کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“گفتگوکرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امید ہے امریکی صدر ٹرمپ بھارتی وزیر اعظم مودی سےمسئلہ کشمیر پر بات کرینگے،وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا نے کہا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کا اب تک کوئی مریض نہیں ہے، ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے کہا کہ سرحدوں پر سیکیورٹی ادارے ہائی الرٹ ہیں کسی شخص کو داخل ہونے نہیں دیا جارہا ہے،پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین عابد ساقی نے کہا کہ پاکستان بار کونسل کے جسٹس فائز عیسیٰ کیس میں ذاتی تحفظات نہیں ہیں، ججوں کو ہراساں کرنے کیلئے ان کیخلاف بدنیتی پرمبنی ریفرنس دائر کئے جارہے ہیں، کچھ ججوں کیخلاف ریفرنس فائل کرنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں، فروغ نسیم نے شاید اداروں کو متصادم کرنے کا ذمہ اپنے سرلے رکھا ہے، اگر کوئی جج فیصلے میں اپنی آزادانہ رائے کا اظہار کرتا ہے تو فروغ نسیم بطور وزیرقانون اس کیخلاف ریفرنس دائر کردیتے ہیں۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امید ہے صدرٹرمپ وزیراعظم مودی سے مسئلہ کشمیر پر بات کریں گے، ٹرمپ نے وزیراعظم سے ملاقات میں مودی سے مسئلہ کشمیر پر بات کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال انتہائی کشیدہ ہے، مقبوضہ وادی میں 203روز سے لاک ڈاؤن جاری ہے کیا یہ تاحیات رہے گا، ہندوستان کب تک مقبوضہ کشمیر میں بنیادی حقوق معطل رکھے گا، مسئلہ کشمیر کو اب دبایا نہیں جاسکتا ہے، کانگریس میں 60ارکان نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر قرارداد میں تشویش کا اظہار کیا ہے، جنوبی ایشیا میں دیرپا امن چاہئے تو مسئلہ کشمیر سے صرفِ نظر نہیں کیا جاسکتا۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ متنازع شہریت ترمیمی بل بھارت حکومت کے تکبر کا منہ بولتا ثبوت ہے، نہ صرف بیرون ملک بلکہ بھارت کے اندرسے بھی اس پر آوازیں اٹھ رہی ہیں، بھارت میں لوگوں کو تشویش ہے کہ مودی گاندھی کے ہندوستان کی شکل تبدیل کررہا ہے، بھارتی حکومت کی ہٹ دھرمی کے باوجود ان پر دباؤ بڑھ رہا ہے، بھارت ایک بہت بڑی منڈی ہے امریکا بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھانا چاہتا ہے، امریکا کو ذہن میں رکھنا چاہئے کہ پاکستان میں بھی تجارت کی نئی راہیں کھل رہی ہیں،امریکا کو ذہن میں رکھنا ہوگا کہ جنوبی ایشیا کے ساتھ ساؤتھ ویسٹ ایشیا بھی ہے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا نے کہا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کا اب تک کوئی مریض نہیں ہے، 100سے زیادہ مشتبہ مریضوں کے خون کے ٹیسٹ کیے سب منفی ہیں، پاکستان میں صحت کی سہولتوں سے مطمئن نہیں ہوں، سالہا سال کی غفلت کی وجہ سے ہمارا صحت کا نظام موثرنہیں ہے، حکومت اپنے طور پر ہر ممکن کوشش کررہی ہے، بلوچستان میں خاص طور پر صحت کی سہولتوں کا فقدان ہے، تفتان زاہدان بارڈر کو مضبوط کرنے کی کوشش کررہے ہیں، بلوچستان میں وہی ہیلتھ اسکریننگ کا نظام لگایا جائے گا جو ایئرپورٹس پر لگایا گیا ہے، کورونا وائرس روکنے کیلئے گائیڈ لائنز، ایس او پیز بنالیے ہیں، کورونا وائرس کا کوئی مریض شناخت ہوتا ہے تو اس کے بعد کے ایکشنز تیارہیں۔ ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے کہا کہ پاکستان خوش نصیب ملک ہے جہاں کورونا وائرس کا کوئی مریض رپورٹ نہیں ہوا، سرحدی علاقوں میں حفاظتی انتظامات پر تمام ادارے آن بورڈ ہیں،سرحدوں پر سیکیورٹی ادارے ہائی الرٹ ہیں کسی شخص کو داخل ہونے نہیں دیا جارہا ہے، کوئی شخص پاکستان میں داخل ہوتا ہے تو اسے 14دن قرنطینہ میں رکھا جائے گا، اس کے بعد ایف آئی اے کے قوانین اس پر نافذ ہوں گے۔ لیاقت شاہوانی کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں کورونا وائرس سے نمٹنے کی تمام سہولتیں موجود ہیں، دنیا میں دستیاب دوائیاں اور ڈاکٹرز موجود ہیں، ایران سے آنے والے افراد کو قرنطینہ میں رکھ رہے ہیں، قرنطینہ سینٹر سے خارج ہونے کے بعدکی حکمت عملی بھی بنالی گئی ہے، ان افراد کو بسوں میں ان کے متعلقہ اضلاع میں پہنچایا جائے گا،بلوچستان حکومت متعلقہ صوبائی حکومت کو بھی ان افراد کا ڈیٹا دے گی تاکہ وہ اپنے طور پر اقدامات لے سکے، کورونا کا کوئی مریض سامنے آیا تو فوری ایکشن کیا جائے گا۔پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین عابد ساقی نے کہا کہ پاکستان بار کونسل کے جسٹس فائز عیسیٰ کیس میں ذاتی تحفظات نہیں ہیں، ججوں کو ہراساں کرنے کیلئے ان کیخلاف بدنیتی پرمبنی ریفرنس دائر کیے جارہے ہیں، کچھ ججوں کیخلاف ریفرنس فائل کرنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں، فروغ نسیم نے شاید اداروں کو متصادم کرنے کا ذمہ اپنے سرلے رکھا ہے، اگر کوئی جج فیصلے میں اپنی آزادانہ رائے کا اظہار کرتا ہے تو فروغ نسیم بطور وزیرقانون اس کیخلاف ریفرنس دائر کردیتے ہیں، قاضی فائز عیسی کیخلاف ریفرنس دائر کرنے کی کیا وجوہات تھیں، حکومت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے کچھ فیصلوں سے خوش نہیں تھی، حکومت نے جسٹس فائز عیسیٰ کو کسی تنازع میں ملوث کرنے کیلئے کوششیں کیں۔