• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت نے پالیسی ریٹ میں کمی کیلئے اہم اجلاس کل طلب کرلیا

اسلام آباد (مہتاب حیدر) اضافی پالیسی ریٹ پر بڑھتی تنقید کے ساتھ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے مانیٹری اور فسکل پالیسی پالیسی کو آرڈی نیشن بورڈ (ایم ایف پی سی بی) کا اجلاس بدھ کو طلب کر لیا ہے تاکہ مرکزی بینک کو پالیسی ریٹ میں کمی کیلئے قائل کیا جا سکے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت سخت مالیاتی پالیسی کا انتخاب کیا اور ڈسکائونٹ ریٹ گزشتہ کئی ماہ سے 13.25؍ فیصد پر برقرار رکھا ہے۔ ایس بی پی نے دلیل دی ہے کہ اس کا اقدام مہنگائی کے بڑھتے دبائو کو روکنے کیلئے تھا لیکن آزاد ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ اضافی پالیسی ریٹ کا مقصد ہاٹ منی حاصل کرنا اور غیر ملکی اداروں کو اپنی جانب راغب کرنا تھا جنہوں نے ملک میں اب تک قلیل مدتی ڈیٹ مارکیٹ میں تین ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی ہے۔ آخری مرتبہ ایم ایف پی سی بی کا اجلاس 28؍ اگست 2019؍ء کو مشیر خزانہ حفیظ شیخ کی زیر صدارت منعقد کیا گیا تھا اور اب بدھ کو ایک مرتبہ پھر بورڈ کا اجلاس ہونے جا رہا ہے جس میں اضافی پالیسی ریٹ کی وجہ سے پیدا ہونے والی مالی مشکلات سے نمٹنے پر مشاورت کی جائے گی کیونکہ اس کی وجہ سے قرضوں کی ادائیگی میں اضافے کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے جبکہ مرکز کو بجٹ خسارہ پورا کرنے کیلئے مزید قرضہ لینا پڑ رہا ہے۔ سرکاری ذریعے نے دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے تصدیق کی کہ اب مالیاتی موقف سے پیچھے ہٹنے کا وقت آ گیا ہے کیونکہ تمام بنیادی معاشی اشاریے بہتری کا اشارہ دے رہے ہیں لہٰذا اب اس بات کا کوئی جواز نہیں کہ پالیسی ریٹ کو موجودہ سطح پر برقرار رکھا جائے۔ لہٰذا تمام وفاقی وزارتیں بشمول پلاننگ کمیشن، جو ایم ایف پی سی بی کا حصہ ہیں، ایس بی پی کو سفارش کریں گی کہ بینک آئندہ ماہ اپنی مالیاتی پالیسی میں پالیسی ریٹ کو 50؍ بیس پوائنٹس تک کم کرے۔ اسٹیٹ بینک نے پالیسی سازوں کے آگے اپنی یہ دلیل پیش کی ہے کہ مہنگائی (Headline Inflation) 14.6؍ فیصد تک جا چکی ہے جبکہ کساد بازاری کی توقعات بدستور قائم ہیں۔
تازہ ترین