• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کا ایک سال مکمل


27 فروری 2019 کو بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کا ایک سال مکمل ہونے کی مناسبت سے وزیراعظم ہاؤس میں خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا ، جس میں وزیراعظم عمران خان سمیت اعلیٰ سول اور فوجی قیادت  نے شرکت کی۔

تقریب میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور دیگر وزراء بھی موجود تھے۔

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کا سال مکمل ہونے کی مناسبت سے آج منعقد ہونے والی تقریب میں پاکستانی پائلٹس اور افواج کی بروقت کارروائی پر ان کی حوصلہ افزائی بھی کی گئی۔

اس موقع پر وزیراعظم عمران خان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور کشمیر کمیٹی کے چیئرمین فخر امام نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے پر مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کیا۔

واضح رہے کہ 14 فروری 2019 کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی فوجی قافلے پر خود کش حملہ ہوا جس میں 45 سے زائد اہلکار ہلاک ہوئے۔ اس کے بعد بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے حملے کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانا شروع کردیا تھا۔

بعد ازاں25 اور 26 فروری کی درمیانی شب بھارتی طیاروں نے تین مقامات سے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کی جن میں سے دو مقامات سیالکوٹ، بہاولپور پر پاک فضائیہ نے ان کی دراندازی کی کوشش ناکام بنادی تاہم آزاد کشمیر کی طرف سے بھارتی طیارے اندر کی طرف آئے جنہیں پاک فضائیہ کے طیاروں نے روکا جس پر بھارتی طیارے اپنے 'پے لوڈ' گراکر واپس بھاگ گئے۔

پاکستان نےاس واقعے کے بعد بھارت کو واضح پیغام دیا کہ اس اشتعال انگیزی کا پاکستان اپنی مرضی کے وقت اور مقام پر جواب دے گا، اب بھارت پاکستان کے سرپرائز کا انتظار کرے۔

اس کے بعد 27 فروری کی صبح پاک فضائیہ کے طیاروں نے لائن آف کنٹرول پر مقبوضہ کشمیر میں 6 ٹارگٹ کو انگیج کیا، فضائیہ نے اپنی حدود میں رہ کر اہداف مقرر کیے، پائلٹس نے ٹارگٹ کو لاک کیا لیکن ٹارگٹ پر نہیں بلکہ محفوظ فاصلے اور کھلی جگہ پر اسٹرائیک کی جس کا مقصد یہ بتانا تھا کہ پاکستان کے پاس جوابی صلاحیت موجود ہے لیکن پاکستان کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہتا جو اسے غیر ذمہ دار ثابت کرے۔

جب پاک فضائیہ نے ہدف لے لیے تو اس کے بعد بھارتی فضائیہ کے 2 جہاز ایک بار پھر ایل او سی کی خلاف ورزی کرکے پاکستان کی طرف آئے لیکن اس بار پاک فضائیہ کے جوان تیار تھے اور فضائیہ نے دونوں بھارتی طیاروں کو مار گرایا، ایک جہاز آزاد کشمیر جبکہ دوسرا مقبوضہ کشمیر کی حدود میں گرا۔

پاکستان حدود میں گرنے والے طیارے کے پائلٹ کو پاکستان نے حراست میں لیا جس کا نام ونگ کمانڈر ابھی نندن تھا جسے بعد ازاں پروقار طریقے سے واہگہ بارڈر کے ذریعے بھارتی حکام کے حوالے کردیا گیا۔

بھارتی ونگ کمانڈر ابھی نندن کی گرفتاری کے بعد پاک فوج نے ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں دیکھا گیا کہ ابھی نندن نے چائے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’چائے لاجواب ہے، جو کہ سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوئی تھی۔

بعد ازاں پاکستانی شاہینوں کا نشانہ بننے اور گرفتار ہونے والے بھارتی ائیرفورس کے ونگ کمانڈر ابھی نندن کے مجسمے اور وردی کو پاک فضائیہ کے جنگی میوزیم میں نصب کیا گیا تھا۔

تازہ ترین