• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خلیل الرحمان قمر کی بد زبانی اور گالم گلوچ کی شدید مذمت

خلیل الرحمان قمر کی بد زبانی اور گالم گلوچ کی شدید مذمت


ڈراما نگار خلیل الرحمان قمر کی بدزبانی اور گالم گلوچ کے خلاف سیاسی رہنماؤں، شوبز شخصیات، صحافیوں اور ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان کی جانب سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔

سوشل میڈیا صارفین کی اکثریت نے خلیل الرحمان قمر سے معافی مانگنے کا مطالبہ کردیا جبکہ پیمرا نے ٹی وی چینل کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کردیا۔

منگل کی رات ایک ٹی وی ٹاک شو کے شرکا میں ہونے والی تلخ کلامی بدتہذیبی اور گالم گلوچ میں بدل گئی تھی۔

عورت مارچ کے موضوع پر ہونے والے اس پروگرام میں سماجی کارکن ماروی سرمد، ڈرامہ نگار خلیل الرحمان اور جمعیت علماء اسلام (ف) کے سینیٹر مولانا فیض محمد مہمان تھے۔

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ماروی سرمد نے عورت مارچ اور اس کے نعرے میرا جسم میری مرضی کے حق میں دلائل دیے۔

ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر کی باری آئی تو دھیمے لہجے سے شروع ہونے والی گفتگو پہلے تلخ کلامی تک پہنچی پھر اخلاقیات کی تمام دھجیاں اڑا گئی۔

خلیل الرحمان قمر کی اس بدزبانی اور گالم گلوچ کے بعد انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا، سوشل میڈیا صارفین کی بڑی اکثریت نے ایک ٹیلیویژن شو پر گھٹیا زبان استعمال کرنے پرخلیل الرحمان قمر کے نفرت انگیز رویے کی مذمت کی۔

اداکارہ ماہرہ خان نے کہا کہ جو کچھ انہوں نے سنا ہے اس سے انہیں شدید دکھ ہوا ہے، یہ شخص ذہنی بیمار ہے۔

ماہرہ خان نے ڈرامے’میرے پاس تم ہو‘ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ شخص اپنے ڈراموں کے اسکرپٹ میں بھی خواتین کو بدزبانی کا نشانہ بناتا ہے۔

گلوکار اور سماجی کارکن شہزاد رائے نے اپنے ردعمل میں کہا کہ میرا جسم میری مرضی نہیں ہوگی تو کیا کسی اور کی مرضی ہوگی، بچوں کو گالم گلوچ اور ہراسانی سے بچانے کی عملی تعلیم کا یہی بنیادی جز ہوتا ہے۔

ہدایت کار نبیل قریشی نے خلیل الرحمان قمر کو بے ہودہ شخص قرار دیتا ہوئے کہا کہ جس وقت خلیل الرحمان قمر نے بدزبانی کا مظاہرہ کیا اینکر کو اسی وقت تھپڑ مار کر جواب دینا چاہیے تھا۔

اے این پی رہنما بشریٰ گوہر نے کہا کہ وہ ماروی سرمد کی توہین کرنے پر خلیل الرحمان قمر کی مذمت کرتی ہیں اور ایسے ہتھکنڈوں سے خواتین کو حقوق کی جدو جہد سے روکا نہیں جاسکتا، انہوں نے پیمرا سے نوٹس لینے کا بھی مطالبہ کیا۔

سینئر صحافی رضا رومی نے کہا کہ ایک ایسا شخص جو لکھاری ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، اس کی جانب سے بدزبانی اور گالم گلوچ انتہائی شرمناک اور نامعقول ہے، کم سے کم ٹی وی چینلز کو خلیل الرحمان قمر پر پابندی عائد کرنی چاہیے۔

پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ اس طرح کی نامعقولیت ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی، وہ چینل کے کسی شو میں اس وقت تک شرکت نہیں کریں گی، جب تک اس کی جانب سے معافی نہیں مانگی جاتی۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ کم سے کم پروگرام کی اینکر کو بیچ میں ٹوکنا چاہیے تھا۔

ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان نے بھی ڈراما نگار خلیل الرحمان قمر کی جانب سے گالم گلوچ اور بدگوئی کی مذمت کرتے ہوئے ان سے سرعام معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔

ایچ آر سی پی نے کہا کہ خلیل الرحمان قمر اس سے پہلے سینئر سماجی کارکن طاہرہ عبداللّٰہ کے ساتھ بھی بدتہذیبی کا مظاہرہ کرچکے ہیں۔

سوشل میڈیا پر جہاں ممتاز شخصیات اور متعدد صارفین نے خلیل الرحمان قمر کے رویے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا وہیں کچھ لوگوں کی رائے یہ بھی رہی کہ ڈرامہ رائٹر نے جو کیا وہ درست کیا، میرا جسم میری مرضی کا جواب میری زبان میری مرضی ہی ہوگا۔

پروگرام نشر ہونے کے بعد چینل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور صحافی نصراللّٰہ ملک نے ماروی سرمد سے واقعے پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ بطور سربراہ نیو نیوز وہ انتہائی معذرت خواہ ہیں اور اس حوالے سے سخت کارروائی کی جائے گی۔

پروگرام کی اینکر پرسن عائشہ احتشام نے واقعے پر اپنا رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت جو کچھ ہوا اتنا اچانک تھا کہ وہ پریشان ہوگئیں ان کی سمجھ نہیں آیا کہ کیا کرنا چاہیے تھا۔

دوسری جانب پیمرا نے چینل کو اس واقعے پر شوکاز نوٹس جاری کردیا ہے اور 7 روز میں جواب دینے کی ہدایت کردی ہے۔

پیمرا کا کہنا ہے کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو پھر قوانین کے تحت سخت ایکشن لیا جائے گا۔

خلیل الرحمان قمر ملک کے معروف ڈرامہ نگار ہیں، جنہوں نے حال ہی میں ڈرامہ میرے پاس تم ہو کے مکالمے تحریرکیے، ایک اور فلم لندن نہیں جاؤں گا کے ڈائیلاگ بھی خلیل الرحمان قمر نے لکھے ہیں جو ابھی زیر تکمیل ہے اور اس کی کاسٹ میں ہمایوں سعید، مہوش حیات اور کبریٰ خان جیسے سپر اسٹارز شامل ہیں۔

تازہ ترین