کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیرریلوے شیخ رشید نے کہا ہے کہ ٹرینیں بند نہ کرتے تو کہا جاتا کورونا وائرس ہم نے پھیلا دیا،معروف صنعتکارعارف حبیب نےکہا کہ یہ بہت خوش آئند بات اور پیش رفت ہے بہت اچھا آغاز ہے شرح سود کا ڈیڑھ فیصد گرانا بہت قابل اطمینان ہے،سابق وزیر خزانہ حفیظ پاشا نےکہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جو کچھ کیا گیا یہ کافی نہیں ہے لیکن ایک درست اقدام اور درست فیصلہ ہے۔
وزیراطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ نےکہا کہ یہ بڑے سخت فیصلے ہیں اور ہم نے خوشی سے نہیں کئے ہیں لیکن اپنے لوگوں کے تحفظ اور بچاؤ کے لئے اقدامات اٹھائے ہیں کہ وہ خود بھی محفوظ رہیں اور اپنوں کو بھی بچائیں، میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کیا مغرب میں یہ ہو سکتا ہے کہ آپ چینل کے ایڈیٹر انچیف کو گرفتار کریں۔
انہوں نے کہاکہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے سخت فیصلے سامنے آرہے ہیں سندھ حکومت مسلسل سخت اقدامات اٹھا رہی ہے پہلے سند ھ حکومت نے لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیااور اب سندھ حکومت نے رات آٹھ بجے سے صبح آٹھ بجے تک تمام دکانیں بندکرنے کا اعلان کردیا ہے جبکہ میڈیکل اسٹورز کھلے رہیں گے۔
ساتھ ہی بھارت سے بھی بڑا اعلان سامنے آیا ہے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ملک بھر میں21 روز کے لئے مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے ۔وفاقی حکومت کی طرف سے معاشی منصوبے کا اعلان کیا گیا ہے عوام اور کاروباری طبقے کواس کا بڑا بے صبری سے انتظار تھا ساتھ ہی اسٹیٹ بینک کی مانیٹری کمیٹی نے شرح سود میں ڈیڑھ فیصد کی کمی کا اعلان کردیا ہے جس کے بعد شرح سود اب11 فیصد ہوگئی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے سینئر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے معاشی پلان کا اعلان کیا200 ارب روپے مزدور طبقے کے لئے مختص کئے گئے ہیں ایکسپورٹ انڈسٹری کوفوری ریفنڈ کے لئے 100 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں غریب طبقے کے لئے150 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں چار ماہ تک ہر خاندان کوتین ہزار روپے دیئے جائیں گے یوٹیلیٹی اسٹورز کے لئے150 ارب روپے۔
گندم کی خریداری کے لئے280 ارب روپے مختص کرنے کا اعلان کیا ہے سب سے بڑا اعلان پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کیا گیا ہے پیٹرول اورڈیزل کی فی لیٹر قیمت 15 روپے کی کمی کردی گئی ہے یہ بڑا اچھا کام وزیراعظم نے کیا بجائے اس کے انتظار کیا جاتا فوری طور پر وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیاکہ بجلی اور گیس کے چھوٹے صارفین تین ماہ کی قسطوں میں بل ادا کرسکیں گے۔
میڈیکل کی سہولت کے لئے150 ارب روپے اور این ڈی ایم اے کے لئے25 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں وزیراعظم نے کہا کہ کھانے پینے کی اشیا پر ٹیکس کم کیا جائے گایا پھر ٹیکس ختم کردیا جائے گاتعمیراتی صنعت کے لئے اعلان تین چار روز میں کیا جائے گا یہ تھا وفاقی حکومت کا معاشی پلان جو حکومت نے کورونا وائرس کے معاشی اثرات سے بچنے کے لئے تیار کیا ہے۔
وزیراعظم ایک طرف ذمہ داری بھی لے رہے ہیں کہ میں ہی سارے فیصلے کرتا ہوں اور پھر تنقید ہورہی ہے کہ فیصلوں میں اتنی کنفیوژن کیوں ہے۔منگل کوحکومت نے ٹرین سروس بند کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ رات 12 بجے سے بند ہوگی جس کی وجہ سے رش لگ گیا بہت زیادہ ہجوم اسٹیشنوں پرہوگیا۔
یہی تنقید وفاقی حکومت پر بار بار ہورہی ہے کہ نہ فیصلوں میں تسلسل ہے نہ فیصلے فوری طور پر کئے جارہے ہیں پھر وزیراعظم کبھی لاک ڈاؤن کے خلاف بات کردیتے ہیں کبھی اس کو کرفیو کہہ دیتے ہیں فیصلے وہی کردیتی ہے ان کی حکومت جو صوبائی حکومت نے کیا ہوتا ہے اس کے باوجود مسلسل کورونا کیسز سامنے آرہے ہیں گزشتہ 14 دنوں میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد900 سے زائد ہوگئی ہے جبکہ چھ مریض صحت یاب بھی ہوچکے ہیں ۔
کورونا کے مشتبہ کیسوں میں بھی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور یہ تعداد اب7 ہزار سے زائد ہوگئی ہے جنہیں ممکنہ طور پر کورونا ہوسکتا ہے۔ سوال ہوا وزیراعظم کو برا لگ گیا وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ مغرب کو سب سے زیادہ سمجھتے ہیں بقول ان کے انہوں نے سب سے زیادہ گرمیاں گزاری ہیں مغربی جمہوریت کو بھی سب سے زیادہ سمجھتے ہیں اور اتنی میڈیا کی آزادی وہاں بھی نہیں ہے جتنی پاکستان میں ہے۔
کیا مغرب میں یہ ہوسکتا ہے کہ آپ چینل کے ایڈیٹر انچیف کو گرفتار کریں اگلے دن کیبل آپریٹرز کوپیمرا سے کالیں کرواکے چینل کو بند کروائیں اس کے اگلے دن چینل کو پیمرا کے ذریعے متعدد نوٹسز بھجوائیں اور پھر عدالت چینل کو جانا پڑے اور پھر عدالت کو کہنا پڑے کہ چینل کو کھولا جائے یہ کسی مغربی جمہوریت میں ہوسکتا ہے کے آپ الزام تولگائیں کے میر شکیل الرحمٰن کے خلاف میرے پاس سارے ثبوت ہیں کہ انہوں نے کس طرح منی لانڈرنگ کی کس طرح سے یہ سارے کاروبار کرتے تھے فنڈ لیتے تھے اور پھر مقدمہ کریں34 سال پرانی ایک پرائیویٹ ٹرانزیکشن کااور اس کے بعد پھر انہیں گرفتار کروا دیا جائے۔
یہ کون سی مغربی جمہوریت میں ہوسکتا ہے کہ چیئرمین کی مبینہ ویڈیو آئے آپ خود کہیں کہ آپ تحقیقات کروائیں گے پھر جب تحقیقات کا سوال اٹھے تو آپ پیمرا کے ذریعے نوٹس بھجوائیں کہ آپ نے یہ سوال اٹھا کر دراصل ملک سے غداری کی ہے کیونکہ وزیراعظم مغربی جمہوریت کو جانتے ہیں اس لئے وہی اس کا جواب دے سکتے ہیں۔
وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشیدنے کہا کہ ہم ٹرین سروس بند کرنے کے حامی تھے لیکن یہ بات ہے کہ 142 ٹرینیں کے اوقات کار بند کرنا بہت مشکل کام ہے پھر چھ سات ارب تنخواہ دینی پہلے ہم نے12 بند کی تھیں پھر40 بند کیں لیکن جب آپ لوگوں نے بہت شور ڈالا تو پھر ہم نے بجائے 40 بند کرنے کے ساری بند کردیں اگر نہ کرتے تو آپ کہتے کے کورونا وائرس ہم نے پھیلا دیا۔
اگر سندھ حکومت لاک ڈاؤن سے قبل ہمیں اعتماد میں لیتی تو ہم اپنی ٹرینیں کراچی لے جاتے اور ایک دفعہ ہی سارے لوگ وہاں سے نکال لیتے ہمارا رش کراچی سے واپس آنے والوں کا ہے جبکہ مال برداری کے لئے ریل سروس کا سلسلہ جاری رہے گا۔
وزیراطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا کہ یہ بڑے سخت فیصلے ہیں اور ہم نے خوشی سے نہیں کئے ہیں لیکن اپنے لوگوں کے تحفظ اور بچاؤ کے لئے اقدامات اٹھائے ہیں کہ وہ خود بھی محفوظ رہیں اور اپنوں کو بھی بچائیں لاک ڈاؤن کا بہت اچھا اثر ہوا ہے اس کا بہت جگہوں پر عملدرآمد ہوا ہے لیکن ابھی بھی شکایات ہیں کہ 25 فیصد اس پر عمل نہیں ہوا اسی لئے اس کو مزید بہتر کرنے کے لئے یہ کہا گیا ہے کے رات8 بجے تا صبح8 بجے تک سوائے ہسپتالوں اور میڈیکل اسٹورز کے باقی سب بند ہوگا اس کے علاوہ بھیڑ پھیلانے والوں کے خلاف بھی سختی کی جائے گی۔
عوام سے گزارش کرتا ہوں کہ صوبائی اور وفاقی حکومت کے مشورہ پر عمل کو یقینی بنائیں اگر عوام نے تعاون نہیں کیا توایک دو دن دیکھنے کے بعد ہم کرفیو کی طرف جائیں گے ۔
سابق وزیر خزانہ حفیظ پاشا نےکہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جو کچھ کیا گیا یہ کافی نہیں ہے لیکن ایک درست اقدام اور درست فیصلہ ہے ہم اس کو خوش آمدید کہیں گے میرا خیال یہ تھا کہ اس سے زیادہ ہوتا تو آپ کو اور اسپیس مل جاتا مزید فائدہ یہ بھی ہوتا کہ اس وقت قرضوں کا بوجھ حد سے زیادہ ہوچکا ہے۔
ہماری برآمدی صنعت پراس سے کچھ ریلیف ملتی ساتھ یہ بھی کہا گیا ہے کہ شاید قرضوں کی ادائیگی کے شیڈول کو آگے کردیا جائے اس کی تفصیلات ابھی نہیں آئی ہیں اگر ایسا ہوتا ہے تو اس کا بھی فائدہ ہوگاایس ایم ای کے لئے جو 100 ارب روپے کا ریلیف کا اعلان کیا گیا ہے اس کی تفصیلات بھی سامنے نہیں آئی ہیں کیونکہ آپ کو اپنے روزانہ کی دیہاڑی پر کام کرنے والوں اور کنٹریکٹ پر کام کرنے والوں کے بارے میں بھی سوچنا ہے۔
معروف صنعتکارعارف حبیب نےکہا کہ یہ بہت خوش آئند بات اور پیش رفت ہے بہت اچھا آغاز ہے شرح سود کا ڈیڑھ فیصد گرانا بہت قابل اطمینان ہے مجھے امید ہے کہ افراط زر کے اعداد و شمار مزید نیچے آئیں گے توشرح سود میں مزید کمی واقع ہوگی پٹرولیم مصنوعات میں کمی کی لوگوں کی توقعات زیادہ تھیں امید کی جارہی ہے کہ اس میں مزید کمی ہوگی کیپٹل مارکیٹ کے بارے میں ذکر نہیں کیا گیا ہے جبکہ اس قسم کی یقین دہانی کرائی گئی تھی کے کیپٹل مارکیٹ کے سلسلے میں بھی اقدامات کا اعلان کیا جائے گا۔