خیرپور کے طالبعلم نے اہل خانہ سے دو لاکھ روپے ہتھیانے کے لیے اپنے اغوا اور دو لاکھ تاوان طلبی کا ڈرامہ رچایا۔ تاہم مقدمہ درج ہونے کے بعد پولیس نے اُسے بازیاب کرکے حراست میں لے لیا۔
خیرپور پولیس اور کراچی میں اینٹی وائیلنٹ کرائم سیل کے ذرائع کے مطابق ہنگورجہ ڈگری کالج خیرپور کا طالبعلم محمد حسین بھٹو تین روز قبل پراسرار طور پر گھر سے لاپتہ ہوگیا تھا۔
نوجوان نے اپنے موبائل فون سے اہل خانہ کو کال کرکے اطلاع دی کہ اسے 4 نامعلوم ملزمان نے اغوا کر لیا ہے اور گاڑی میں ڈال کر نامعلوم مقام کی طرف لے جارہے ہیں، جس کے اگلے روز محمد حسین بھٹو نے اپنے ہی موبائل فون سے گھر والوں کو کال کرکے رہائی کے لیے ملزمان کی جانب سے دو لاکھ روپے تاوان طلب کرنے کا کہا۔
پولیس ذرائع کے مطابق اہل خانہ نے خیرپور میں اغواء برائے تاوان کا مقدمہ درج کرایا۔
مقدمہ کے اندراج کے بعد خیرپور پولیس نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے تحقیقات کیں تو ملزم کی کراچی کے علاقے صدر میں موجودگی ظاہر ہوئی۔
بعدازاں خیرپور پولیس کی تفتیشی پارٹی کراچی پہنچی اور اینٹی وائیلنٹ کرائم سیل سے رابطہ کیا۔ جس کے بعد پولیس کی دونوں ٹیموں نے مشترکہ کارروائی کرکے نوجوان محمد حسین بھٹو کو کسی مزاحمت یا ملزمان سے مقابلے کے بغیر ہی صدر کے علاقے میں ایک خالی عمارت سے بازیاب کرالیا۔
اناڑی نوجوان سے پولیس نے روایتی انداز میں پوچھ گچھ کی تو اس نے سچ اگل دیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق ملزم نے بیان دیا ہے کہ اس نے اپنے والدین سے پیسے نکلوانے کے لیے یہ ڈرامہ کیا تھا۔ پولیس نوجوان کو لے کر خیرپور روانہ ہوگئی ہے۔