھی کہوں گی‘۔
وفاقی وزیر انسانی حقوق کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر ایک ایسا معاملہ ہے جس پر انہوں نے چار دہائیوں تک کام کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ترجمان دفتر خارجہ کے بیان کو حقائق کے برعکس پیش کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دفترخارجہ کی بریفنگ میں نہ ان کا نام لیا گیا اور نہ ان کے کشمیر کے بارے میں بیان سے متعلق کوئی کمنٹ دیا گیا۔
یاد رہے کہ 4 فروری کو قومی اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے مسئلہ کشمیر سے متعلق وزارت خارجہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگادیا تھا۔
اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے معاملے میں ہمارے ادارے خصوصاً وزارت خارجہ پوری طرح وزیراعظم عمران خان کو سپورٹ نہیں کرسکی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کشمیر وژن کو بہت آگے لے جاچکے ہیں، وہ سمجھتی ہیں کہ کشمیر کاز کو اجاگر کرنے کے لیے وسعت نظری کی ضرورت ہے جو دفتر خارجہ نہیں کرسکی۔
وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا تھا کہ وزارت خارجہ کو وزیراعظم کے وژن کے مطابق بہت کچھ کرنا چاہیے۔
دو روز بعد اپنی ہفتہ وار بریفنگ کے دوران دفتر خارجہ کی ترجمان ڈاکٹر عائشہ نے کہا تھا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کی سمت قیادت کی سطح پر متعین کی جاتی ہے، خارجہ پالیسی حکومت بناتی ہے وزارت خارجہ اس پر عمل کرتی ہے۔
عائشہ فاروقی کا یہ بھی کہنا تھا کہ دفترخارجہ کے مسئلہ کشمیر پر کردار ادا نہ کرنے کی خبریں درست نہیں ہیں۔
یاد رہے کہ جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا تھا کہ مسئلہ کشمیر کو بہت پہلے عالمی عدالت انصاف میں لے جانا چاہیے تھا۔