پیرس (رضا چوہدری، نمائندہ جنگ) پاکستان کے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری لاک ڈاؤن پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ محاصرے کی وجہ سے 8 ملین کشمیریوں کو کورونا وبا کو موثر انداز میں مقابلہ کرنے میں سخت رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ کشمیری عوام وائرس کو قابو کرنے کے لئے ضروری معلومات اور ضروری طبی سامان سے محروم ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے فرانسیسی ہم منصب ژاں یوس لی ڈریان سے ٹیلیفونک گفتگو میں کیا۔ دونوں وزرا نے کوویڈ 19 وبائی بیماری کے ساتھ ساتھ بیماری کے پھیلاؤ سے نمٹنے کے لئے تعاون بڑھانے کے طریقوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر خارجہ قریشی نے فرانسیسی حکام کی جانب سے وائرس پر قابو پانے کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات کی تعریف کی اور فرانس میں متاثرہ 13 پاکستانیوں کی دیکھ بھال کرنے پر وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے وزیر خارجہ لی ڈریان کو اس وبا پر قابو پانے کے لئے پاکستان میں جاری اقدامات کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ وزیر خارجہ قریشی نے کہا کہ کوویڈ 19 کے باعث پاکستان میں متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ وائرس دنیا کے تقریبا تمام ممالک میں پھیل چکا ہے اور اس صورتحال نے بین الاقوامی برادری کی طرف سے اس کے پھیلاؤ سے نمٹنے کے لئے مربوط روش اپنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ایران کی صورتحال کے پیش نظر وزیر خارجہ قریشی نے پابندیوں کو فوری طور پر ختم کرنے اور انسانی امداد میں توسیع کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ایرانی حکام قابل قدر انسانی جانوں کو بچانے کے قابل بن سکیں۔ وزیر خارجہ قریشی نے ترقی پذیر دنیا کے مالیاتی نظام کی نازک حالت پر تشویش کا اظہار کیا۔ ترقی پذیر ممالک کو بحران سے نمٹنے اور معاشی بحران کو کم کرنے کے لئے انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کے قرض کی تنظیم نو کے مطالبے پر زور دیا۔ جی 20 پر وزیر خارجہ قریشی نے تجویز پیش کی کہ کورونا صورتحال کے پیش نظر ، دونوں فریقین دوطرفہ سیاسی مشاورت کا اگلا دور، جو 26 مارچ 2020 کو شیڈول ہے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے کر سکتے ہیں۔ وزیر خارجہ لی ڈریان نے اظہار یکجہتی کرنے پر وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا اور بحران پر قابو پانے کے لئے مزید تعاون کی ضرورت پر اتفاق کیا۔ دونوں وزرائے خارجہ نے رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔