جنیوا ( وقار ملک ) وفاقی وزیر انسانی حقوق نے جنیوا میں انتہائی مصروف دن گزارا، انٹرنیشنل این جی اوز سمیت یو این انسانی حقوق کونسل میں پاکستان اور کشمیریوں کی بھرپور نمائندگی کی ،جس سے ممبران جنرل اسمبلی اور این جی اوز کے نمائندگان کو مسئلۂ کشمیر اور بھارت کے مزموم مقاصد سمجھنے میں مدد ملی ہے۔ جس کا اظہار بھی انہوں نے کیا، دریں اثناء وفاقی وزیر شیریں مزاری نے حریت رہنماؤں سے خصوصی ملاقات بھی کی، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں ہونے والے جابرانہ اقدامات نے پورے خطے کو خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔ پاک بھارت جنگ چھڑی تو ایٹمی ہتھیاروں کے حوالے سے جنگ کے نتائج بے قابو ہو جائینگے۔ مسئلہ کشمیر قومی سلامتی کا ضامن ہے۔ ہم بھارتی مودیانہ بیانات اور بھارتی افواج کے غیر ذمہ دارانہ بیانات کو سنجیدگی سے محسوس کر رہے ہیں۔ بھارت اندرونی سازش سے توجہ ہٹانے کیلئے پاکستانی حکومت کے مخالف کھیل کھیل رہا ہے۔ بھارت کی دفاعی خریداریوں پر گہری نگاہ ڈالے ہوئے ہیں۔ پاکستانی شانہ بہ شانہ کشمیریوں کیساتھ کھڑے ہیں۔ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے جنگ چھڑی تو پاکستانی عوام کشمیریوں کی حمایت میں سرگرم عمل ہو جائیں گے۔ ہم بھارتی سازشوں سے ہر وقت آگاہی رکھتے ہیں اور ان کا سامنا کرنے کیلئے ہر وقت تیار ہیں۔ ہم اپنے وطن پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ دہلی اور وزیر اعظم مودی کا یہی طرز عمل رہا تو بھارت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچے گا بلکہ دوطرفہ تباہی ہو گی۔بھارتی افواج نے مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈائون کر رکھا ہے 300 دن گزر چکے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے کشمیریوں کو شہید کیا جا رہا ہے اور پورے کشمیر کے بازار بند ہیں ، مساجد پر بھی بھارتی افواج کے پہرے ہیں اورکشمیریوں کو نماز پڑھنے کی بھی اجازت نہیں دی جا رہی۔ بھارتی افواج نے جنوبی کشمیر کے وسیع علاقوں کا محاصرہ کر کے فوجی آپریشن شروع کر دیا ہے اور بڑے پیمانے پر کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور مواصلاتی روابط منقطع کر دئیے گئے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے شہر پلوامہ میں بھی بھارتی افواج نے داخلی اور خارجی راستے بند کر دئیے ہیں۔ گھر گھر تلاشی لی ہے اور خواتین اور بچوں پر وحشیانہ تشدد کیا ہے۔ اس شہر میں حریت رہنمائوں کے گھروں پر بھی چھاپے مارے گئے ہیں اور بہت سے رہنمائوں کو حراست میں لے لیا گیا ۔ڈاکٹر شیریں مزاری سے حریت لیڈر الطاف وانی ،حسن بانا یو این کے نمائندے ڈاکٹر اقتدار چیمہ، ممبر ای یو اورآل پارٹی گروپ آف کشمیر کے صدر کلاس بخنر، فرنک شوالبہ،آرگنائزیشن آف کشمیر کولیشن و یو این کے نمائندے برسٹر مجید ترمبو اور پروفیسر نذیر شال بھی ملاقات میں موجود تھے، اس موقع پر برسٹر ترمبو اور پروفیسر نذیر شال نے کہا کہ بھارت اپنے جمہوری ملک ہونے کا دعوی کرتا ہے لیکن مقبوضہ کشمیر میں انسانیت کی دھجیاں بکھیر دی گئی ہیں، سیاست دانوں کی زندگیوں کو اجیرن بنا دیا ان کے بنیادی حقوق چھین لیے، جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیے گئے ہیں۔ انہیں بولنے سے محروم کر دیا گیا ان پر تشدد کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے، انکی زندگیوں کا گھیرا تنگ کر دیا گیا جو ایک نازیسٹ ہی کر سکتا ہے، مسلمانوں کا قتل و غارت کا ایک سلسلہ شروع ہے، ان حالات میں عالمی طاقتوں کو نوٹس لینا ہو گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کی طرف دنیا دیکھ رہی ہے، بھارت کی فاشزم اور انسانیت سوز مقاصد و قتل و غارت کی پالیسیاں دنیا جان چکی ہے۔ اب دنیا پاکستان کی بات سن اور مان رہی ہے، پاکستان کا اعتماد دن بدن بڑھ رہا ہے وہ وقت دور نہیں جب کشمیری آزاد ہوں گے۔