دنیا بھر میں خصوصاً چین میں جان لیوا کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
مغربی ممالک میں بھی اس وائرس کے پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے، ایسے میں دنیا بھر میں موجود چینیوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا سامنا ہے اور انہیں ہی اس وائرس کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے الزامات عائد کئے جارہے ہیں ۔
پاکستان سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر نادیہ عالم نے اسکول میں زیر تعلیم اپنے بیٹے کے ساتھ پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شیئر کیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر نادیہ عالم کا کہنا تھا کہ ان کا بیٹا جو چینی نقوش کا حامل ہے، اسکول میں کچھ ساتھی طلبہ کی جانب سے اسے ڈرایا گیا اور کورونا وائرس کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا جس کے بعد سے اس کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں ۔
انہوں نے لکھا کہ انہیں یاد ہے کہ اسی عمر میں انہیں بھی پاکستانی ہونے کی وجہ سے امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا تھا، 2020 میں چیزوں کو مختلف ہونا چاہئے تھا لیکن یہاں کچھ مختلف نہیں ہے۔
کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کے سامنے آنے کے بعد سے ہی دنیا کے مختلف حصوں میں رہنے والے ایشیائی افراد نسل پرستانہ حملوں کا سامنا کر رہے ہیں۔
جارج ٹاؤن کی رہائشی اور چار بچوں کی والدہ ڈاکٹر نادیہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے اسکول کے پرنسپل سے بات کی جو انتہائی شفقت سے پیش آئیں۔
ڈاکٹر نادیہ کا کہنا تھا کہ پرنسپل نے ناصرف معافی مانگی بلکہ نسلی امتیاز اور کورونا وائرس سے متعلق آگاہی اور آپس میں ہمدردی اور ایثار کا پیغام ہر گریڈ کے طلباء و طالبات کو دینے کا حکم بھی دیا۔
ڈاکٹر نادیہ کے ان ٹوئٹس کو دنیا بھر سے بڑی تعداد میں ردعمل موصول ہوا، جس کے جواب میں انہوں نے حمایت کرنے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ معذرت کرتی ہیں کہ ہر ٹوئٹ کا جواب نہیں دے سکیں گی۔
ڈاکٹر نادیہ کے اس ٹوئٹ کے جواب میں دیگر چینی باشندوں نے بھی اپنے ساتھ امتیازی سلوک کے ہونے والے تجربات شیئر کئے۔
واضح رہے کہ چین میں کورونا وائرس سے مرنے والوں کی کل تعداد 636 ہوگئی جبکہ دنیا بھر میں اس وائرس کے متاثرہ افراد کی تعداد31 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔