• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا وائرس آزمائش، عذاب اور تنبیہ کا مجموعہ ہے، مولانا طارق جمیل


کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ “ میں سلیم صافی کے اس سوال پر کہ کورونا وائرس آزمائش ہے ، عذاب ہے یا تنبیہ ہے کا جواب دیتے ہوئے مولانا طارق جمیل نے کہا ہے کہ کورونا وائرس آزمائش، عذاب اور تنبیہ تینوں چیزوں کا مجموعہ ہے، ”ہم تمہیں برے اچھے حالات کے ساتھ آزمائیں گے ، پھر تم نے لوٹ کر ہمارے پاس آنا ہے“ اس لحاظ سے یہ کوئی پہلا موقع نہیں پچھلی تاریخ میں ایسی وبائیں بڑے پیمانے پر پھوٹی ہیں لیکن اس وقت چونکہ آپس میں گلوبل ولیج نہیں تھا ملک، ملک سے ملا ہوا نہیں تھا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ”ہم تمہیں چھوٹی چھوٹی تکلیفوں میں مبتلا کریں گے بڑی نہیں تاکہ وہ توبہ کرلیں “ اس وقت ہمیں اللہ پاک کی طرف رجوع کرنا ہے جہاں سے یہ مسئلہ حل ہو ”جو میرا شکر ادا کرتے ہیں میں ان کا رزق بڑھاتا ہوں، جو میری اطاعت کرتے ہیں میں ان کی عزت بڑھاتا ہوں ، میں رحمت ہوں جو میرے نافرمان ہیں ان کو بھی خوشخبری ہے کہ ناامید نہ ہوں تم توبہ کرلو میں تمہارا دوست ہوں ، تم توبہ نہ کرو تو میں تمہارے لئے طبیب اور ڈاکٹر ہوں ، میں تمہیں تھوڑی تھوڑی آزمائشوں میں ڈالوں گا تاکہ تمہارے گناہوں کو صاف کروں“،اس سوال پر کہ ان حالات میں ہم مسجد کی طرف نہ جائیں گھروں میں نماز پڑھیں یا کہ ان حالات میں بھی ادھر جانا ضروری ہے، مولانا طارق جمیل نے کہا کہ اللہ کے نبی ﷺ کی زندگی سے ہر چیز کی مثال ہمیں ملی تھی۔ (ایک واقعہ بتاتا ہوں مجھے مکہ سے ایک فون آیا کہ مولانا، مساجد میں اذان کے بعد اعلان ہو رہے ہیں کہ اپنے اپنے گھروں میں نماز پڑھو، اپنی اپنی جگہ پر نماز پڑھو، حدیث میں آیا ”مدینہ میں تیز بارش آئی کچی گلیاں تھیں کیچڑ ہوگیا جان کو کوئی خطرہ نہیں تھا صرف آنے میں مشقت تھی اور کپڑے خراب ہوں گے تو آپﷺ نے حضرت بلال سے کہا کہ اعلان کرو کہ اللہ کے نبیﷺ کا فرمان ہے کہ نمازیں اپنے اپنے گھروں میں ادا کرو“ یہ حدیث ہمیں اصول دیتی ہے کہ صرف تھوڑی سی تکلیف سے بچنے کیلئے میرے نبیﷺ نے فرمایا مسجد میں نہیں گھر میں نماز پڑھو“ اب ہمیں تو ڈاکٹرز کو فالو کرنا ہے جو جس فن کا ماہر ہوتا ہے اس کو فالو کیا جاتا ہے جب وہ یہ کہہ رہے ہیں اور ماشا اللہ مفتی تقی عثمانی صاحب نے بھی اس کے بارے میں بہت معتدل فتویٰ دیا ہے میرے خیال میں تو ہمیں اس وقت یہی کرنا چاہئے جو ڈاکٹرز کہہ رہے ہیں گھروں کو مسجد بنالیں، گھروں میں سارے مل کر باجماعت نماز پڑھیں اور پھر اللہ کی بارگاہ میں ہر گھر میں اجتماعی دعا کریں تو میرے خیال میں ہمارے نبیﷺ نے اس حدیث سے یہ راستہ دیا ہے۔ اس سوال پر کہ تبلیغی جماعت گھر گھر جا کر لوگوں کو نصیحت کرے کہ اس وقت وہ گھروں پر نماز ادا کریں اور باقی جماعتیں بھی،مولانا طارق جمیل نے کہا کہ یہ کام صرف تبلیغی جماعت کے ذمے نہیں ہے بلکہ ہر پڑھے لکھے آدمی کے ذمے ہے جو اس طرح سے نادانی سے کام لے رہے ہیں اسی طرح رائے ونڈ مرکز بند ہوگیا کبھی ہم نے سوچا بھی نہیں تھا کہ رائے ونڈ کا مرکز بھی بند ہوگا، پچھلے 70 سال سے وہ مسجد نیوی اور بیت اللہ کی طرح ہر وقت آباد تھا تو وہ بند کردیا، پشاور میں چشمہ مسجد بھی بند کردی گئی اس طرح سارے پڑھے لکھے طبقے کو یہ مہم چلانا ہوگی صرف تبلیغ والے کافی نہیں۔ مولانا طارق جمیل نے معاشی صورتحال کے پیش نظر گفتگو میں کہا کہ میں نے ابتدائی بات میں اس کی کھل کر ترغیب دی تھی کہ مالدار حضرات اپنے دروازے کھول دیں اور راشن پیکیج بنا کر روزانہ اجرتی مزدوروں کے گھروں تک پہنچائیں یہ کام پہلے سے ملک ریاض صاحب کر رہے ہیں، کراچی میں بھی بہت سے مخیر حضرات ہیں اس قسم کے جو لوگ ہیں، جنہیں اللہ نے مال بھی دیا سخی بھی ہیں۔ میں نے بھی شروع کردیا اللہ کے فضل سے فہرستیں بنائی ہیں کون ریڑھی والا، کون چھابڑی والا، کون دہاڑی دار، کون مستری ان سب کی فہرستیں بنا کر وہ جتنے بھی گھرانے کوئی ساڑھے تین سو گھرانے ہیں چھوٹا سا علاقہ ہے ان ساڑھے تین سو گھرانوں میں ہم انشاء اللہ جب تک یہ حالات ہیں راشن پہنچائیں گے، میں سب کو ترغیب دیتا ہوں کہ وہ خرچ کریں۔ ایک حدیث کا ذکر کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ ”آپﷺ کی محفل میں ایک شخص آیا اور کہا یا رسول اللہﷺ میری کوئی مدد فرمائیں آپ نے کہا میرے پاس ابھی تو کچھ نہیں تو وہ کہنے لگا میں دکاندار سے جا کر لے لیتا ہوں پھر آپ اس کو میرا قرضہ ادا کردینا، جس پر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو غصہ آگیا کہنے لگے یارسول اللہﷺ کیسا نادان آدمی ہے اگر آپ کے پاس ہے تو آپ ضرور دیں، نہیں تو قرضہ چڑھا کردینگے مطلب ہوا، تو عبداللہ بن حذیفہ نے کہا یارسول اللہﷺ لگائیے اجر، یارسول اللہﷺ لگا دیں اللہ کی ذات سے کمی کا ڈر نہ کریں، عرش والے سے کمی کا ڈر نہ کریں تو آپ یکدم مسکرائے اور کہا کہ مجھے بھی اسی کا حکم دیا گیا ہے“۔ ہر صوبے میں، ہر شہر میں بہت بڑے بڑے مالدار لوگ ہیں میں سب سے اللہ کے لئے کہتا ہوں ان غریبوں کی دعا لے لیں کسی کی دعا لگ گئی تو آپ کی نسلیں سنور جائیں گی۔ ذخیرہ اندزوں سے متعلق سوال کے جواب میں مولانا طارق جمیل نے کہا کہ حکومت وقت ان کو پکڑے اور ان کو حسب حال سزا دے، ان کا مال ضبط کرے اور اس کو بازار میں لائے۔ لاک ڈاؤن سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے مولانا طارق جمیل نے کہا کہ پاکستانی شہری ہونے کی حیثیت سے احتیاط برتنی چاہئے، میرے خیال میں کرلینا چاہئے اور مالدار لوگ اس میں تعاون کریں اور غریبوں کو جا کر ان کے گھروں میں راشن پہنچائیں،15 دن کوئی زیادہ نہیں، انشاء اللہ گزر جائیں گے۔ صرف ایک بازار جو سوتر منڈی یہ صرف اپنی زکوٰة نکالیں تو پورے پنجاب میں کوئی بھوکا نہیں ہوگا۔ مولانا طارق جمیل نے اپنے اوپر تنقید کے حوالے سے کہا کہ ہم بطور امت، مزاج امت اور مقصد امت بھول چکے ہیں سیاسی لحاظ سے بھی گروہ ہیں اور مذہبی لحاظ سے بھی گروہ ہیں سیاسی لوگ آپس میں نفرت کریں تو دنیا دار ہیں یا کہلو دین کا نہیں پتا لیکن جس دیس میں علماء ایک دوسرے سے اتنی نفرت کریں، بغض رکھیں، مصافحہ نہ کریں تو وہاں میری فریاد کون سنے گا، مزاج امت، مزاج شریعت، مقصد امت، مزاج شریعت نرمی ہے، حد درجے کی نرمی اس سے میں نے ایک چیز اخذ کی ہر چیز کا سینٹر پوائنٹ اہم ہوتا ہے جو پوری مشینری کو بیلنس کرکے چلتا ہے جب آؤٹ ہو جاتا ہے ساری مشینری آؤٹ ہو جاتی ہے تو مزاج امت نرمی ہے اور مقصد امت اللہ کا پیغام پہنچانا ہے۔ میں تو طوائفوں کے پاس بھی جاتا ہوں چونکہ میں ہوں اللہ کے نبیﷺ کی آخری امت، آخری رسول کا ایک فرد میرے ذمہ ہے پیغام حق پہنچانا اور سب کے لئے دعا کرنا۔ امت اپنا مزاج بھول چکی ہے ہمیں تو جانا ہے ہر ایک کے دروازے پر اور دعا کرنی ہے سب کے لئے، عمران خان تو سب سے زیادہ حقدار ہے دعا کا، کہ اس وقت حاکم وقت ہے، اس کی غلطی پورے ملک کو ڈبو دے گی اس کا صحیح قدم پورے ملک کو باہر لے آئے گا اور آپ کو میں دیانتاً بتا رہا ہوں لوگوں کے اعتراض کے ڈر سے نہیں جو جس وقت میں حکمران تھا میں نے اس کے لئے بیت اللہ میں کھڑے ہو کر دعا کی اب وہ دعائیں تو ٹی وی پر نہیں آرہی تھیں۔ کسی کے لئے دعا کرنا متنازع نہیں ہے، میں نے تو سارے حکمرانوں کے لئے دعا کی۔ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ دنیا میں جتنے انسان رہتے ہیں سب سے اپنے دل کو صاف کرلیں کیوں کہ میرے نبیﷺ رحمت للعالمین ہیں، میں اپنا دل صاف رکھتا ہوں ایک رائی کے برابر میرے دل میں کچھ نہیں ہے۔ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ میرا پیغام یہ ہے کہ اپنے رب اور اپنے نبیﷺ کو دیکھیں کہ وہ ہمیں کیا بتاتے ہیں۔ جھوٹ بولنا چھوڑ دیں سچ بولیں۔مولانا طارق جمیل نے کہا کہ ظلم نہ کرو انصاف کرو ۔ آپ کے پروگرام کوبہت شوق سے دیکھاجاتاہے اس میں آپ کی محنت وکاوش کا دخل ہے تو میں یہ سب کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ فرائض پورے کریں نماز قائم کرو۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا طارق جمیل نے کہا کہ اپنے آپ سے شروع کریں بتانا میرے ذمہ ہے لاگو کرنا نہیں۔ حکومت زیادہ سے زیادہ حدود نافذ کرسکتی ہے۔ سلیم صافی کے اس سوال پر کہ اس نازک موقع پر بھی ہماری تمام سیاسی قیادت و صوبے ملکر وہ مشاورت نہیں کرتے، آپ ایک ایسی شخصیت ہیں جن کا سب احترام کرتے ہیں عمران خان صاحب، میاں نوازشریف صاحب بھی آپ کا احترام کرتے ہیں، میں ذاتی طور پر جانتا ہوں، قمر جاوید باجوہ صاحب بھی آپ کا احترام کرتے ہیں تو آپ کچھ لوگو ں کو لے کر بڑے خیر کا کام کیوں نہیں کرلیتے ان لوگوں کو مشاورت کے لئے اکٹھا کرلیں آپ بڑے کی حیثیت سے ان کو ایک جگہ پر اکٹھا کرلیں، مولانا طارق جمیل نے کہا کہ آپ نے اتنی خوبصوت بات کی ہے آج کے ماحول کے تناظر میں کہ سونے کے پانی سے بھی لکھوں تو سونا سستا ہے لیکن آپ کی یہ رائے مہنگی ہے میں کھل کر آپ کو داد دیتا ہوں مجھے آپ سے کوئی پیسے تو نہیں لینے۔ آپ نے بہت اچھی تجویز دی ہے اس وقت ملک انتہائی خطرے سے دوچار ہے۔ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ اپوزیشن کو ٹیبل پر لائے اور اپوزیشن کو بھی چاہئے کہ مخالفت برائے مخالفت نہ کرے۔ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ میں آپ کی تجویز سے سو فیصد اتفاق کرتا ہوں ہمیں آج تمام مسلک کے علماء، سیاسی جماعتوں سب کو اپنے ذاتی اختلافات بھلا کر ایک میز پر ہونا چاہئے۔ ایک سوال کے جواب میں طارق جمیل نے کہا کہ گزشتہ دو برس سے میرے سر میں شدید درد ہے تھوڑی سی بات کرنے سے میرے سر میں درد شروع ہو جاتا ہے لیکن آج سے دونوں چیزوں کے لئے دعا شروع ہوجائے گی۔ پروگرام کے آخرمیں مولانا طارق جمیل شعر کہتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے۔

تازہ ترین