• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا وائرس 199ملکوں میں پھیل چکا ہے، اس وقت دنیا بھر میں کورونا کے مریضوں کی تعداد چھ لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ کم و بیش چھبیس ہزار افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔ امریکہ 86ہزار مریضوں کے ساتھ کورونا فہرست میں پہلے نمبر پر آ چکا ہے جبکہ اب چین دوسرے نمبر پر ہے، دوسری جانب ہلاکتوں کے حوالے سے اٹلی 8ہزار 2سو سے زائد ہلاکتوں کے ساتھ پہلے اور 4ہزار 8سو اموات کے ساتھ اسپین دوسرے نمبر پر ہے۔ دیگر زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں ایران، جرمنی، فرانس، انگلینڈ اور سوئٹزر لینڈ کے نام قابلِ ذکر ہیں۔ اس وقت برطانوی شہزادے چارلس اور برطانوی وزیراعظم بورس جانسن میں بھی کورونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔

چینی میڈیا کے مطابق لاک ڈاؤن سے پہلے 30دسمبر 2019ء تک کورونا وائرس پھیلنے کے مرکز ووہان کی آدھی یعنی پچاس لاکھ آبادی چین کے دوسرے شہروں اور ہانگ کانگ، تھائی لینڈ، سنگاپور، جاپان ہجرت کر گئی تھی جس کی وجہ سے چین کے سترہ شہروں میں وائرس پھیل گیا اور وہ شہر بھی عملی طور پر بند ہو گئے۔ سوشل میڈیا پر چینی عوام کا ردعمل بہت شدید رنج، دکھ، تکلیف، افسوس اور مایوسی پر مبنی تھا۔ بہت سوں نے حکومت پر یہ الزامات عائد کئے کہ اس وبا کے ابتدائی دنوں میں حکومت نے معلومات کیوں روک کر رکھیں۔ ووہان کے میئر نے سرکاری ٹی وی پر مستعفی ہونے کی پیشکش کی اور اعتراف کیا کہ ووہان شہر میں پیدا شدہ بحران سے نمٹنے کی سرکاری کوششیں ہرگز اچھی نہ تھیں۔ میئر نے یہ بھی اعتراف کیا کہ متعدی بیماریوں کے بارے میں حساس معلومات جاری کرنے سے قبل میرے ہاتھ قواعد کے تحت بندھے ہوئے تھے جس کیلئے بیجنگ سے منظوری کی ضرورت ہوتی ہے۔ چینی مرکز برائے بیماریوں کے کنٹرول اور تدارک نے تصدیق کی کہ ووہان میں واقع سمندری غذا کی ہول سیل مارکیٹ میں اس وائرس کی ابتدا ہوئی جہاں زندہ بھیڑیے، کتے، لومڑیاں، چوہے اور مور سمیت دیگر جانور فروخت ہوتے تھے۔ مارکیٹ کے مغربی زون سے 33میں سے 31جمع کئے گئے نمونوں سے یہ پتا چلتا ہے کہ نوول کورونا وائرس کا پھیلنا جنگلی جانوروں کی تجارت سے متعلق ہے۔

مکمل لاک ڈائون کرنے کے بعد اب کمیونسٹ پارٹی پورے ملک میں پھیلتے ہوئے نوول کورونا وائرس کے خلاف فتح حاصل کرنے کا دعویٰ کر رہی ہے۔ 10مارچ کو چینی صدر شی چن پنگ لاک ڈاؤن کے بعد پہلی بار ووہان گئے۔ انہوں نے وہاں فوج کے زیر انتظام اسپتال میں مریضوں سے وڈیو لنک کے ذریعے گفتگو کی۔ اب چینی حکام کا کہنا ہے کہ وائرس کے پھیلاؤ کو بنیادی طور پر روک دیا گیا ہے۔ کورونا وائرس کی پیدائش اور پھیلائو کی وجوہات کے بارے میں دو صورتیں ہو سکتی ہیں۔ اول یہ کہ سازشی تھیوری کے تحت یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ وائرس انسان کا بنایا ہوا ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے الزام عائد کیا ہے کہ کورونا چینی وائرس ہے جبکہ چین نے الزام کو پلٹا دیا ہے کہ یہ امریکہ کی سازش ہے۔ کچھ بھی ہو، اب یہ وائرس انسانی اذہان میں محفوظ ہوچکا ہے اور پوری دنیا اس کی لپیٹ میں آ چکی ہے۔ اب اس کی ویکسین اور ادویات بنیں گی، دنیا بھر میں بکیں گی یعنی کئی سو کمپنیوں کی ساری زندگی کیلئے روٹیاں لگ گئیں۔

دوسری جانب فرض کرتے ہیں کہ یہ انسانی سازش نہیں ہے تو پھر یہ خدائی قہر ہے، اس سازش کے بدلے جو نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر میں رچائی اور امریکہ کو ہمنوا بنا لیا۔ خدا کی پناہ! کشمیر کے ایک کروڑ چالیس لاکھ نفوس کو قید کر دیا گیا، دنیا کا ہر بنیادی حق ان سے چھین لیا گیا، ہزاروں نوجوانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا اور عصمت دری کا ظلمِ عظیم بھی ڈھایا گیا۔ ساڑھے سات ماہ سے زائد عرصہ ہو گیا ہے لیکن دنیا کے کان پر جوں تک نہیں رینگی اور آخرکار خدائی جوش میں آئی اور پوری دنیا کو لاک ڈائون پر مجبور کر دیا۔

امریکہ، روس، جرمنی، فرانس، برطانیہ، جاپان، بھارت میں لاک ڈائون اور کورونا کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور متوقع اموات کی صورت میں خدائی عذاب نازل ہو چکا ہے۔ ان طاقتور ترین ممالک کواَن دیکھے دشمن کا سامنا ہے۔

سوشل میڈیا کے مطابق کنٹرولڈ میڈیا والا ملک ایک عرصہ سے ایغور مسلمانوں پر زندگی تنگ کیے ہوئے تھا، ظلم اتنا بڑھ چکا تھا کہ اب مٹنا ہی تھا۔ کورونا وائرس کے بعد چین میں نماز پڑھنے، مساجد میں جانے اور قرآن مجید کی فراہمی پر پابندیاں نرم ہوتی دیکھی گئی ہیں۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان کو کس بات کی سزا ملی؟ یہ تو بالکل نہیں کہا جا سکتا ہے کہ ہم دودھ کے دھلے ہیں۔ ہر سال ڈیڑھ لاکھ سے زائد حج اور عمرہ کرنے والے افراد کے ملک میں دو نمبر چیز بنانے اور ناجائز منافع کمانے والوں کی دکانوں کے نام بسم اللہ سے شروع ہوکر اللہ توکل پر ختم ہوتے ہیں۔ ھذا من فضل ربی کی پلیٹ تلے ان کی فیکٹریوں میں جعلی مال تیار ہوتا ہے، تو کیا خدا ہمیں اتنی آسانی سے معاف کر دے گا؟ ایک ایسا شخص ہم پر مسلط ہو چکا جس نے ماضی میں پروپیگنڈا کرکے شریفوں کو ڈینگی برادران کا لقب بخشا۔ خود کی باری آئی تو بنی گالا میں بیٹھ کر فرمان جاری کردیا کہ سردی آنے پر ڈینگی خود بخود ختم ہو جائے گا۔ دوسری جانب وفاق کی ذمہ داریاں سندھ حکومت نے اپنی مدد آپ کے تحت ادا کرنا شروع کر دی ہیں۔ کورونا کو پھوٹے تین ماہ ہو گئے مگر مجال ہے کہ وفاق اور پنجاب اور کے پی میں کوئی ایک بھی سنجیدہ کام کیا گیا ہو۔ وفاق کے قرنطینہ سنٹرز نے ان زائرین کو بھی کورونا میں مبتلا کر دیا جنہیں یہ تھا ہی نہیں اور اب پورے ملک کو دائو پر لگا دیا گیا ہے۔

لگتا ہے کہ ملک شام میں مرنے والی بچی نے رب کو جاکر سب کچھ بتا دیا ہے جس پر خدائی جوش میں آگئی ہے لیکن مملکت خداداد کے بائیس کروڑ عوام کو کورونا وائرس کے خدشے سے دوچار کرنے والے لاڈلوں کو اس قومی جرم پر قرار واقعی سزا کون دے گا؟

تازہ ترین