• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نایاب علی عالمی ایوارڈ جیتنے والی پہلی پاکستانی مخنث

لندن (جنگ نیوز) پاکستان میں خواجہ سرا کے حقوق کی کارکن، سیاست دان اور سماجی رہنما نایاب علی یورپی ملک آئرلینڈ میں ہر سال ہونے والے ’گالا ایوارڈز‘ جیتنے والی پہلی پاکستانی خواجہ سرا بن گئیں۔ ’گالا ایوارڈز‘ کی تقریب ہر سال آئرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن میں منعقد ہوتی ہے اور اس میں ہر سال 17 کیٹیگریز میں ایوارڈز دیئے جاتے ہیں۔ رواں سال ’گالا ایوارڈز‘ تقریب میں ’انٹرنیشنل ایکٹیوسٹ‘ سمیت مجموعی طور پر 17کٹیگریز میں ایوارڈز دیے گئے اور پاکستانی خواجہ سرانایاب علی کو انٹرنیشنل ایکٹیوسٹ ایوارڈ دیا گیا۔ نایاب علی کو گزشتہ ماہ جنوری میں اس ایوارڈ کیلئے نامزد کیا گیا تھا۔ ان کے ساتھ دیگر تین ملکوں کے خواجہ سرا بھی انٹرنیشنل ایکٹیوسٹ ایوارڈ کیلئے نامزدہوئے تھے۔ یہ ایوارڈ ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت دیگر عالمی سماجی تنظیموں کے تعاون سے دیا جاتا ہے اور یہ تنظیمیں دنیا کے مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والے ٹرانس جینڈر افراد کو ایوارڈ کیلئے نامزد کرتی ہیں۔ نایاب علی گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے پاکستان میں خواجہ سرا کمیونٹی کی فلاح و بہبود اور حقوق کیلئے کام کر رہی ہیں ۔ نایاب علی طبیعت کی خرابی کی وجہ سے ایوارڈ کی تقریب میں شرکت نہیں کر پائی تھیں تاہم انہوں نے ایوارڈ دینے پر تنظیم کا شکریہ ادا کیا۔ نایاب علی کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ انہوں نے سیکیورٹی ایکسچینج آف پاکستان (ایس ای سی پی) میں بطور خواجہ سرا پہلی کمپنی حال ہی میں رجسٹرڈ کروائی تھی ۔ انہوں نے ٹرانس جینڈر افراد کو تعلیم اور فن کی تربیت دینے کیلئے خواجہ سرا کمیونٹی سینٹر بھی بنا رکھا ہے جو پنجاب کے شہر اوکاڑہ میں ہے۔نایاب علی آل پاکستان ٹرانس جینڈر الیکشن نیٹ ورک کی چیئرپرسن بھی ہیں اور وہ ان چند خواجہ سراؤں میں شامل ہیں جنہوں نے 2018 کے عام انتخابات میں حصہ لیا تھا۔نایاب علی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے منحرف ہونے والی سیاستدان عائشہ گلالئی کی پارٹی کے ٹکٹ پر اوکاڑہ سے قومی اسمبلی کا انتخاب لڑا تھا مگر وہ کامیاب نہ ہو سکی تھیں ۔ نایاب علی اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے نباتیات (بوٹنی) میں بی ایس سی آنرز اور اسلام آباد پرسٹن یونیورسٹی سے انٹرنیشنل ریلیشنز میں ماسٹرز کیا تھا ۔نایاب علی عا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ اگلے دس برسوں میں پاکستان کی سیاست اور ایوانوں میں ٹرانس جینڈرز کی نمائندگی ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایوارڈ ملنے پر مجھے خوشی ہے اور یہ ٹرانس جینڈر کمیونٹی کیلئے میرے کام کا بین الاقوامی سطح پر اعتراف ہے۔ یہ میری کمیونٹی اور پاکستان کیلئے باعث فخر ہے۔
تازہ ترین