• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سوشل ورک پشاور یونیورسٹی کی پہلی عالمی سوشل ورک کانفرنس ختم

پشاور (خصوصی نامہ نگار) شعبہ سوشل ورک پشاور یونیورسٹی کی پہلی عالمی سوشل ورک کانفرنس ختم ہوگئی جس میں ملک اور اندرون ملک سے آئے ماہرین نے مثبت سماجی رویوں کے فروغ، دور حاضر کے چیلنجوں سے نمٹنے، انسانی ترقی، سماجی انصاف اور فلاح وبہبود سے متعلق مقالے پڑھے اور چیلنجوں سے نمٹنے اور اہداف کے حصول کے لئے اقدامات تجویز کئے۔ اختتامی سیشن کے موقع پر پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جوہر علی مہمان خصوصی تھے، خاتون صوبائی محتسب رخشندہ ناز، ڈاکٹر شکیل احمد، رنڑا یونیورسٹی کابل کے وائس چانسلر ارشد خان، اے این یف کے احسن بن طارق، سماجی کارکن جہانزیب چائلڈ پروٹیکشن کمیشن کے اعجاز محمد خان اور اسلامک ریلیف کے حسین علی اعوان نے مختلف سیشنز سے خطاب کیا۔ پروفیسر ڈاکٹر جوہر علی نے کہا کہ موجودہ دور میں سوشل ورک کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے، سوشل ورک دنیا کے تمام علوم کو انسانی ترقی ، سماجی انصاف اور فلاحی امداد کیلئے بروئے کار لاتا ہے جس سے انسانی تمدن و تجربات ایک دوسرے سے ہم آہنگ ہوتے ہیں۔انہوں نے محکمہ سماجی بہبود میں سوشل ورک کا تعلیمی پس منظر رکھنے والی شخصیات کے نہ ہونےکے سماجی ترقی اورانصاف پر پڑنے والے منفی اثرات پر افسوس کا اظہار کیا ۔انٹرنیشنل فیڈریش آف سوشل ورکرز کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹرروری جی ٹروئل نے کہا کہ موجودہ صدی کی ترقی گزشتہ دو صدیوں کی سوشل ورک کی مرہون منت ہے کیونکہ انسداد غلامی کی تحریک سے لے کر آئی ای آر سی کا قیام سوشل ورکرز کی مرہون منت ہے۔
تازہ ترین