• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملتان جیل چیف اور ان کے ڈپٹی کرپشن پر ہٹادیے گئے

لاہور (شیر علی خلطی) دی نیوز کو معلوم ہوا ہے محکمہ داخلہ پنجاب نے سینٹرل جیل ملتان کے سپرنٹنڈنٹ اور ان کے ڈپٹی کو کرپشن الزامات پر ہٹا تے ہوئے ان کے خلاف محکمانہ انکوائری شروع کردی جبکہ ان افسران کو جیل خانہ جات کے انسپکٹر کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کردی۔ انسپکٹر جنرل آف پریزنز پنجاب مرزا شاہد سلیم بیگ کے مطابق ان افسران کو محکمہ داخلہ پنجاب کے ڈائریکٹوریٹ آف مانیٹرنگ (ڈی او ایم) کی انکوائری رپورٹ پر مبنی دی نیوز کی شائع ہونے والی خبر پر معطل کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ڈی او ایم نے محکمہ داخلہ سے سینٹرل جیل ملتان کے 23 افسران کو معطل کرکے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کے حوالے کرنا کا کہا تھا۔ دی نیوز کو دستیاب دستاویز نے انکشاف کیا کہ ایک انکوائری کمیٹی نے سفارش کی تھی کہ سینٹرل جیل ملتان کے سپرنٹنڈنٹ جام آصف اقبال اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ حافظ قمر الاسلام کرپٹ کاموں، بھتہ خوری اور قیدیوں کی گھریلو خواتین کو ورغلانے میں ملوث ہیں۔ انکوائری میں انکشاف ہوا کہ جیل حکام نے قیدیوں سے ملنے جیل آنے والی خواتین سے فائدہ اٹھایا اور انہیں ورغلایا۔ ایک قیدی خضر حیات کی شکایت پر کمیٹی نے انکوائری کا آغاز کیا۔ کیس کی تفتیش ہوئی اور غمزدہ خاتون کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔ جیل حکام نے اس خاتون کے ساتھ ناجائز تعلقات کا بھی اعتراف کیا۔ قیدی خضر حیات کو جب پتہ چلا کہ اس کی بیوی کے جیل حکام سے ناجائز تعلقات ہیں تو اس نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی۔ اس کے اس خاتون سے چار بچے ہیں۔ دستاویز کے مطابق دیگر 21 افسران براہ راست رشوت لینے اور قیدیوں سے بھتہ خوری میں ملوث ہیں۔ آئی جی پی پریزنز کا کہنا ہے کہ کوئی بھی قانون سے بالا تر نہیں اور ان سب کے خلاف قانونی کارروائی کی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس معاملے کی تفتیش کیلئے ایک اور انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو دو ڈپٹی انسپکٹرز جنرل اور دیگر سینئر افسران پر مشتمل ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر انکوائری کمیٹی نے انہیں قصوروار ثابت کیا تو انہیں سزا دی جائے گی۔ محکمہ داخلہ میں ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ڈائریکٹوریٹ آف پریزنز اور محکمہ داخلہ کے سینئر افسران 23 افسران کی چمڑی بچانا چاہتے ہیں اور اسی وجہ سے ایک اور انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ آئی جی پریزنز نے اس تاثر کو مسترد کردیا کہ ڈی او ایم کی جانب سے انکوائری جلد بازی میں کی گئی۔ سپرنٹنڈنٹ اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کو فوری طور پر ہٹا دیا گیا تاکہ وہ نئی انکوائری پر اثر نہ ڈال سکیں۔ یہاں تک کہ اگر کوئی قیدی پس پردہ رہ کر شکایت کرتا ہے تو پریزنز ڈپارٹمنٹ جیل کی بہبود کیلئے انکوائری شروع کردیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پریزنز ڈپارٹمنٹ کرپشن اور قیدیوں کو ہراساں کر نے کے خلاف کارروائی کرنے پر یقین رکھتا ہے اور اس طرح کے کاموں میں ملوث افسران کے خلاف سخت کارروائی کرتا ہے۔ جب محکمہ داخلہ کے اعلیٰ افسر سے پوچھا گیا کہ 21 افسران جو براہ راست کرپشن اور بھتہ خوری میں ملوث ہیں، ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک ہی بار میں ان سب کو معطل نہیں کرسکتے کیوں کہ اس سے جیل کا پورا نظام رک جائے گا۔
تازہ ترین