• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

منگل کے روز اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے شرح سود میں 75بیسز پوائنٹ کمی کے اعلان پر کاروباری طبقے کا اظہارِ مایوسی پر مبنی فوری ردعمل اس اعتبار سے قابل فہم ہے کہ صنعت و تجارت سے وابستہ حلقے مذکورہ شرح میں کم از کم 200بیسز پوائنٹس کی کمی کی توقع کر رہے تھے۔ مرکزی بینک کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر نے پریس کانفرنس میں شرح سود 13.75سے گھٹا کر 12.50فیصد کرنے کے فیصلے کے ساتھ دو نئے اقدامات کا اعلان کیا جن کا مقصد کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے اثرات سے پیدا ہونے والے چیلنجوں میں مدد دینا بتایا گیا ہے۔ ان میں سے ایک فیصلہ پانچ ارب روپے مالیت کی ری فنانسنگ اسکیم متعارف کرانے کا ہے جس کے تحت رجسٹرڈ اسپتالوں اور میڈیکل سینٹرز کو جدید طبی آلات کی خریداری کیلئے 3فیصد شرح سود پر 20کروڑ روپے قرض کی صورت میں دیے جائیں گے۔ 5ارب روپے مالیت کی یہ اسکیم 5برس کیلئے ہے۔ دوسرا فیصلہ صنعتی شعبے میں سرمایہ کاری کیلئے 100ارب روپے مالیت کی عارضی اکانومک اسکیم متعارف کرانے کا ہے۔ پاور سیکٹر کے علاوہ نئے صنعتی یونٹس اس سہولت کے تحت 7فیصد شرح پر 10سال کے لیے 5ارب روپے حاصل کر سکیں گے۔ مانیٹری پالیسی کے مذکورہ اقدامات سے یہ سوچ نمایاں ہے کہ کورونا وائرس کے باعث ایک طرف معاشی صورتحال پر بےیقینی چھائے رہنے کا خدشہ ہے دوسری جانب دو ماہ کے دوران مہنگائی کا منظر نامہ بہتر ہوا ہے جسے برقرار رکھ کر مہنگائی کو کمتر سطح کے ہدف پر جلد لانے کی امید کی جا سکتی ہے۔ اس وقت عالمی منڈی میں تیل کے نرخوں میں مزید در مزید کمی کا جو رجحان نظر آ رہا ہے اسے ہم حکمت عملی کے ساتھ اپنے معاشی حالات بہتر بنانے کیلئے استعمال کریں تو کرنٹ اکائونٹ خسارے اور مہنگائی کا گراف نیچے لانے میں مدد ملے گی۔ اس صورتحال کو زرمبادلہ کے ذخائر بچانے اور بڑھانے کا ذریعہ بھی بنایا جا سکتا ہے۔ صنعتی و کاروباری حلقوں کا کہنا ہے کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کا شرح سود گھٹانے کا فیصلہ بہت تاخیر سے آیا اور 75بیسز پوائنٹ کی تعداد اتنی قلیل ہے کہ پاکستانی معیشت میں اس سے کوئی نمایاں تبدیلی نہیں آئے گی۔ 81بڑے صنعتی اداروں کی نمائندہ تنظیم پاکستان بزنس کونسل کا کہنا ہے کہ شرح سود میں محض 75بیسز پوائنٹس کی کمی سے صرف باہر سے پیسے لانے والوں کو فائدہ ہوگا۔ اس سے حکومت بزنس مین یا سرمایہ کاروں کو فائدہ نہیں ہوگا۔ آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کا تاثر یہ ہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کے اثرات سے اپنے لوگوں کو بچانے اور معیشت کو سہارا دینے کیلئے بڑے بڑے اقدامات کیے جا رہے ہیں جبکہ وطن عزیز کا پالیسی ریٹ سنگل ڈیجٹ سے خاصا اونچا ہے۔ ایسے منظر نامے میں کہ ایک طرف وزیراعظم عمران خان عالمی برادری سے پاکستان سمیت غریب ممالک کے قرضے معاف کرنے کی اپیل کر رہے ہیں اور امریکہ اپنی معیشت کو سہارا دینے کیلئے شرح سود صفر، برطانیہ 0.25، بھارت5، جنوبی کوریا 0.8، آسٹریلیا 0.5فیصد پر لے آئے اور دیگر ملکوں میں بھی ایسے ہی اقدامات کیے جا رہے ہیں، دوسری جانب ترقی پذیر ملکوں کو آئی ایم ایف اور عالمی بینک کی طرف سے ریلیف متوقع ہے تو ماہرین کے اس مشورے پر توجہ دی جانی چاہئے کہ تیل کے نرخوں میں کمی کے فوائد عوام کی طرف منتقل کرکے شرح سود میں کمی سمیت وہ تمام اقدامات بروئے کار لائے جائیں جن کے ذریعے معیشت کو کورونا کے اثرات سے بچاکر مثبت خطوط پر متحرک کیا جا سکے۔ موجودہ حالات میں معیشت چلانے کیلئے ضروری معلوم ہوتا ہے کہ ہم پنی شرح سود مزید کم کریں۔

تازہ ترین