• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گوادر جنوبی ایشیا میں تجارت اور سیاحت کا مرکز بن جائے گا

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) گوادر مستقبل قریب میں جنوبی ایشیا میں تجارت اور سیاحت کامرکز و محور بن جائے گا، گوادر اسمارٹ سٹی کے نئے ماسٹر پلان کے مطابق گوادر کی آبادی 2 ملین سے تجاوز کر جائے گی، جن میں بھاری تنخواہ لینے والے غیرملکی پروفیشنلز کی شرح 80 فیصد ہوگی۔ گوادر اسمارٹ سٹی کے نئے ماسٹر پلان میں بھاری تنخواہوں والی ملازمتوں، ٹیکس فری ماحول، اعلیٰ تکنیکی صنعتیں، میگا شاپنگ مالز، لگژری ریزورٹس، کثیرالجہتی تھیم پارکس، نمائشی مراکز، بوٹانیکل گارڈنز، میوزیمز، انسان کے بنائے ہوئے جزیروں اور پاکستان کا سب سے بڑا ہوائی اڈہ بھی اس میں ہوگا، جس کا افتتاح گزشتہ سال وزیراعظم عمران خان نے کیا تھا۔ ماسٹر پلان سے ظاہر ہوتا ہے کہ گوادر اقتصادی اعتبار سے پاکستان کا تیسرا سب سے بڑا شہر بن جائے گا، 75 صفحات پر مشتمل یہ ماسٹر پلان چین کی سرکاری کمپنی چائنا کمیونی کیشنز کنسٹرکشن کمپنی نے پاکستان کی وزارت منصوبہ بندی، ترقیات و اصلاحات اور گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے اشتراک سے تیار کیا ہے، اس میں اس روڈ میپ اور منصوبے کی وضاحت کی گئی ہے کہ گوادر کس طرح جنوبی ایشیا کا تجارتی اور اقتصادی مرکز بنے گا، جس کی فی کس جی ڈی پی پاکستان کی اوسط فی کس آمدنی سے 10 گنا زیادہ یعنی 15ہزار ڈالر ہوگی۔ طویل المیعاد بنیاد پر گوادر کی معیشت 30 بلین ڈالر سے تجاوز کرجائے گی، اس میں 10 سے 12 لاکھ بھاری تنخواہوں والی 15 ہزار ڈالر فی کس کی ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔ گوادر کے نئے ماسٹر پلان کے مطابق یہ شہر پاکستان کے مغربی حصے میں اقتصادی ترقی کی مثال بن جائے گا، گوادر میں لگائے جانے والے میگا پراجیکٹس کے تحت گوادر کے پاور سیکٹر میں 5 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی، جس سے 15 نئے بجلی گھر قائم کئے جائیں گے، صاف پانی کی ضرورت پوری کرنے کیلئے سمندر کا پانی صاف کر کے یومیہ 7 لاکھ گیلن پانی کی فراہمی کیلئے ایک بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی، انسانی محنت سے تیار کردہ ایک جزیرہ قائم کیا جائے گا، مرکزی تجارتی ڈسٹرکٹ قائم ہوگی اور پاکستان کی بلند ترین عمارت بھی تعمیر کی جائے گی، یہ سب کچھ ٹیکس فری ماحول میں ہوگا اور ٹیکس ادا کئے بغیر تمام سہولتوں سے استفادہ کیا جاسکے گا۔ ماسٹرپلان میں اس بات کی تفصیلات دی گئی ہیں کہ گوادر کس طرح نہ صرف پاکستان بلکہ پورے جنوبی ایشیائی خطے کا اقتصادی مرکز بنے گا۔ پاکستانی حکام نے گزشتہ روز میڈیا کو بتایا کہ نئے ماسٹرپلان سے ظاہر ہوتا ہے کہ گوادر میں جیسے جیسے ٹیکنیکل، صنعتی اور ہائی ٹیک سروسز کے آغاز کے ساتھ ہی بڑی تعداد میں ہنرمند ورکرز اور اعلیٰ اختیارات والے ایگزیکٹو کا سیلاب آجائے گا۔ گوادر سے سالانہ کم وبیش 65 ملین ٹن سامان کراچی پہنچنے لگے گا اور 2030 تک گوادر مشرق وسطیٰ، افغانستان، وسط ایشیا اور چین کے ساتھ تجارت کا کلیدی روٹ بن جائے گا، گوادر کو 2025 تک کم وبیش 15 ہزار 800 نئے مکانوں کی ضرورت ہوگی اور 2050 گوادر کو کم وبیش 2 لاکھ 54 ہزار 500 مکانوں کی ضرورت ہوگی، اس وقت گوادر میں معیاری مکانوں کی فراہمی سیکڑوں میں ہے اور مکانوں کے کرائے میں اضافے کی وجہ سے قیمتوں پر دبائو بڑھ رہا ہے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ گوادر میں پراپرٹی کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہونے کی توقع ہے۔ پاکستان کے پہلے ٹیکس فری شہر میں انسانی محنت سے تیار کردہ جزیرہ ہلال کی شکل کا ہوگا جو پاکستان کے پرچم کی نمائندگی کرے گا، شہر میں بڑے تھیٹرز، کنسرٹ ہالز کے علاوہ ایک معیاری یونیورسٹی بھی قائم کی جائے گی۔ ماسٹر پلان کے مطابق گوادر پاکستان کا پہلا اسلحہ سے پاک شہر ہوگا، یہ شہر دنیا کے اعلیٰ ترین معیار کے مطابق تعمیر کیا جائے گا، جو نہ صرف پاکستان بلکہ اس پورے خطے کا اقتصادی مرکز ہوگا، شہر کے سیکورٹی پلان کے مطابق اس کیلئے سی سی ٹی وی، گاڑیوں کے منیجمنٹ، شہری ویڈیو الارم نیٹ ورک اور پولیس منیجمنٹ پروگرام کے ذریعے اعلیٰ سطح کی شہری سیکورٹی کا میکانزم اختیار کیا جائے گا، گوادر کے نئے ماسٹر پلان کے تحت گوادر میں پاکستان کا پہلا تعلیمی مرکز اور یونیورسٹی سٹی بھی قائم کی جائے گی، مستقبل کے شہر کے تصور کے تحت اعلیٰ ترین بین الاقوامی معیار کی یونیورسٹی سٹی میں ٹیکنالوجی اور میڈیکل سیکٹرز پر زیادہ توجہ دی جائے گی، جہاں مقامی افراد کو رسائی حاصل ہوگی اور توقع ہے کہ اس سے 2 ملین افراد جدید ترین تعلیم سے آراستہ ہوسکیں گے۔ نئے ماسٹر پلان میں ایک لگژری گالف کورس بھی ہوگا۔ رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے گورنر بلوچستان امان اللہ یاسین زئی نے کہا کہ یہ پراجیکٹ اس خطے کے عوام کیلئے گیم چینجر ثابت ہوگا، اس سے بڑے پیمانے پر ترقی ہوگی اور گوادر کے عوام کا معیار زندگی بلند ہوگا، امید ہےکہ اس پراجیکٹ کی وجہ سے بلوچستان کے نوجوانوں کو ملازمتوں کے وسیع مواقع ملیں گے۔

تازہ ترین