• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چین کو کورونا وائرس کے باعث عارضی بندش کے بعد کام پر واپسی کیلئے مشکلات

بیجنگ : رایان مک مورو

چین میں گزشتہ پیر کو باضابطہ طور پر کام پر واپسی ہوئی تاہم ایسی کسی امید کو مایوسی ہوئی کہ اس کی متاثرہ معیشت تیزی سے بحال ہوگی کیونکہ کاروباری افراد نے مہلک کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے تعطیلات دے دی ہیںیا گھر سے کام کرنے کے انتظامات میں توسیع کردی ہے۔

بیجنگ میں اکا دکا وائٹ کالر ملازمین دفاتر میں حاضر ہوئے جبکہ شنگھائی میں حکام نے لوگوں کو گھر سے کام جاری رکھنے کی ترغیب دی۔10 فروری کو کام پر واپس آنے کی آخری تاریخ میں توسیع نہ کرنے والے علاقوںمیں متعدد فیکٹریاں اور کاروبار افرادی قوت کی کمی کے باعث بند رہے۔

شنگھائی کے قریب سوزہو میں الیکٹرانکس کی پرزہ زساز فیکٹری میں کام کرنے والے ایک کارکن نے نام افشاء نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہماری فیکٹری کے زیادہ تر کارکنوں کا تعلق صوبہ ہینن سے ہے۔وہ ابھی تک واپس نہیں آئے۔

حکام نے بتایا کہ وہ ابھی بھی ایپل آئی فون بنانے والے اور چین کے سب سے بڑے آجر فاکسکن کی ہانگ کانگ کے قریب اوروباء کے مرکز ووہان سے 500 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع صوبہ ہینن کے شہر شینزین میں دوبارہ پیداوار شروع کرنے کی درخواست پر نظرثانی کررہے تھے۔

چین کی بائٹ ڈینس،ٹینسنٹ،علی بابا اور میئٹان جیسی ٹیک ٹائٹن کمپنیوں نے گھر بیٹھ کر کام کرنے کی اپنی پالیسی میں مزید ایک ہفتے کی توسیع کردی ہے۔

چین کی سپریم فیصلہ ساز باڈی اسٹیٹ کونسل دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کو کام پر واپسی اور شٹ ڈاؤن کو طویل کرنے سے گریز کرنے کیلئے زور ڈال رہی ہے ، جو تین ہفتے قبل شروع ہوا تھا۔

نیشنل ہیلتھ کمیشن کے مطابق گزشتہ پیر کو چین میں کورونا وائرس کے مجموعی 40 ہزار سے زائد کیسز کی تصدیق ہوگئی اور اموات کی تعداد 908 تک پہنچ گئی،جن میں سے زیادہ تر کا تعلق وباء پھیلنے کے مرکز صوبہ ہوبے سے تھا۔

صوبہ ہوبے میں اب تک چین بھر کےپانچ گنا زیادہ کورونا وائرس متاثرین ہیں جیسا کہ 03-2002 میں سارس وباء کے دوران ہوا تھا،جس نے سہ ماہی معاشی نمو کو 2 فیصد پوائنٹس سے نیچے گرادیا تھا۔بہت سے اقتصادی ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ سارس کے مقابلے میں کورونا وائرس ترقی کو زیادہ متاثر کرسکتاہے۔

گزشتہ پیر کو مارکیٹوں میں چین کی CSI 300 میں 3.0 فیصد اضافے اور ہانگ کانگ کی ہینگ سینگ انڈیکس میں 6.0 فیصد کمی کے سات ملا جلا رجحان رہا۔ٹوکیو کا ٹاپکس 72.0 فیصد گرگیا جبکہ سڈنی کے ایس اینڈ پی/ اے ایس ایکس 200 میں 14.0 فیصد کمی واقع ہوئی۔

آسٹریلوی ڈالر جسے سرمایہ کار چین کی معیشت کے لئے ایک پراکسی کے طور پر دیکھتے ہیں،5.0 فیصد اضافے کے ساتھ تقریباََ 67.0 ڈالر پر پہنچ گیا۔ لیکن یہ آج بھی سال میں 6.4 فیصد کم تھا اور ایک دہائی کی کم ترین سطح کے قریب رہا۔

چین کے قومی اعدادوشمار کے بیورو نے پیر کو بتایا کہ جنوری کے دوران اشیائے صرف کی قیمتوں میں افراط زر میں سال بہ سال 4.5 فیصد اضافہ ہوا،جنوری کے وسط میں وبائی مرض میں تیزی پکڑنے کی وجہ سے ذخیرہ اندوزی کے باعث زیادہ تر ماہرین اقتصادیات کی پیش گوئی کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

ایک تحقیقی نوٹ میں، بارکلیس کے ماہرین معاشیات نے کہا کہ ’خوراک اور صحت کی دیکھ بھال سے متعلق نمایاں شرح پر اوپر کی جانب دباؤ برقرار رہنے کی توقع ہے ،بالخصوص اگر یہ وباء طویل عرصے تک برقرا رہتی ہے اور پیداوار میں توقع سے زیادہ خلل پڑتا ہے۔

منڈیوں کی جانب سے چین کا کاروبار دوبارہ کھلنے پر جوش کے بغیر ردعمل سامنے آیا جیسا کہ متعدد مقامی حکومتوں نے اپنے ملازمین کی نقل و حرکت پر عائد پابندی کو جاری رکھا۔

شینزین میں مقامی وزارت صنعت کے عہدیداروں نے بتایا کہ وہ پیداوار کو دوبارہ شروع کرنے کے لئے فاکسکن کے طریقہ کار کا جائزہ لے رہے ہیں۔وزارت نے بتایا کہ پلانٹ کے مزدوروں کے درجہ حرارت کو کم سے کم دن میں دو بار جانچنا چاہئے،روزانہ جراثیم کش دواؤں کا چھڑکاؤ اور وبائی امراض سے تحفظ دیگر اقدامات کرنا چاہئے۔ فنانشل ٹائمز کی جانب سے دیکھے گئے ایک پیغام کے مطابق فاکسکن نے اپنے زینگزو پلانٹ میں ملازمین سے کہا گیا کہ وہ کام پر واپس آنے سے قبل ہیومن ریسورس آفس کے پیغام کا انتظار کریں۔

مکاؤ کے نزدیک جنوبی صنعتی شہر ژونگشا نے ہفتے کے روزشہریوں کو اپنے خاندان کے صرف ایک فرد کو اپنے گھر سے ہر دو دن بعد سامان خریدنے کے لئے چھوڑنے کی اجازت دے کر اپنے اقدامات کو مستحکم کیا۔

کچھ فیکٹریوں کو شہر میں کام پر واپس جانے کی اجازت دی گئی تھی بشرطیکہ وہ اپنے کام کے مقامات کو بند رکھیں اور بیرونی رابطے محدود رکھیں۔وینزہو،ہانگجو اور ژیان سمیت دیگر بڑے شہروں میں بھی اسی طرح کے اقدامات کیے گئے ہیں۔

چونگ کنگ نے مقامی کارکنوں کو اپنے دفاتر واپس آنے کی اجازت دی تاہم غیرمطلقہ افراد کو اپنے قرنطینہ میں رہنے کو کہا۔

حتیٰ کہ وہ فیکٹریاں جو دوبارہ کام شروع کرنے کے قابل ہیں،ان کی پیچیدہ اور جغرافیائی طور پر بکھری ہوئی سپلائی چین کا مطلب ہے کہ انہیں خام مال اور ان کی ضرورت والے اجزاء کو حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

صوبہ ہوبے جہاں 59 ملین افراد قرنطینہ میں ہیں، چین کی زیادہ تر آپٹیکل اور لیزر پیداوار کا مالک ہے۔پنگ این سیکیورٹیز کی ایک رپورٹ کے مطابق اس کی بندش سے، جو چند ہفتوں یا مہینوں تک جاسکتی ہے، کارسازوں اور طبی آلات، طیارے، مشینی اوزار اور دیگر سامان تیار کرنے والی فیکٹریوں کوپریشانی لاحق ہوسکتی ہے۔

چین بھر میں تمام اسکول ابھی بھی بند ہیں۔ تقریباََ تمام صوبوں نے پرائمری، سیکنڈری اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں کلاسز 16 فروری تک مؤخر کردی ہیں۔

تازہ ترین