کراچی( نصر اقبال/ اسٹاف رپورٹر) کورونا وائرس کے باعث گھروں میں مقیم کھلاڑیوں نے اپنے زمانہ عروج کی یادوں کو تازہ کرنا شروع کردیا ہے، 2 اپریل1978 کو بیونس آئرس ( ارجنٹائن ) میں کھیلے گئے ہاکی ورلڈکپ کی فاتح پاکستان ٹیم کے کپتان اصلاح الدین نے جنگ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہالینڈ کے خلاف فائنل میں فل بیک احسان اللہ سے پنالٹی کار نر لگوانے کا فیصلہ اپنے رسک پر کیا تھا، جس میں اللہ تعالی نے مجھے سرخرو کیا، احسان اللہ نے ٹور نامنٹ میں ایک بھی پنالٹی کارنر نہیں لگایا تھا، ہمارے زیادہ تر پنالٹی کارنر منور الزمان مرحوم نے لگائے تھے،ہالینڈ کے خلاف فائنل برابر تھا، ہم سات پنالٹی کارنر سے بھی فائدہ نہیں اٹھاسکے تھے، 8واں پنالٹی کارنر لگانے منور الزمان آگئے تھے، مگر میں نے روک دیا جس پر پوری ٹیم حیران تھی، مجھے بھی ڈر تھا کہ گول نہیں ہوا تو زیادہ شامت میری آئے گی، لیکن گول ہوگیا۔ فائنل پاکستان نے 3-2سے جیتا تھا۔ پاکستان کی جانب سے اختر رسول اور اصلاح الدین نے بھی بنائے تھے۔ اصلاح الدین نے بتایا کہ 1978میں بھارت کے خلاف چار میچوں کی سیریز کے دو دو میچ دونوں ملکوں میں ہوئے۔ ممبئی اور بنگلور میں کامیابی کے بعد کراچی کا میچ ہم نے جیتا جبکہ لاہور کے میچ میں ورلڈ کپ کی تیاری کے لئے آٹھ نئے کھلاڑیوں کو آزمایا جس میں ٹیم ناکام رہی۔ کراچی میں فل بیک منظور الحسن سینئر کو بھارتی کھلاڑی ظفر اقبال کی ہاکی لگ گئی۔ ان کے ہاتھ میں فریکچر ہوگیا اور وہ ورلڈ کپ سے باہر ہوگئے، ان کی جگہ احسان اللہ کو شامل کیا گیا۔ ورلڈ کپ کی یاد تازہ کرتے ہوئے اصلاح الدین نے کہا کہ پہلے میچ میں اسپین کو ہرا کر ہم ارجنٹائن کے کرائوڈ کی مقبول ٹیم بن گئے، چوتھا میچ میزبان ارجنٹائن سے تھا جیسے ہی کھلاڑی میدان میں اترے تو اسٹیڈیم ارجنٹائن کے نعروں سے گونج رہا تھا، میں نے کھلاڑیوں سے کہا کہ فکر نہ کرو جیتیں گے، پہلے ہی ہاف میں پاکستان نے تین گول داغ دیے ، دوسرے ہاف کے تیسرے منٹ میں ہم نے چوتھا گول اسکور کیا تو اسٹیڈیم اپنی ٹیم کے خلاف ہوگیا اور پاکستان کے حق میں نعرے لگانے شروع کردیے۔ سیمی فائنل جرمنی سے تھا جس نے ایک روز قبل بھارت کو سات گول سے ہرایا تھا، اس میچ میں ہم بہت دبائو میں تھے لیکن سخت مقابلے کے بعد سڈن ڈیتھ پر فتح حاصل کی تھی۔