• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم کی آف شور کمپنی، ایک سابق وزیراعظم کو اسی قسم کے کیس میں سزا ہوچکی، دیگر سیاسی شخصیات نے بھی غیرملکی جائیداد چھپائی، جسٹس فائز عیسیٰ

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) سپریم کورٹ آف پاکستان کے فاضل جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وزیراعظم عمران خان پر آف شور کمپنی رکھنے کا الزام عائد کر دیا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ عمران خان سمیت دیگر سیاسی شخصیات نے ملکی جائیداد کو چھپایا، ایک سابق وزیراعظم کو اسی قسم کے کیس میں سزا ہوچکی، سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس کیخلاف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے وکیل منیر اے ملک کے ذریعے جواب الجواب جمع کرادیا ، جس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے اپنی اہلیہ اور بچوں کے اثاثے ظاہر نہیں کئے، میری اہلیہ اور بچوں نے جائیدادیں اپنے نام پر خریدیں، آف شور کمپنیوں میں نہیں چھپایا۔

وفاقی حکومت نے میری فیملی کی مخبری کیلئے برطانوی کمپنی استعمال کی، فیض آباد دھرنے کے حوالے سے وزیراعظم کو سب پتا ہے،فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس میں مجھ پر الزامات لگے جوغلط ثابت ہونے پر توہین عدالت کی کارروائی ہو سکتی ہے،اثاثہ جات ریکوری یونٹ قانونی باڈی ہے نہ ہی رولز میں اسکا ذکر ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس کیخلاف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے وکیل منیر اے ملک کے ذریعے 116صفحات پر مشتمل جواب الجواب جمع کر ادیا۔

جس میں انہوں نے کہا کہ برطانیہ کی جائیدادیں اہلیہ اور بچوں نے اپنی نام پر خریدی، اہلیہ اور بچوں نے برطانیہ کی جائیداد کو آف شور کمپنیوں کے ذریعے کبھی نہیں چھپایا، حکومت نے میری فیملی کی مخبری کیلئے برطانیہ میں نجی کمپنی کی خدمات حاصل کی۔ 

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے جواب میں کہا کہ وزیر اعظم نے خود اپنی اہلیہ اور بچوں کے اثاثہ ظاہر نہیں کیے، کئی نمایاں شخصیات نے آف شور کمپنیوں کے ذریعے غیر ملکی جائیداد کو چھپاپا، موجودہ وزیراعظم بھی ان نمایاں شخصیات میں شامل ہیں جبکہ سپریم کورٹ توہین عدالت مقدمہ میں سابق وزیر اعظم کو سزا دے چکی ہے۔ 

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس میں میری ذات پر الزامات لگائیں گئے، وہ الزامات غلط ثابت ہونے پر توہین عدالت کی کارروائی ہو سکتی ہے، فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس کی تیاری سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان لا علم نہیں جبکہ اثاثہ ریکوری یونٹ قانونی باڈی نہیں، اثاثہ جات ریکوری یونٹ کا کسی قانون،وفاقی حکومت کے رولز،سرکاری گزٹ میں ذکر نہیں ہے۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے جواب میں کہا کہ انھوں نے کوئٹہ بم دھماکے میں ہلاک ہونے والے 75 افراد سے متعلق رپورٹ لکھی تو صوبے میں متحرک ایجنسیاں سیخ پا ہو گئیں اور اس وقت اور بہت ہنگامہ آرائی ہوئی۔ 

قاضی فائز عیسیٰ کے مطابق جب انھوں نے فیض آباد دھرنا کیس سے متعلق فیصلہ دیا تو اس سے بھی جہاں حکومت اور اس کے اتحادیوں میں ناراضگی کی لہر دوڑ گئی وہیں مختلف ایجنسیاں بھی اس سے سخت نالاں ہوئیں۔ انکے مطابق یہ وہ موقع تھا جسکے بعد ان کیخلاف ایک محاذ کھڑا کیا گیا۔

تازہ ترین