• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ آج سے سینکڑوں سال قبل دورِقدیم کا ایک منظر ہے، افریقہ کے دوردراز کے جنگل میں بسنے والے جنگلی انسان سربسجود ہیں کیونکہ چاند گرہن ہونے کی بناء پرہرطرف گھُپ اندھیرا چھا گیا ہے، چاند کے یوں کھو جانے کو خدا کی ناراضگی سے تعبیر کیا جارہا ہے اور خدا کی خوشنودی کی خاطر پوجا پاٹ، توبہ، دعاؤں اور قربانی کا اہتمام کیا جارہا ہے، تھوڑی دیر کے بعد چاند کی روشنی نمودار ہوتی ہے توسجدے میں گرے انسانوں میں خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے، وہ اچھل کود کرکے جشن منانا شروع کرتے ہیں اور اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ آئندہ خدا کی تعلیمات کی خلاف ورزی کسی صورت نہیں کریں گے اورپھر خدا سے اپنا فضل و کرم جاری رکھنے کی دعامانگتے ہیں۔دنیا کے تمام مذاہب کا مقصد اعلیٰ اخلاقی اقدار کو پروان چڑھانا ہے، خدا کے احکامات کی خلاف ورزی کی صورت میں عذاب سے خبردارکیا گیا ہے توعذاب سے نجات کیلئے گناہوں سے توبہ ، عبادت اور قربانی کی تلقین بھی کی گئی ہے۔ آج کے جدیددور میں بسنے والے چار ارب انسانوں کو ایک نئے طرز کے عذاب کا سامنا ہے جسے دنیا کورونا وائرس کے نام سے پکارتی ہے۔ میں نے اپنے گزشتہ کالم میں تحریر کیا تھا کہ آج دنیا بھر کا انسان کورونا سے ڈرتا ہے لیکن وہ خدا کی تعلیمات کی خلاف ورزی کرنے سے نہیں ڈرتا، آج ہمیں کورونا کے علاج کیلئے دوا ضرور تیار کرنی چاہئے لیکن خدا کی خوشنودی کو کسی صورت نظرانداز نہیں کرنا چاہئے۔اکیسویں صدی میں انسان ایک مشینی زندگی گزار رہا تھا جس میں فیملی ، گھر اور مذہب نظرانداز کیا جارہا تھا، آج کورونا وائرس نے دنیا بھر کے انسانوں کو مشترکہ خطرے کے خلاف متحد کردیا ہے، آج انسان دوسرے انسان کے قریب جانے سے ڈر ضرور رہا ہے لیکن اسے اپنے گھر اور خدا کے پاس آنے کا بہترین موقع بھی مل گیا ہے، ایسے موقع کو ضائع نہیں کرنا چاہئے بلکہ ہمیں گھر میں بیٹھ کر خدا کو راضی کرنے کی کوشش کرنی چاہئے، ہمیں اپنے ماضی کے گناہ یاد کرکے توبہ کرنی چاہئے اور ان کا کفارہ ادا کرنے کیلئے اپنے آس پاس کے ان غریبوں کی مالی مدد کرنی چاہئے جن کے گھرکا چولہا کورونا وائرس کے خدشے نے بجھا دیا ہے۔ دنیا کا ہر مذہب خدا کی راہ میں قربانی اور صدقہ خیرات کرنے کی تلقین کرتا ہے، اگر ہم اپنے مال سے غریبوں کیلئے کچھ حصہ مختص کردیں تو ہمارا یہ عمل خدا کو راضی کرنے کا باعث بنے گا۔ دورِ قدیم سے انسان دوسرے انسان سے نبزد آزما رہا ہے لیکن کورونا وائرس نے بناء تفریق دنیا بھر کے انسانوں کو نشانہ بنایا ہے، کورونا نے انسان کو واضح پیغام دیا ہے کہ انسان چاہے چاند پر پہنچ جائے لیکن وہ خدا کے سامنے بے بس ہے،آج ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا ہے کہ ایک نادیدہ وائرس نے پلک جھپکتے جدید دنیا کودورِ قدیم کے غاروں کے زمانے میں دھکیل دیا ہے،آج ایک دوسرے کے خلاف جنگی عزائم رکھنے والے ممالک کو بھی مخالفت ترک کرکے کورونا وائرس جیسے وبائی امراض کا باہمی مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی کہ اگر ایسے موقع پر بھی ہم وقتی مفادات اور الزام تراشی کی سیاست کرنے سے باز نہیں آئے۔ آج ہمیںاپنے گھروں میں بیٹھ کر ان وجوہات پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے جن کی بناء پر خدا کا عذاب انسانی بستیوں پر نازل ہورہا ہے، کیا یہ حقیقت نہیں کہ گزشتہ ایک عرصے سے انسان خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کی بجائے اپنی مرضی چلاکر قدرت کے نظام میں دخل اندازی کرنے کی جسارت کررہا ہے؟ دنیا کے مظلوم انسانوں کی دادرسی کی بجائے طاقتور کے مفادات کا خیال کیا جارہا ہے؟ ہم اپنے معاشرے کو برداشت، رواداری، بھائی چارے اور اعلیٰ اخلاقی اقدار پر استوار کرنے کی بجائے جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا نظام پسند کرتے ہیں، دنیا کے مختلف حصوں میںکمزور اقلیتوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے کی بجائے انہیںتعصب کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ کورونا وائرس نے دنیا کے تمام انسانوں کو خبردار کیا ہے کہ سنبھل جاؤ اور قتل و غارت سے باز آجاؤ، دوسرے کا حق نہ مارو، ہر چھوٹے بڑے انسان سے عزت و احترام سے پیش آؤ، کسی کو حقارت کی نگاہ سے نہ دیکھو، خدا کی نظر میں سب سے اعلیٰ انسان وہ ہے جو دوسرے انسانوں کو فائدہ پہنچاتا ہے۔ میں ان تمام سائنسدان، ریسرچرز، ڈاکٹرز، میڈیکل اسٹاف اور امدادی کارکنوں کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر دوسرے انسانوں کی زندگیاں بچانے میں مصروف ہیں،میں سمجھتا ہوں کہ خدا قربانی کے جذبے سے سرشار ایسے اعلیٰ انسانوں کو نہ صرف پسند کرتا ہے بلکہ ان کی انسانیت کیلئے جدوجہد کے طفیل اپنا عذاب بھی ختم کردیتا ہے۔آج جن ممالک نے اپنی انا کی خاطرذمہ داریوں سے نظر چرائی، انہوں نے شدید نقصان اٹھایا۔ جبکہ چین نے پہلے روز ہی کورونا کو شیطانی وائرس قرار دیتے ہوئے مقابلے کا آہنی عزم کیا،آج چین کی کورونا وائرس پر قابو پانے کیلئے کاوشیںقابلِ تعریف ہیں۔رواں ہفتے ہندو دھرم کے نواتری تہوار کے نو دن کے روزے شروع ہوگئے ہیں،میں ہوش سنبھالتے ہی یہ روزے مسلسل رکھتا آیا ہوں ،میری آج بھی اپنے گھر میں اپنی فیملی کے ہمراہ پراتھنا کرتے ہوئے اپنے مالک سے یہی دعاہے کہ وہ اس عذاب کو ہم سب کی زندگیوں سے دور کردے۔مجھے خدا پر پورا بھروسہ ہے کہ انسان بہت جلدکورونا وائرس کومکمل شکست دینے کے قابل ہو جائے گا،ہمیں خدا سے یہ وعدہ کرنا ہوگا کہ ہم اپنی غلطیوں سے سبق حاصل کریں گے، ہم خدا کے گھر کو ایک بار پھر آباد کریں گے،ہم ایسا کوئی عمل نہیں دہرائیں گے جس سے خدا ہم سے دوبارہ ناراض ہوجائے، آج اپنے سماجی گناہوں کا کفارہ قرنطینہ کی صورت میں ادا کرنا بہت ضروری ہے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین