اسلام آباد (طارق بٹ) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وفاقی وزیر احسن اقبال کی اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت پر ان کی جماعت مسلم لیگ (ن) کو حوصلہ ملا اور اس نے سکون کا سانس لیا۔ اب یہ دونوں رہنما توقع ہے کہ ن لیگ میں نئی جان ڈالیں گے۔ ان ن لیگی رہنمائوں کے برخلاف جنہوں نے ضمانتوں پر رہائی کے بعد بوجوہ چپ سادھ لی۔ یہ دونوں رہنما ایسا نہیں کریں گے۔ جن کی ضمانتوں پر رہائی سے نیب کی احتسابی مہم جس کا بڑا چرچا ہے اسے شدید دھچکا لگا ہے۔ جن رہنمائوں کی ابھی ضمانتیں ہونا باقی ہیں ان میں حمزہ شہباز، خواجہ سعد رفیق، سلمان رفیق اور پیپلز پارٹی کے خورشید شاہ شامل ہیں۔ خواجہ برادران کی ضمانت کیلئے درخواستیں سپریم کورٹ میں زیر التواء ہیں خورشید شاہ کی درخواست ضمانت سندھ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ حمزہ شہباز کی رمضان شوگر ملز کیس میں لاہور ہائی کورٹ سے ضمانت ہو گئی لیکن آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب کی جانب سے قائم مقدمہ میں ضمانت کی درخواست مسترد کر دی گئی۔ اعلیٰ عدالتیں نواز شریف، شہباز شریف، مریم ،آصف علی زرداری، فریال تالپور، آغا سراج درانی، قمر الاسلام اور رانا ثناء اللہ کی پہلے ہی ضمانتیں منظور ہو چکی ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور پی ایس او کے سابق سربراہ کی بھی ایل این جی درآمدی کنٹریکٹ کیس میں ضمانتیں منظور کر چکی ہے۔