چین نے پیر کے روز فوری طور جنگلی جانوروں کی تجارت اور کھپت پر فوری اور "جامع" پابندی کا اعلان کیا ہے، خیال کیا جاتا ہے کہ یہ مہلک کورونا وائرس پھیلنے کا ذمہ دار ہے۔
چین کے شہر ووہان میں شروع ہونے والے کورونا وائرس پھیلنے کے بعد اب روک تھام کے اقدام کے طور پرچین نے پیر کو جنگلی جانوروں کی تجارت اور کھپت پر فوری اور "جامع" پابندی کا اعلان کردیا ۔
فرانسیسی میڈیا نے سرکاری ٹی وی رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ملک کی اعلیٰ قانون ساز کمیٹی نے اس تجویز کی منظوری دی، اس قانون کا مقصد جنگلی حیات کی غیرقانونی تجارت پر پابندی اور جنگلی حیات کو قدرتی طور پر محفوظ رکھنے اور لوگوں کی زندگیوں اور صحت کو موثر طریقے سے تحفظ فراہم کرنا ہے۔
اس سے قبل سارس (سیویئر ایکیوٹ ریسپریٹری سنڈروم) کے بعد 03-2002 میں چین اور ہانگ کانگ میں سیکڑوں افراد کی ہلاکت کے بعد، جنگلی جانوروں کے بطور خوراک استعمال کا بھی انکشاف ہوا تھا۔
تاہم یہ پابندی عارضی ہے۔ جنگلی حیات کو تحفظ فراہم کرنے والے طویل عرصے سے چین پر الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ وہ جنگلی جانوروں کے ساتھ ایک غیر ملکی تجارت کو غیر ملکی مینو اشیاء کے طور پر یا روایتی دوائیوں میں استعمال کرنے کے لئے فروغ دیتا رہا ہے جس کی افادیت کی تصدیق سائنس نے نہیں کی۔
اب یہ فیصلہ نیشنل پیپلز کانگریس (این پی سی) کی قائمہ کمیٹی نے کیا ہے، جو ملک کی مقننہ کی نگرانی کرتی ہے۔ چین کے سینٹرل ٹیلی ویژن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا نے "جنگلی جانوروں کی ضرورت سے زیادہ استعمال کے نمایاں مسئلے اور صحت عامہ اور حفاظت کے لیے بہت بڑے خفیہ خطرات" کو اجاگر کیا ہے۔
چینی محکمہ صحت کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ یہ وائرس ممکنہ طور پر وسطی شہر ووہان کی ایک مارکیٹ سے نکلا ہے جہاں جنگلی جانوروں کو کھانے کے طور پر فروخت کیا جاتا تھا۔
واضح رہے کہ اب تک چین میں کورونا وائرس سے لگ بھگ 2300 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ جبکہ تقریباً 77،000 افراد وائرس سے متاثر ہوئے اور ملک کی معیشت کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے۔