• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معروف امریکی مصنفہ سیلویا برونی نے آج سے بارہ سال قبل اپنی کتاب میں پیش گوئی کی تھی کہ دنیا میں ایک ایسا وائرس دیکھ رہی ہوں جو دیکھتے ہی دیکھتے عالمی سطح پر پھیل جائے گا۔سیلویا برونی نے اپنی کتاب ’’End of the Days‘‘ میں لکھا ہے کہ جانوروں کے گوشت کھانےسے پیدا ہونے والے بیکٹیریا سے پوری دنیا متاثر ہو گی۔یہ وائرس 2020 میں آئے گا اس کی علامات نمونیا کی طرح ہوں گی اور یہ دنیا کے کئی ممالک میں پھیل جائے گا۔ یہ وائرس سانس کی نالیوں اور پھیپھڑوں پر حملہ کرے گا اور اس کا کوئی علاج نہیں ہو گا۔ وہ مزید لکھتی ہیں کہ یہ بیماری جس تیزی کے ساتھ آئے گی اسی تیزی کے ساتھ خود بخود غائب بھی ہو جائے گی۔ پھر دس سال بعد یعنی 2030 میں یہ بیماری دوبارہ حملہ آور ہو گی ا ور اس کے بعد مکمل طور پر ختم ہو جائے گی۔ سیلویا برونی 1936 میں پیدا ہوئیں اور 2013 میں ان کا انتقال ہو گیا۔ اس حساب سے انہوں نے 12 سال قبل اس خطرناک اور جان لیوا بیماری کے بارے میں پیش گوئی کر دی تھی۔ سیلویا برونی سی این این کے پروگراموں میں پہلے بھی کئی پیش گوئیاں کر چکی ہیں جو کہ سچ ثابت ہوئیں۔وہ کئی شہرہ آفاق کتابوں کی مصنفہ بھی ہیں۔کاش کوئی حکومت اس کتاب کو پڑھ لیتی یا امریکہ والے ہی اس کی بات کو سنجیدہ لیتے توصورت حال اتنی خراب نہ ہوتی۔ آج یہ بات کہی جا رہی ہے کہ دنیا میں ہر سال شوگر، کینسر، دل کے امراض ، گردوں اور ٹی بی سے جنتے افراد مرتے ہیں ان کی تعداد کورونا وائرس کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے تو اس حوالے سے عرض یہ ہے کہ ان امراض میں مبتلا افراد پہلے بیمار ہوتے ہیں کئی برس علاج بھی کرواتے ہیں جبکہ کورونا وائرس ان کے مقابلے میں کہیں زیادہ خطر ناک ہے جس میں انسان اچانک موت کے منہ میں چلا جاتا ہے دوسرا یہ وائرس ایک انسان سے دوسرے انسان میں فوری منتقل ہو جاتا ہے۔ جبکہ شوگر، کینسر، دل کے امراض، اور گردوں کی بیماریاں ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل نہیں ہوتیں۔ شاید جون ایلیا کو بھی کئی سال پہلے دنیا میں آنے والے اس وائرس کے بارے میں پتا تھا تبھی تو انہوں نے کہا تھا؎

اب نہیں کوئی بات خطرے کی

اب سبھی کو سبھی سے خطرہ ہے

دوسری طرف ایران کے ٹی وی سحر کے مطابق روس کی وزارت دفاع نے ایک بیان جاری کیا ہے کہ امریکہ نے جمہوریہ جارجیا میں روس کی سرحدوں کے قریب جراثیمی ہتھیاروں کی فیکٹری قائم کر رکھی ہے۔ روسی تحقیقاتی ٹیم کے مطابق اس فیکٹری میں مختلف انسان کش اور وبائی بیماریاں پھیلانے والے خطرناک وائرس تیار کئے جاتے ہیں روسی وزارت دفاع نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ امریکہ نے تین سو لیبارٹریوں سے روسی شہریوں کے جینیاتی سیمپل بھی حاصل کئے ہیں تا کہ انہیں اس فیکٹری میں حیاتیاتی اور جراثیم ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال کیا جا سکے۔ ماسکو نے جارجیا میں جراثیمی ہتھیاروں کی امریکی فیکٹری کے قیام کو تمام بین الاقوامی قوانین کے منافی نیز روس اور چین کے لئے خطرہ قرار دے دیا ہے۔ آج انسان خود اپنی زندگی اور جان کا دشمن بن چکا ہے۔ پہلے انسان نے ہتھیار بنائے، پھر جدید ترین اسلحہ توپیں، میزائل، راکٹ، پھر اٹیم بم اور کیمیائی ہتھیار اور اب ایسے وائرس تیار کرنا شروع کر دیئے ہیں جو انسانوںکو اذیت کے ساتھ مار رہے ہیں۔ اس وقت کورونا وائرس دنیا کے 135ممالک میں پھیل چکا ہے۔ امریکہ کی 24 ریاستوں میں یہ وائرس آ چکا ہے ، یہ وائرس پتہ نہیں مزید کتنے ممالک تک پہنچےگا۔عالمی ادارہ صحت نے اس کو عالمی وبا قرار دے دیا ہے اور یہ کہا ہے کہ ہلاکتوں میں مزید اضافہ ہو گا۔اس وائرس سے سب سے زیادہ اٹلی متاثر ہوا ہے۔جرمنی کی چانسلر مرکل نے انکشاف کیا ہے کہ جرمنی کی 70فیصدآبادی کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ برطانوی وزیرصحت بھی کورونا وائرس میں مبتلا ہو چکی ہیں۔امریکی ریاست اوہائیو میں ایک لاکھ افراد کورونا وائرس سے متاثر ہو ئے ہیں۔ پاکستان میں اب تک 28سے زائد افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں ابھی خدا کا شکر ہے کہ پاکستان میں کوئی بڑا واقعہ نہیں ہوا البتہ سندھ میںصورت حال اچھی نہیں ہے کراچی میں اس وقت کورونا کے 15مریض ہیں۔ سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے بڑے بڑے بیانات دیے کہ اس وائرس سے بچائو کے لئے مکمل انتظامات کئے ہیں مگر عملاً کچھ نہیں ہوا۔ اگر خدانخواستہ سندھ میں کورونا وائرس نے وبا کی صورت اختیار کر لی تو یقین کریں حکومت سندھ اس پر قابو نہیں پا سکے گی۔ پنجاب کا بینہ نے میڈیکل ایمرجنسی نافذ کر دی ہے اور پنجاب میں تمام ائیر پورٹس پر خصوصی انتظامات کر دیے گئے ہیں۔

ایک طرف یہ کہا جا رہا ہے کی رش والی جگہوں پر نہ جائیں جبکہ دوسری طرف چار پانچ ہزار افراد کو ایک ہی جگہ قریب قریب رہنے کو کہا جا رہا ہے۔ پھر آپ اس قرنطینہ میں مشتبہ افراد کو رکھ رہے ہیں جن کے بارے میں شک ہے کہ ان کو کورونا وائرس ہے۔ اس کے علاوہ تمام دفاتر میں بھی یہ سہولت فراہم کی جائے۔ حکومت کو چاہئے کہ سرکاری اسپتالوں، تعلیمی و سرکاری اداروں میں اس حوالے سے اسکریننگ کے انتظامات کرے۔ وہاں سینی ٹائزر اور جراثیم کش صابن رکھے جائیں۔ لاہور سمیت ملک بھر کے تمام تعلیمی اداروں میں نہ صرف تمام ایونٹس کورونا وائرس کے باعث منسوخ کر دیے گئے ہیں بلکہ 5 اپریل تک تعلیمی اداروں سمیت تمام غیر ضروری سرگرمیاں بھی منسوخ کر دی گئی ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ قرنطینہ میں ڈاکٹروں کی تعداد بڑھائے اور وہاں پر مزید طبی سہولتیں فراہم کرے۔

تازہ ترین