اس ترقی یافتہ دور میں ماہرین حیران کن چیزیں تیار کررہے ہیں۔ اسی ضمن یہ ایکسو اسکیلیٹن وانڈربلٹ یونیورسٹی میں ایڈوانسڈ روبوٹکس اینڈ کنٹرول لیبارٹری کی امینڈا سترینسو اور ڈیوڈ بران نے مشترکہ طور پر ٹانگوں میں پہننے والی ایک ایسی مشین ’’ایکسواسکیلیٹن ‘‘ ایجاد کی ہے ،جس سے ایک عام انسان کی چلنے اور دوڑنے کی رفتار 50فی صد تک بڑھ جائے گی ۔ایک اندازے کے مطابق دوڑنے کی انسانی رفتار قریباً 4 میٹر فی سیکنڈجب کہ زیادہ سے زیادہ رفتار 3.12میٹر فی سیکنڈریکارڈ کی گئی ہے ۔
لیکن یہ ایکسو اسکیلیٹن پہننے پر ایک عام انسان کی رفتار بھی 20.9 میٹر فی سیکنڈ تک ہوسکتی ہے جو دنیا کے سب سے تیز رفتار ایتھلیٹ یوسین بولٹ سے بھی زیادہ ہے۔اس ایجاد کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ عام طور پر چلنے کے دوران ہماری ٹانگیں نہ صرف حرکت کرتے ہوئے آگے بڑھتی ہیں بلکہ اسی کے ساتھ ہمارے پورے جسم کا بوجھ بھی سہارتی ہیں، جس کی وجہ سے ہمارے چلنے اور دوڑنے کی رفتار زیادہ نہیں ہو پاتی۔
یہ ایکسو اسکیلیٹن، جس کا ڈیزائن غلیل جیسا ہے، دوڑنےاور چلنے کے دوران انسانی جسم کا بوجھ جزوی طور پر سنبھال لیتی ہے، جس کی بدولت آگے بڑھنے کی رفتار تیز ہوجاتی ہے۔ ابتدائی آزمائشوں میں یہ ایکسو اسکیلیٹن پہننے والے رضاکاروں کی رفتار معمول سے 50 فی صد تک زیادہ نوٹ کی گئی۔اس کے اطلاق کے بارے میں ڈیوڈ بران کاکہنا ہے کہ یہ ایجاد قانون نافذ کرنے والوں، امدادی کارکنان اور عام لوگوں تک کےلیے مفید ثابت ہوسکتی ہے۔