• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بورس کے کیئریبین ٹرپ اخراجات کی ادائیگی سے ڈیوڈ راس کا انکار، لیبر نے تحقیقات کا مطالبہ کردیا

لندن (نیوز ڈیسک) ایک ٹائیکون نے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے گرل فرینڈ کے ساتھ پر تعیش کیریبیئن بریک کے اخراجات کی ادائیگی سے انکار کیا ہے جبکہ اپورزیشن لیبر پارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ پارلیمنٹ سٹینڈرڈز واچ ڈاگ اس معاملے کی باقاعدہ تحقیقات کرے کہ یہ پیسہ کہاں سے آیا، کیونکہ بورس جانسن نے اپنے اور کیری سائمنڈز کے کیریبیئن جزیرے میں قیام کے اخراجات 15000 پونڈ ڈکلیئر کئے ہیں۔ دولتمند ٹائیکون ڈیوس راس نے اس کی تردید کی ہے کہ اس نے بورس جانسن کی جانب سے کیریبین کیلئے 15000 پونڈ سال نو کے سفر کیلئے ادا کئے تھے۔ اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ رقم کہاں سے آئی ہے۔ لیبر پارٹی نے کہا کہ پارلیمنٹ سٹینڈرڈز واچ ڈاگ اس دعوے کے بعد یہ تحقیقات کرے کہ یہ رقم کہاں سے آئی، کیونکہ بورس جانسن نے دعویٰ کیا ہے کہ کارفون ہائوس کے شریک بانی اور ٹوری ڈونر ڈیوڈ راس نے مسٹیک ولا کیلئے فنڈنگ کی تھی، جہاں انہوں نے اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ قیام کیا تھا۔ جانسن نے گزشتہ روز تازہ ترین کامنز رجسٹر آف انٹریسٹس میں اس ٹرپ کو ڈیکلیئر کیا۔ جس کے بعد گزشتہ رات ٹائیکون ڈیوڈ راس نے یہ کہہ کر بم گرا دیا کہ انہوں نے حقیقت میں اس ولا کیلئے ادائیگی نہیں کی۔ میں نے صرف فون کال پر اس کا انتظام کرنے میں مدد کی تھی۔ اس کا مطلب یہ لیا جا سکتا ہے کہ وزیراعظم کا ڈیکلیئریشن غلط ہے۔ جس پر انہیں پارلیمنٹ کی جانب سے سخت سرزنش کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور اس ہالیڈے کے پیچھے کالا پیسہ ہونے کے سوالات اٹھ سکتے ہیں۔ شیڈو کیبنٹ آفس منسٹر جان ٹریکٹ نے کہا کہ بورس جانسن کو کھل کر یہ وضاحت کرنی چاہیے کہ ان کے اس لگژری ٹرپ کی ادائیگی کس نے کین اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو پھر پارلیمنٹری کمشنز فار سٹینڈرڈز کو مداخلت کرنی چاہیے اور اس معاملے کی تحقیقات کرنی چاہیے۔ عوام کو یہ جاننے کا حق ہے کہ وزیراعظم کے دورے کی ادائیگی کون کر رہا ہے۔ وزیراعظم نے رجسٹر میں ان اخراجات کی ادائیگی ڈیوڈ راس کی جانب سے درج کی ہے اور لکھا ہے کہ میری اور میری پارٹنر کی ولا میں رہائش کے اخراجات 15000 پونڈ تھے لیکن مسٹر ڈیوڈ راس نے دعویٰ کیا کہ بورس جانسن ہالیڈے کیلئے اکوموڈیشن کی تلاش میں مدد کیلئے میرے پاس آئے تھے۔ جس ولا میں انہوں نے قیام کیا، وہ میرا نہیں ہے اور نہ ہی میں نے اس ٹرپ کے اخراجات برداشت کیے ہیں۔ 54 سالہ ٹائیکون کے ترجمان نے کہا کہ بورس جانسن نے ڈیوڈ راس کے گھر میں قیام نہیں کیا تھا۔ جانسن کے ڈیکلیئریشن کے بارے میں سوال پر ترجمان نے کہا کہ میں یقین رکھتا ہوں کہ یہ غلطی ہے۔ ترجمان نے کہاکہ راس نے اس ٹرپ کیلئے کسی بھی طرح اپنی جیب میں ہاتھ نہیں ڈالا اور وہ اسے ثابت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے یقیناً کوئی ادائیگی نہیں کی اور نہ ہی وہ راس کا گھر تھا۔ بورس جانسن نے جزیرے میں کسی جگہ کی تلاش میں مدد کیلئے کہا تھا۔ ڈیوڈ نے تمام ولاز چلانے والی کمپنی کو کال کی اور کسی آدمی کو ڈراپ کر دیا گیا۔ ایم پیز کو کوئی تحفہ یا مہمان نوازی کا اندراج 28 دن کے اندر رجسٹر فار ممبرز فنانشل انٹریسٹس میں لازمی کروانا ہوتا ہے اور کسی بھی سنگین خلاف ورزی کا نتیجہ معطلی ہو سکتا ہے جبکہ مسٹر جانسن نے تین خلاف ورزیاں کی ہیں جو تھپڑ مارنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے 2018 میں منسٹریل کوڈ کی خلاف ورزی کی تھی اور وزیر خارجہ کا عہدہ چھوڑنے کے صرف تین دن بعد 275000 پونڈ سالانہ معاوضے پر اخبار میں کالم لکھنا شروع کر دیا تھا۔ دسمبر 2018 میں انہیں 52723 پونڈ کی آمدن بروقت ڈیکلیئر میں ناکامی پر انہیں معافی مانگنے کا حکم دیا گیا تھا۔ اپریل 2019 میں انہوں نے 11 ماہ کی تاخیر سے سمرسیٹ میں پراپرٹی میں 20 فیصد شیئر ڈیکلیئر کئے تھے۔ اس وقت پارلیمنٹ سٹینڈرڈ کمشنر نے ان پر الزام لگایا تھا کہ وہ سسٹم کا احترام نہیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ میں تسلیم نہیں کرتا کہ یہ خلاف ورزیاں نادانستگی میں ہوئی ہیں۔ یہ سمجھا جاتاہے کہ مسٹر بورس جانسن کے قیام کے دوران مسٹر راس کے اس جزیرے میں اپنے ہی گھر میں دیگر مہمان قیام پذیر تھے۔ ڈیلی میل کی رپورٹس کے مطابق 10 ڈائوننگ سٹریٹ کا اصرار ہے کہ جانسن نے اپنے ہالیڈے درست طریقے سے ڈیکلیئر کی ہے اور اس کے ذمہ دار مسٹر راس ہیں، جنہوں نے اس کا انتظام کیا تھا۔ مراکشی سٹائل کے اس پتھر والے ولا میں چھ ڈبل بیڈروم، تین نجی سوئمنگ پول، دو بارز، ایک لائبریری اور چار جن میں ایک بٹلر، شیف، باغبان اور ہائوس کیپر شامل ہے۔ مس سائمنڈز نے اس ٹرپ میں ابک بوٹ چلاتے ہوئے تصویر بھی پوسٹ کی تھی۔ یہ سمجھا جاتا ہے کہ وزیراعظم بورس جانسن اور انکی گرل فرینڈ مس سائمنڈز نے برٹش ائرویز پروازوں کیلئے خود ادائیگی کی تھی۔ 2018 میں ڈوپ ممبر پارلیمنٹ 2018 میں ڈی یو پی کے ایم پی ایان پیسلی جونیئر کو 30 روزہ فیملی ٹرپ ڈیکلیر کرنے میں ناکامی پر معطل کر دیا تھا، اس ٹرپ کے اخراجات سری لنکن حکومت نے برداشت کئے تھے۔ دسمبر کے عام انتخابات میں ٹوری ڈونر ڈیوڈ راس نے کنزرویٹو کو فائنل کمپین کیلئے 250000 پونڈ دیئے تھے۔

تازہ ترین