ایرانی ڈیزل کی اسمگلنگ حکومتی اداروں کی جانب سےچشم پوشی کی وجہ سےاب تک جاری ہے۔ دیو ہیکل آئل ٹینکروں کے ذریعےڈیزل اور پٹرولیم مصنوعات کی ترسیل سندھ سمیت ملک کے دیگر علاقوں میںبلاروک ٹوک کی جاتی ہے۔ اس سے نہ صرف ملکی خزانے کو ریونیو کی مد میں بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ ان کی وجہ سے رونما ہونے والے حادثات میںان گنت انسانی جانیں بھینٹ چڑھ جاتی ہیں ۔
آئل ٹینکرز ڈرائیوروں کی لاپروائی اور غیر ذمہ دارانہ ڈارئیونگ کی وجہ سے اب تک درجنوں افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ ایک سال قبل صوبہ بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کے شہر بیلہ میں تیل سے بھرے ٹرک سے ٹکرانے کے بعدکراچی سے پنجگور جانے والی مسافر کوچ میں آگ لگ گئی جس میں جھلس کر 30 سے زائد مسافر سوار جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے، ہلاک ہوگئے۔ , جنگ کو موصول ہونے والی تفصیلات کےمطابق کراچی سے بلوچستان کے مکران ڈویژن کے علاقے پنجگور جانے والی مسافرکوچ کراچی سے 200کلومیٹر دورشام کو تقریبا 6بجے بلوچستان کے ضلع لسبیلہ میں بیلہ کے مقام پر پہنچی ہی تھی کہ آرسی ڈی ہائی وے پر بیلہ کراس کے قریب مسافر کوچ کا ٹائر برسٹ ہوگیا۔
تیزرفتاری کے باعث کوچ ڈرائیورسے بے قابو ہوکر سڑک کے کنارے کھڑے ایک دس ویلر فرش باڈی ٹرک سے ٹکراکر الٹ گئی، اور اس میں آگ بھڑک اٹھی جس کے باعث تین درجن سے زائد مسافر ہلاک ہوگئے۔دریں اثناءاس اندوہ ناک حادثے کی اطلاع ملتے ہی ایدھی ٹرسٹ لسبیلہ کے انچارج ڈاکٹر عبدالحکیم لاسی ایدھی ایمبولینسوں کے قافلے سمیت موقع پر پہنچ گئے تھے جنہوں نے زخمی ہونے والے افراد کو فوری طور پر ایدھی ایمبولینسوں کے ذریعے بیلہ کے سول ہسپتال پہنچا یا ۔ ہلاک ہونے والے تمام افراد کی لاشیں جل کر کوئلہ بن کر ناقابل شناخت ہوگئی تھیں۔ مرنے والے مسافروں کی لاشوں کو ایدھی سینٹر سہراب گوٹھ کراچی منتقل کیا گیاجہاں ان کے ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد ان کی شناخت ممکن ہوسکی ۔
بعدازاں میتوں کوکراچی سے حب اور اوتھل لے جایا گیا، وہاں سے پنجگور روانگی کے موقع پر بلوچستان کے صوبائی وزیر اسداللہ بلوچ ،پرنس احمد علی بلوچ اور ایدھی ٹرسٹ لسبیلہ کے انچارج ڈاکٹر عبدالحکیم لاسی سمیت دیگر شخصیات بھی موجود تھیں ۔ اس موقع پر صوبائی وزیر اسد اللہ بلوچ نے وزیر اعلیٰ بلوچستان، نواب جام کمال خان کی جانب سے جاں بحق ہونے والے 27افراد کے ورثاء کے لئے ایک کروڑ روپے اور زخمی ہونے والوں کے لئے پچاس لاکھ روپے کی امدا د دینے کا اعلان کیا تھا۔
بیلہ میں رونما ہونے والے خوفناک حادثے کے بعد بلوچستان حکومت حرکت میں آگئی جس کے بعد صوبائی وزیر داخلہ ضیاء لانگو کی جانب سے ہوم سیکریٹری بلوچستان کواس حادثےکی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کے احکامات جاری کئے گئے تھے ۔ علاوہ ازیں حکومت بلوچستان نے بیلہ بس حادثے سے متعلق اور بلوچستان کے متعدد ہائی ویز پر چلنے والے مسافر گاڑیوں میں کسی بھی قسم کی غیر قانونی پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل کی روک تھام کے لیے کمیٹی قائم کی گئی جس کے سربراہ بلوچستان کے چیف سیکرٹری تھے ۔
کمیٹی کے ممبران میں کمشنرسمیت ڈی آئی جی قلات ڈویژن ،ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی لسبیلہ شامل ہیں۔کمیٹی کے اجلاس میں ہائی ویز پر حادثات اور غیر قانونی طریقے سے مسافر گاڑیوں کے ذریعے ایرانی ڈیزل کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے بھی سفارشات مرتب کی گئیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ایرانی ڈیزل اور پٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے سخت ترین اقدامات کیے جائیں۔