• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکاوبھارت کے سیاسی و معاشی تعلقات گرم،تجارت پر سخت اختلافات

احمد آباد(اے ایف پی) 20 سال قبل جب بل کلنٹن تشریف لائے تب سے بھارت اور امریکا کے تعلقات سیاسی ، معاشی اور تزویراتی اعتبار سے گرم ہیں تاہم خاص طور پر تجارت کے معاملے میں اختلافات باقی ہیں،دورہ ٹرمپ کے دوران جامع تجارتی معاہدے کا امکان نہیں،دونوں ممالک کسی چھوٹے معاہدے تک پہنچ سکتے ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیر سے شروع ہونے والےبھارت کے پہلے سرکاری دورے سے قبل غیرملکی خبررساںادارے نے مودی حکومت کے ساتھ معاہدے اور تنازع کے اہم شعبوں پر غور کیا ہے۔غیرملکی خبررساںادارے کےمطابق اگرچہ ہندوستان کے ساتھ امریکی تجارتی خسارہ 2016 میں 30 ارب ڈالر سے کم ہوکر 2018 میں 25 ارب ڈالر رہ گیا ہےتاہم یہ خسارہ ٹرمپ کے لئے بہت بڑا ہے جس کے باعث انہوں نے بھارت کو’’ٹیرف کنگ‘‘ کہا ہے۔ٹرمپ نےبھارت کے لئے اپنے سفر سے پہلے کہاکہ بھارت بہت ، بہت برسوں سے ہمیں ٹیرف کی مدد میں بہت نقصان پہنچارہے ہیں،ٹرمپ نے 2018 میں اسٹیل اور ایلومینیم کے حوالے سے بھارت اور دیگر ممالک پر محصولات عائد کیے اور گزشتہ سال کئی دہائیوں پرانے امریکی جنرل سسٹم آف پریفرنسز پروگرام کے تحت ہندوستان کو ملنے والی ڈیوٹی فری مراعات کو معطل کردیا۔مودی( جن کا ’’میک ان انڈیا‘‘ نعرہ ٹرمپ کے’’امریکا فرسٹ‘‘ کے نعرے کا آئینہ دار ہے ) نے امریکی فارمو ں میں پیدا ہونےوالے بادام جیسی اشیا پر درآمدی محصول میں اضافہ کرکے اس کاجواب دیا اور اس ماہ کے بجٹ میں انہوں نے محصولات میں مزید اضافہ کیا۔اس تنازعہ کا مطلب یہ ہے کہ جامع تجارتی معاہدے تک پہنچنے کی کوششیں برباد ہوگئیں، کم از کم ٹرمپ کے دورے کے دوران ، تاہم دونوں ممالک کسی چھوٹے معاہدے تک پہنچ سکتے ہیں۔دوسری جانب دفاعی شعبے میں دونوں ممالک کےدرمیان کافی اچھے تعلقات ہیں، 2016 میں امریکا نے بھارت کو ایک اہم دفاعی شراکتدار قرار دیاتھااور گزشتہ سال انہوں نے جدید اسلحہ سازی کی منتقلی اور خفیہ فوجی مواصلات کے تبادلے میں آسانی پیدا کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے۔ حالیہ د ورے کے دوران دونوں ممالک تقریباً3 ارب ڈالرز کے دفاعی معاہدوں پر دستخط کرسکتے ہیں۔
تازہ ترین