روم: میل جانسن
لندن: ویلنٹینا رومی
اٹلی کو رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں تیکنیکی کساد بازاری کے بڑھتے ہوئے امکان کا سامنا ہے کیونکہ کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلنے سے پہلے سے سکڑتی ہوئی معیشت کو مزید نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
ماہرین اقتصادیات نے کہا کہ 2019 کے آخری تین ماہ میں اطالوی معیشت سہ ماہی3.0 فیصد سکڑ گئی تھی،جوکہ چھ سال میں سب سے تیزی سے زوال تھا،اور کورونا وائرس کے عالمی معاشی اثرات سہ ماہی کے مکمل ہونے پر اسے مزید سکیڑ نے کا باعث بن سکتے ہیںتکنیکی کساد بازاری کو مسلسل دو سہ ماہی سکڑنے کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔
پکیٹ ویلتھ مینجمنٹ کی سینئر ماہر معاشیات نادیہ غربی نے کہا کہ کورونا وائرس سے چین کی پہلی سہ ماہی متاثر ہونے سے اٹلی کی مینوفیکچرنگ حساس معیشت میں مزید عدم استحکام پیدا ہونےکا امکان ہے۔
اس وائرس کے تشخیص شدہ زیادہ تر کیسز لمبرڈی اور وینیٹو کے متمول علاقوں میں ہیں جو اٹلی کی پیداوار کا تقریباََ ایک تہائی حصہ پیدا کرتا ہے۔
اس ملک کا مالیاتی دارالحکومت میلان اس وباکا مرکز ہے اور اس وبا کے ردعمل کے ایک حصے کے طور پر اسکول،دفاتر اور سیاحوں کی توجہ کے مراکز کو بند کردیا گیا ہے۔کچھ کاروباری اداروں نے متاثرہ علاقوں کے کارکنوں کو گھر پر ہی رہنے کا کہا ہے۔
اٹلی نے کم از کم 10 شمالی قصبوں کو قرنطینہ قرار دے دیا ہے اور جنوبی علاقے بیسلیکاٹا نے شمالی علاقوں پیڈمونٹ، لمبارڈی وینیٹو، ایملیا رومنا اور لیگوریا سے آنے والے لوگوں کو قرنطینہ کا پابند کردیا ہے۔
سفری پابندیوں اور کام میںخلل ،سپلائی چینز اور سیاحت ان سب کے مل جانے سے ملک کی پریشان حال معیشت پر بوجھ ڈالنے کا خطرہ ہے۔
کیپٹل اکنامکس کے سینئر ماہر اقتصادیات جیک ایلن رینالڈس نے کہا کہ اس بات کا واضح خطرہ ہے کہ اطالوی معیشت 2008ء کے بعد سے چوتھی مرتبہ پھر کساد بازاری کا شکار ہوگی۔
مالیاتی منڈیوں میں تحفظ کی تلاش میں سرمایہ کاروں نے ردعمل کا اظہار کیا۔اٹلی کی ایف ٹی ایس ای ایم آئی بی انڈیکس کے نمایاں حصص 6.4 فیصد گرگئے،جس نے اسے جون 2016ء کے بعد سے بدترین دن کی راہ پر ڈال دیا۔
اٹلی کے بینچ مارک 10 سالہ حکومتی بانڈز پر حاصل ہونے والا منافع،جو قیمتوں کے برخلاف بڑھ رہا ہے، جمعہ کو مارکیٹ بند ہونے تک 9 بنیادی پوائنٹس سے اضافے سے 1 فیصد ہوگیا۔
اٹلی کی سیاحت کی صنعت بالخصوص کورونا وائرس پھیلنے کے نتیجے میں بند ہونے کے خطرے سے دوچار ہے۔
ملک میں سالانہ 128 ملین سیاح آتے ہیں،جن میں ملکی و غیرملکی سیاحوں کی تعداد تقریباََ مساوی ہے۔بینک آف اٹلی کے شمار کے مطابق 2018ء میں غیرملکی سیاحوں نے اٹلی میں 42 ارب یورو خرچ کیے۔
سینٹرل فلورنس میں دو ہوٹلوں کا انتظام کرنے والی اور اچھے سیزن کے آغاز کی منتظر گائڈو کیریسی کا کہنا ہے کہ انہیں ایک کے بعد ایک بکنگ کی منسوخی کا سامنا ہے۔اگر وائرس کے پھیلاؤ کا خوف طویل عرصے تک جاری رہا تو اس سال ہماری مالیات کےلئے یہ واقعی سخت ہوگا۔
بینک آف اٹلی کے اعدادوشمار کے مطابق سیاحت کے ذریعے ہونے والی معاشی ویلیو ایڈڈ مجموعی ملکی پیداوار کا تقریباََ 6 فیصد ہے، جوکہ فرانس اور جرمنی کے مقابلے میں اقتصادی ترقی میں زیادہ شراکت دار ہے۔
وسیع تر معاشی ماحول پہلے ہی خوفناک نظر آرہا تھا۔مسٹر ایلن رینالڈس کو توقع ہے کہ 2020ء کی پہلی سہ ماہی میں ملکی طلب میں کافی کمی کا امکان ہے، جبکہ بالخصوص سرمایہ کاری کے نقطہ نظر سے بہت ہی خراب ہے، تجارتی اداروں کی یہ اطلاع دی جارہی ہے کہ سرمایہ کاری کے حالات خراب ہوگئے ہیں۔
اٹلی کے برآمدکنندگان اور مینوفیکچررز گزشتہ دو برس سے امریکا اور چین کی تجارتی کشیدگی اور جرمنی کی کار صنعت میں سست روی کے باعث معاشی جنگ لڑ رہے تھے،جبکہ ملکی طلب ایک دہائی قبل کی سطح سے بھی کم تھی۔
مسٹر ایلن رینالڈس نے کہا کہ اب کورونا وائرس کی وجہ سے شٹ ڈاؤن اور سپلائی چین میں رکاوٹوں نے صنعتی پیداوار کیلئے مزید رکاوٹوں میں اضافہ کیا۔
پیداوار کے لحاظ سے یوروزون کی تیسری سب سے بڑی معیشت کو زوال سے روکنے کے لئے اٹلی کے برآمدکنندگان حالیہ برسوں میں اہمیت اختیار کرگئے ہیں۔گزشتہ تین سال میں اٹلی کی مصنوعات اور خدمات کی برآمدات مجموعی معیشت کی رفتار سے تین گنا سے زائد بڑھ گئیں،اور جرمنی و فرانس کی نسبت قدرے تیز رفتاری سے وسعت اختیار کرگئیں۔
جی ڈی پی کے حصہ کے طور پر اٹلی کی مصنوعات اور خدمات کی برآمدات 2018 ءمیں بڑھ کر 31 فیصد ہوگئیں،جو 2010 ءمیں 25 فیصدتھیں۔
اٹلی کی اعلیٰ معیاری برآمدات کی طویل روایت کو لگژری فیشن اور فوڈ کے ساتھ ساتھ انڈسٹریل مینوفیکچرنگ تک کے شعبوں میں اس کے معیار نے بین الاقوامی سطح پرساکھ کو تقویت دی۔
تاہم وہ خاص طور پر اس بیماری کے ملکی اور عالمی اقتصادی نتائج سے دوچار ہیں۔
ہرمیس انوسٹمنٹ کی سینئر ماہر معاشیات ولسیہ ڈیل انجیلو نے کہا کہ حالیہ برسوں میں اٹلی نے جو بھی ترقی کی ہے اس کا عالمی معیشت کی ترقی سے قریبی تعلق رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک ہی وقت میں ملکی طلب میں کمی اس پر دلالت کرتی ہے کہ اطالوی نمو بیرونی جھٹکے کیلئے بالخصوص غیر محفوظ ہے۔
ملکی طلب پر توجہ مرکوز کرنے والے کاروباری اداروں کے مقابلے میں ان کمپنیوں کے تیزی سے زائد پیداوار پیش کرنے کے نتیجے کے طور پر برآمدکنندگان کیلئے سست روی کے باعث پریشانی کےخاص طور پر قابل ذکر اقتصادی نتائج ہوسکتے ہیں ۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اٹلی کے برآمدکنندگان غیر برآمدکنندگان کے مقابلے میں دو گنا سے زیادہ پیداواری ہیں،نیز وہ حجم میں بڑے اور اطالوی کارکنوں کو زیادہ اجرت کی پیشکش کرتے ہیں۔
اگر یہ برآمدی کاروباری ادارے متاثر ہوتےہیں،تو ملکی معیشت میں پریشانی محسوس ہونے کا امکان ہے۔
اٹلی میں ملکی گھریلو اخراجات گزشتہ عشرے کے دوران نہیںبڑے،جب کہ حقیقی اوسط اجرت ابھی بھی بحران سے پہلے کی سطح سے کم ہےاور گزشتہ دو سال کے دوران دیگر کسی بھی بڑی یوروزون معیشت کے مقابلے میں ملازمتوں میں اضافہ سست ترین ہے۔
اٹلی کے وزیراقتصادیات رابرٹو گولیٹیری نے کہا کہ بیس لائن منظرنامے میں یہ اثر اب بھی نسبتاََ مختصر اور عارضی ہوسکتا ہے۔تاہم انہوں نے مزید کہا کہ ان خطرات کے بارے میں پوری آگاہی ہے کہ وباء کا وسیع تر پھیلاؤ عالمی نمو کی نمائندگی کرتا ہے۔
اطالوی خزانے کے سابق چیف ماہر معاشیات لورینزو کوڈوگنو نے کہا کہ اس وائرس نے اٹلی کو متاثر کیا ہے جب کہ اسے پہلے ہی معاشی اور قومی خزانہ کی نازک صورتحال کا سامنا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر 2020ء کے پہلے تین ماہ میں چوتھائی سہ ماہی کا تناسب 5.0 فیصد سے 1 فیصد کے درمیان ہوگااور اگر یہ وبا مزید بدتر نہ ہوئی تو پیش گوئیوں کی معقول حد سے باہر نہیں ہوگی۔